|
ردیف’’ن‘‘
(۱) ناچ نہ جانوں آنگن ٹیڑھا۔
جب کسی کو کوئی فن یا ہنرنہیںآتا اوروہ اپنے نہ جاننے پر طرح طرح سے پردے ڈالتا ہے اوراس پر بہانہ بازی کے انداز سے انگلی اٹھاتا ہے تواس پر طنز کے طورسے یہ کہا جاتا ہے کہ نانچنا توآتا نہیں اورخواہ مخواہ جگہ کے ٹیڑھے میڑھے ہونے کی شکایت کرتا ہے یہ سماج کی تنقید اور طنز کا ایک بہت دلچسپ اورمعنی خیز نمونہ ہے۔
(۲) ناچ نچانا۔
دوسروں کو اپنی غلط سلط رائے اورخیال پر عمل کرنے کے لئے طرح طرح سے مجبور کرنا اُسے ناچ نچانا کہتے ہیں۔ ناچ پراردو میں بہت محاورے ہیں اورہندوستان کی تہذیبی روایت اورتمدنی فَضاء سے گہرا تعلق رکھتے ہیں’’ تگنی کاناچ نچانا ‘‘اسی کی طرف اشارہ ہے ۔ انگلیوں کے اشارے نانچنایا نچانا بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے اورہمارے سماجی رویوں سے گہرا رشتہ رکھتا ہے۔
(۳) ناخُن لینا۔
ویسے توناخن لینا، ناخن کاٹنے کے معنی میں آتا ہے مگر محاورے کے طورپر اس کے معنی ہوتے ہیں خبرلینا جتانا کہ تم نے ایسا کیا ہے یا تم وہ ہوجس کا کردار یہ ہے۔
(۴) ناخنوں میں پڑے رہنا۔
کسی بھی کم درجہ شخص کے لئے کہا جاتا ہے کہ اس کی حیثیت ہی کیا ہے ایسے لوگ تومیرے ناخنوں میں پڑے رہتے ہیں کسی شاعر کا شعرہے۔ تم تواس شخص کوکہتے ہو بڑی چیزہے وہ ایسے دوچارپڑے ہیں میرے ناخنوں میں
(۵) نادرشاہی ہے ، نادرگردی ہے۔
نادری حکم ہے اس طرح کے محاورے دہلی میں رائج رہے ہیں اوردہلی سے باہربھی اُن کا استعمال رہا ہے۔ نادرشاہ نے جب محمد شاہ رنگیلے کے زمانہ میں دہلی کو لوٹا اوریہاں قتلِ عام کیا تودہلی والوں کو اِس سے بہت تکلیف پہنچی اُن کا شاہی شہر برباد ہوا اورشہر کی عزت ختم ہوئی اُسی کی یادگار یہ محاورے ھیں کہ اُن کی بات تونادر شاہی حکم ہے۔ کیونکہ نادرشاہ کے سپاہیوں نے یہاں بہت افراتفری پھیلائی تھی۔ اس لئے اس کے زمانہ کی صورت حال کو نادر گردی کہتے ہیں۔اِس سے ہمارا ذہن اس طرف منتقل ہوتا ہے کہ ہمارے بعض محاورے تاریخی واقعات کی نشاندہی اور اُن پر ہمارے معاشرتی ردِ عمل کی ترجمانی کرتے ہیں۔
|