|
.
(۵)سانس نہ نکالنا۔
سانس لینا زندگی کی سب سے اہم ضرورت ہے لیکن ایک وقت ایسا بھی ہوتا ہے کہ آدمی سانس بھی احتیاط سے لیتا ہے بلکہ نہیں لیتا میرؔ کا شعر ہے۔اس سلسلہ کے بہترین اشعار میں سے ہے۔ لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام آفاق کی اِس کار گہہ شیشہ گری کا سانس روکنا صوفیوں کا عمل بھی ہے جس کو وہ دمِ سادھنا بھی کہتے ہیں سانس نہ لے یہ بڑی دھمکی ہوتی ہے۔ جس کے لئے غالبؔ نے شعرکہا تھا۔
دھمکی میں مرگیا جونہ باپ نبرد تھا عِشق نبرد پیشہ طلب گارِ مرد تھا
یعنی جس میں ہمت نہیں ہوتی حوصلہ نہیں ہوتا وہ دھمکی میں مرجاتاہے بلکہ دوسروں کی غضبناک نگاہوں کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتا اوراُس کا سانس رک جاتا ہے اورکہتے بھی ہیں کہ دیکھوسانس مت نکالو۔
(۶)سایہ پڑجانا ۔
ہم سایہ کو بہت پُراصرار اوربھیدوبھراسمجھتے ہیں پرچھائیوں کو اِسی زُمرے میں رکھتے ہیں۔ اورکہتے ہیں کہ کس کی پرچھائی پڑگئی سایہ ہوجاناجن بھُوتوں کا اثرہوجانا ہے گلزارِ نسیم کا مصرعہ ہے۔ سایہ ہوتودوڑدھوپ کیجئے سایہ سرسے اٹھنا یعنی اگراوپَر کے پرایہ کا سایہ پڑگیا ہے تواس کو دور کرنے کی کوشش کی جائے ۔ہمارے یہاں تواہم پرستی کہ ذیل میں جوباتیں آتی ہیں اُن میں سایہ پڑنا بھی ہے نظر لگنے سے سایہ پڑنے تک تواہم پرستانہ خیالات کا ایک سلسلہ ہے جس میں لوگ عقیدہ رکھتے ہیں اورطرح طرح سے یہ باتیں سامنے آتی رہتی ہیں اورسماج کے مطالعہ میں مدددیتی ہیںسایہ سرسے اٹھنا یتیم ہوجانا بزرگوں کی سرپرستی مہربانی اورعنایت کا۔
(۷)سب چیز کی لہربہرہے۔
اصل میں ہمارے معاشرے میں کمی بہت تھی غریب طبقہ کے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا تھا۔ یہاں تک کہ گھڑے پرپیالہ بھی نہیں کئی محاورے اِس صورتِ حال کی طرف اشارہ کرتے ہیں جیسے میں نے روٹی پہ روٹی رکھ کے کھائی جس کایہ مطلب ہے کہ بعض خاندانوں میں اتنی غربت ہوتی تھی کہ ایک ایک روٹی مشکل سے میسر آتی تھی اورروٹی پرروٹی رکھ کر کھانا تومعاشرتی طورپر خوش حال ہونا تھا سوکھے ٹکرے پانی میں بھگوکر کھانا بھی ہماری معاشرتی زندگی کا ایک حصّٰہ رہا ہے ۔ روکھی روٹی کا ذکراب تک آتا ہے سالن بھی مشکل سے میسرآتا تھا گھی، پیسے چُپڑی ہوئی روٹی کسی کسی کے حصّٰہ میں آتی ہوگی۔ دیہات کی ایک مثل ہے جاڑا لگے یا پالالگٹے دم کھچڑی فَنڈوے کی روٹی گھی چپڑی یعنی دم کی ہوئی کچھڑی اورفنڈوے کی روٹی کے لئے ترستے تھے اورجن لوگوں کو گیہوں کی روٹی میسر نہیں آتی تھی وہ چنے جُوار باجرہ اورفنڈوے کی روٹی کھاتے تھے اوریہ آئیڈیل تھا کہ اگروہ گھی چُپڑی روٹی ہوتوکیا کہنا لوگ یہ کہتے ہوئے سنے جاتے تھے سیاں (سوئیاں) ہوں پرکھیلا (اکیلا) ہو۔اب بھی کہتے ہیں کہ اُن کے حالات توبہت اچھے ہیں پیسے میںپیسہ اورچیز میں چیز ہے یعنی پیسہ بھی پاس ہے اورضرورت کی چیزیں بھی پہلے زمانہ میں نہ پیسہ ہوتا تھا نہ ضرورت کی چیزیں ہوتی تھیں۔
|