|
.
درمیانی طبقہ کا کچھ اور اورنچلے طبقے کا کچھ اوراسی کے مطابق الفاظ کا چناؤ عمل میں آتا ہے الفاظ آزادنہیں ہوتے بلکہ ذہنی حالتوں کے تابع ہوتے ہیں اورذہنی حالتیں سماجیات کی پابند ہوتی ہیں۔
(۳۵) سینہ بہ سینہ۔
سینہ سے یہاں مُراد’’ دل‘‘ ہے اوراُردُو شاعری میں جب سینہ کا ذکرکیا جاتا ہے تواُس سے مُراد’’ دل‘‘ ہی ہوتا ہے اس لئے کہ جذبات واحساسات کا مرکز سینہ نہیں دل ہوتا ہے کسی بات کا اس اعتبار سے ذکرکہ وہ ابھی سینہ بہ سینہ ہے اس معنی میں ہوتا ہے کہ اس کا حال کچھ خاص لوگوں ہی کو معلوم ہے سب کو نہیں۔ابھی تک ہے یہ راز سینہ بہ سینہ ہے
(۳۶) سینہ سپرہونا۔
سینہ سپرکے معنی ہیں مقابلہ کے لئے تیارہونا یامقابلہ کرنا سپر ڈھال کو کہتے ہیں تیغ یعنی تلوار کے ساتھ ڈھال کا ہونا ضروری تھا کہ تلوار کا وار ڈھال پر ہی روکا جاتا تھا اورجب آدمی غیرمعمولی طورپر اپنی بہادری کوظاہر کرتا تھا تووہ خودیا اس کے بارے میں کوئی دوسرا شخص یہ کہتا تھا کہ وہ ہمیشہ سینہ سپر رہے ہیں اس سے ایک زمانہ کی تہذیبی فضاء کا اندازہ ہوتا ہے کہ انسانی معاشرتی کا ذہن اوراُس کے ساتھ زبان اظہارِ حقیقت کے کیا معنی رہے ہیں۔
(۳۷) سینہ زوری کرنا۔
زورزبردستی کرنے کوکہتے ہیں یہ بھی ہمارا ایک سماجی رویہ ہے کہ ہم خواہ مخواہ اوربیشتر غیرضروری طور پر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں اسی کوسینہ زوری کہا جاتا ہے۔
(۳۸) سینے سے لگانا۔
اظہارِ محبت کرنا اپنوں کی طرح پیش آنا اوراچھا سلوک کرنا اس لئے کہ انسان ملتا ہے باتیں کرتا ہے معاملہ کرتا ہے مگرہرایک کو اپنے سینہ سے نہیں لگاتا دل سے قریب نہیں کرتا سینہ سے لگا نے کے مفہوم میں دل سے قریب کرنا اوردل میں جگہ دینا شامل ہے۔
٭٭٭
|