|
.
آنکھ ناک ہیں اوردانت ہیں ناخنون کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے کپڑے لتَّے ہیں اورزرزیورہے۔ اِس سے ہم یہ بھی نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں کہ محاورات کا رشتہ ہمارے ذہن زندگی اور زمانہ کی خاص خاص رویوں اورحلقوں سے ہے۔
(۹) ہاتھ کی لکیریں ہونا۔
ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ جوکچھ ہماری تقدیر میں لکھا ہے وہ ہماری پیشانیوں میں اور ہاتھ کی لکیروں میں چھُپادیا گیا ہے۔ پا مسٹری ایک ایسا علم ہے جس کے ذریعہ ہاتھ کی لکیروں سے قسمت کا حال معلوم کیا جاتا ہے یہ الگ بات ہے کہ یہ کس حدتک صحیح ہے یاغلط۔
(۱۰) ہاتھی نکل گیا ہے دُم باقی رہ گئی ہے
اِس کا مفہوم یہ ہے کہ بہت سا کام ہوگیا اوربہت تھوڑا کام باقی رہ گیا ۔ اسی محاورے کو ایک دوسری طرح بھی ادا کیا جاتا ہے دھڑیاںتُل گئیں یا سنگ رہ گئے دھڑا پانچ سیر کا ایک باٹ ہوتا تھا اسی لئے دھڑی کے معنی ہوتے تھے پانچ سیر اوردھڑیاں اُسی سے جمع بنائی گئیں تھیں۔ یہ تخیلی محاورہ ہے اس لئے کہ ہاتھی نکل توجاتا ہے مگراُس کے نکلنے کے بعد دُم پھنسی رہ جائے یہ نہیں ہوتا اس معنی میں یہ محاورہ ہماری سوچ کے ایک خاص پہلو پر روشنی ڈالتا ہے اوروہ داستانی فِکر ہے کہ ویسے نہیں ہو پاتا وہ داستانوں میں ہوجاتا ہے۔
(۱۱)ہتھیلی پرسرسوں جمانا۔
بہت جلدی میں کام کرنا اوریہ چاہنا کہ وہ بہترسے بہتر ہو ہتھیلی پر سوسوں جمانا اِس کے لئے محاورہ کے طورپر لیا جاتا ہے جیسے آپ توہتھیلی پر سرسوں جمانا چاہتے ہیں کہیں یوں بھی کام ہوتا ہے اس کام کے لئے تھوڑا وقت چاہئیے توجہ اورمحنت چاہئیے۔ اِس محاورہ سے پتہ چلتا ہے کہ ہم جادو کرشمہ اورمعجزہ کے طورپر کوئی کام ہو جائے چاہتے ہیں پلاننگ منصوبہ بندی وسائل کی فراہمی اورمسائل پر نظر داری ہماری سوچ اورApproch کا کوئی حصہ ہی نہیں اسی پر یہ ایک Commentہے اوریہ دکھانا مقصود ہے کہ ہتھیلی پرکہیں سرسوں جمتی ہے یہ توکرشمہ کے طورپر ہوسکتا ہے باقی کام محنت سے اورمنصوبہ بندی کے تحت ہوتے ہیں۔
(۱۲) ہڈیاں نکل آنا یا ہڈیوں کی مالا ہوجانا۔
یہ ایک شاعرانہ انداز ہے کہ کمزوری کا وہ ذکر بھی ہڈیوں کی نماجاپانی کے ساتھ کیا جائے اس میں ہڈیاں نکل آنا بھی ہے اورہڈیوں کی مالا ہوجانا بھی جسم کی یہ حالت کمزوری کے باعث ہوتی ہے جس کی طرف یہ محاورہ اِشارہ کرتا ہے۔ اور زندگی میں اچھے بُرے اور غلط یا صحیح اثرات اِس کے آئینہ میں سامنے آئے ھیں، یہ ایک صورتِ حال بھی ہوتی ہے اور اُس کا تاثر بھی تو نتیجوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہڈیاں‘سسکیاں نکل آنا بھی اسی کمزور جُثہ سے یا بے حد دبلے پتلے بدن کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
(۱۳) ہلدی کی گِرہ یا گانٹھ لیکے پنساری بن بیٹھا۔
جب آدمی کے پاس کچھ نہ ہو اوربہت معمولی حیثیت پر وہ اپنے آپ کو بڑی چیز ظاہر کرے تواس کہا وت یا محاورہ کے معنی سمجھ میں آتے ہیں ہلدی کی گِرہ بہت معمولی شے ہے اورپنساری بن جانا ایک بڑی دوکاندار ی ہے کیونکہ ہم معاشرہ میں اس طرح کی گھٹیاپن کی باتیں کرتے ہیں اُسی پریہ ایک طنزہے کہ وہ کچھ نہیں اور اپنے آپ کو سب کچھ ظاہرکرنا چاہتے ہیںیہ’’ طنزیہ‘‘ محاورہ ہے۔
(۱۴) ہلدی لگے ، یا ہینگ لگے نہ پھٹکر ی رنگ چوکھا ہی چوکھا۔
یہ عجیب وغریب محاورہ ہے اوراس کے معنی میں سماج کی مکاری اورفریب دہی بھی شامل ہے کہ کسی بھی کام کی انجام دہی کے لئے جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے اُن میں سے کوئی بھی نہ ہو اور نتیجہ بہتر ہوجائے ہمارے معاشرے کے نکمے اورخود غرض آدمی چاہتے ہیں
|