|
.
(۲۱) ہنستے ہی گھربستے ہیں۔
ہنسی سے متعلق ایک اورمحاورہ ہے جس میں سماجی حیثیت سے ہنسی کی اہمیت کوواضح کیا گیا ہے کہ ہنسی خوشی رہنے کے موڈ کے ساتھ گھربستے ہیں خاندان آگے بڑھتا ہے گھربسناشادوآباد رہتا ہے اسی لئے عورتیں مردوں کوگھربسے اورعورتوں کو گھربسی کہہ کر پُکارتی ہیں مگراُردُوکے ایک قدیم شاعر کا شعر ہے۔ کون چاہے گا گھربسے تجھ کو مجھ سے دروپیش وبے نواکی طرح
(۲۲) ہنسلی اترجانا
بچوں کی ایک بیماری ہے جس کا تعلق ہنسلی کی ہڈیوں سے ہے جوگلے کے نیچے اورسینے کے اوپر ہوتی ہیں انہی کی نسبت سے ایک چاندی کے زیور کوبھی ہنسلی کہتے ہیں جوعام طورسے قصباتی عورتیں پہنے رہتی ہیں۔
(۲۳) ہنسی میں پھنسی یا کھنی ہوجانا۔
یعنی زیادہ مت ہنسو اُس کے بعد رونا آتا ہے مغربی یوپی میں اس محاورہ کی ایک اور صورت بھی ہے ’’ہنسی گل پھنسی ‘‘یعنی مذاق مذاق میں کوئی ایسی بات ہوجانا جو پریشانی نقصان یا دشمنی کا سبب بن جائے اگردیکھا جائے تواس سے یہ مراد ہے کہ ہنسی میں بھی احتیاط ضروری ہے کہیںبات الٹی نہ پڑجائے جس مُوڈ خراب ہوجائے ۔
(۲۴) ہوابندھنا، ہواکھانا، ہوا بھرجانا، ہوا پرسوار ہونا، ہوا پر یا میں گِرہ لگانا،ہوا سے باتیں کرنا، ہوا سے لڑتی ہے (چلتی ہوا سے لڑتی ہے) ہوا کے گھوڑے پر سوار ہونا ، ہوائیاں اڑنا، ہوائیاں چھوٹنا، ہوائی دیدہ ہونا۔
اِن محاوروں پر نظر ڈالئے تواندازہ ہوتا ہے کہ ہوا کے بارے میں ہم نے کس کس طرح سوچاہے اور سماج میں جو غلط سلط رویہ اختیار کئے جاتے ہیں انہیں کس طرح کبھی مذاق کبھی تعریف کبھی طنز اور کبھی خوبصورت انداز سے پیش کیا جاتا ہے ہوا کے گھوڑے پر سوار ہونا غیرضروری طورسے ہوا بازی کا انداز اختیارکرنا ہوتا ہے۔ ہوائی دیدہ اُس وقت کہا جاتا ہے جب آدمی کی نظر کسی ایک مقام پر نہ ٹہرتی ہوکبھی یہ کبھی وہ جب آدمی بے تُکی اور غلط بات کرتا ہے توگویا ہوا میں گِرہ لگاتا ہے چہرہ پر ہوائیاں اُڑنا پریشانی کی ایک غیرمعمولی صورت ہے’’ ہوائی چھوڑنا‘‘ جھُوٹ بول دینا دل کو خوش کرنے والی بات کہہ دینا جس کا کوئی سرپیر نہ ہو۔ ہوا بھرجانا سرسے متعلق ہوتا ہے اوراُس سے مُراد یہ ہے کہ وہ اِدھر اُدھر کی بڑائی کی باتیں سوچتا ہے اوراپنی حقیقت پر نظرنہیں کرتا۔
(۲۵) ہوحق کرنا۔
ہُوحق درویشوں فقیروں اللہ والوں اورصوفیوں کا ایک نعرہ اورکلمہ ذکر ہے یعنی اِس لفظ کے ذریعہ وہ اپنا عقیدہ اوراپنا جذبہ دونوں کو پیش کرتے ہیں اسی لئے جب صوفیوں کا ذکر آتا ہے تواُن کی ’’ہُوحق ‘‘کا ذکربھی آتا ہے ۔ ’’ہُوحق‘‘ کے معنی ہوتے ہیں وہی حق ہے اوراُس کے ماسِوا کچھ نہیں یہ اُس سے مراد ہوتی ہے۔ جیسا کہ اِس سے پہلے ذکرکیا گیا ہے کہ اُردُو محاورات مختلف طبقوں کے اپنے خیالات معاملات اورمعمولات کو بھی پیش کرتے ہیں یہ محاورہ اُس کی ایک نمایاں مثال ہے کیونکہ یہ صوفیوں کا محاورہ ہے اسی لئے لفظ بھی انہی کے ہیں اور حال وخیال بھی انہی کا ہے۔
|