|
ردیف’’ی‘‘(یے)
(۱) یاداللہ۔
مسلمانوں کا محاورہ ہے اوراُن کے مذہبی جذبات کی ترجمانی کرتا ہے اس کے معنی اللہ کی یاد کے نہیں لیکن محاورے میں اچھے خاصے خوش گوار تعلقات کے لئے یا داللہ کہا جاتا ہے کہ ہماری اُن سے یاداللہ ہے اِس کے معنی ہیںکہ ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔
(۲) یادش بخیر۔
جب کبھی کسی اپنے کو یادکیا جاتا ہے اوراُس کا ذکرآجا تاہے تویادش بخیرکہتے ہیں کہ اُس کی یاد بخیرہوان کلمات سے پتہ چلتا ہے کہ سماج میں گفتگوکے کچھ آداب ہوتے ہیں یادش بخیرکہنا گفتگو کے آداب کوبرتنا ہے۔
(۳) یادگُداگُانا۔
یعنی بار بار یادآنا گدگدی کرنا ایک ایسا عمل ہے جس سے ہنسی آتی ہے اسی لئے ’’گدگدانا‘‘ ایک دلچسپ عمل ہے وہ بھی خو ش کرنیوالا عمل ہے۔ یعنی ان کی یاد دل کو’’ گدگدا‘‘رہی ہے۔ اچھی اچھی باتوں کا خیال آرہا ہے اوردل خوش ہورہا ہے۔
(۴) یاروں کا یار۔
جو آدمی اپنے دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے اُن کا وفادار ہو وہ یاروں کا یارکہلاتا ہے اصل میں یارہونے کے معنی مددگار ہونے کے ہیں اسی لئے اللہ کا ساتھ بھی یار لگتا ہے اوریہ کہتے ہیں کہ اس کاا للہ یا رہے۔ جس کا کوئی نہیں ہوتا اُس کا مددگار اللہ ہوتا ہے۔ ’’یاری‘‘ ہونا دوستی ہونے کے معنی میں آتا ہے عورتیںجب عام طریقہ کے خلاف کسی غیرشخص سے دوستی کرلیتی ہیں تووہ ان کا یار کہلاتا ہے یہ بھی کہا جاتا ہے یا رکی یاری سے کام اُس کے فعلوں سے کیا تعلق یعنی دوستی بڑی چیز ہے باقی باتوں کے چکر میں کیوں پڑاجائے جوکچھ ہے ٹھیک ہے ۔
(۵) یاری کُٹ کرنا۔
بچوں کا محاورہ ہے جس کے معنی ہوتے ہیں دوستی ختم کرنا اگریوں دوستی ختم نہیں ہوتی جس طرح بچّے ایک خاص عمل کے ذریعہ دانتوں کو انگوٹھے کے ناخن سے چُھوتے ہیں اورپھرکٹ کرتے ہیں اور اِسے یاری کٹ کرنا کہتے ہیں۔
(۶) یافت کی آسامی۔
یافت فارسی کا لفظ ہے اوریافتن مصدر سے بنا ہے اِس کے معنی ہیںپانا، روپیہ پیسہ کا فائدہ ہونا ، آسامی موقع جگہ اورایسے آدمی کو کہتے ہیں جس سے فائدہ اُٹھایا جاسکے۔ اِس اعتبار سے اِس محاورہ کے معنی ہوئے وہ جگہ یا وہ آدمی جس سے فائدہ اٹھانا ممکن ہویا اس کی توقع ہو۔
(۷) یقین کے بندہ ہوگے توسچ مانوگے۔
یقین اعتماد کی بنیاد پر ہوتا ہے اورجوآدمی کسی پراعتماد کرتا ہے وہی اُس کی بات پریقین بھی کرتا ہے اوراس کے وعدہ کو سچ سمجھتا ہے
|