kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

 

 

 بیرے کے آنے اور پھر دور ہٹنے تک ہم خاموش رہے گیسکی نے شراب کی ایک چسکی لے کر قدرے تیز لہجے میں پوچھا’’خدا کے لیے یہ تو بتاؤ ،ایئرپورٹ پر کیا ہوا تھا ۔ تم ان لوگوں کے جھانسے میں کیسے آ گئے ۔‘‘
مجھے اس کی گستاخانہ طرز کلام پر تاؤ آ گیا مجھ جیسے مشہور و معروف آدمی کو اس بیباکی سے ہدف تنقید نہیں بنایا جانا چاہیے تھا چنانچہ میں نے بڑی سرد مہری سے استفسار کیا
’’مگر تمہیں یہ خیال کیسے آیا کہ میں دھوکہ کھا گیا تھا ؟‘‘
’’کیا مطلب ۔‘‘ وہ چونکا
یہ تو مجھے خود معلوم نہیں تھا کہ میرا مطلب کیا تھا لیکن اس وقت خطرہ تھا کہ کہیں میں گیسکی کا اعتماد نہ کھو بیٹھوں اس کے نتیجے میں پورے آپریشن کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا چنانچہ میں نے سادگی سے جواب دیا
’’مطلب یہ کہ میں جانتا تھا ،وہ کون ہیں ان کی حرکات سے صاف ظاہر ہوتا تھا‘‘
’’تو پھر تم ان سے مغلوب کیوں ہو گئے تھے ۔‘‘
’’کیونکہ میری خواہش تھی‘‘ میں نے مسکرانے کی مقدور بھر کوشش کی
’’آخر کیوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ‘‘
واقعی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آخر کیوں ۔ کیا جواز تھا ،اس حرکت کا ‘‘ میں نے شراب کی چسکی لی اور بولا’’میں نے ذاتی طور پر اندازہ لگانے کا فیصلہ کیا تھا کہ فورسٹر کتنے پانی میں ہے بہترین طریقہ یہی تھا کہ اس سے براہ راست ملاقات کی جائے‘‘
’’کیا واہیات طریقہ ہے‘‘گیسکی جھنجھلا کر بولا’’تمہارے ذہن میں یہ خیال کیسے آیا کہ وہ تمہیں رہا کر دے گا ۔‘‘
’’اس کا فائدہ اسی میں تھا کہ مجھے رہا کر دے‘‘
’’اگر فورسٹر نہ مانتا تو ۔‘‘
’’اس صورت میں ،میں اسے قائل کرنے کی کوشش کرتا ‘‘ میں نے کہا’’کسی نہ کسی طور اسے مجبور کر دیتا‘‘
چند لمحے وہ مبہوت ہو کر مجھے دیکھتا رہا پھر اس کے چہرے پر میرے لیے کینہ آمیز ستائش کے جذبات ابھرے اور وہ گہری سانس لے کر بولا
’’تمہارے بارے میں جو کچھ سنا تھا ،صحیح ثابت ہوا ،مسٹر نائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !لیکن جہاں تک میرا تعلق تھا ،میں کسی کمرے میں فورسٹر کے ساتھ تنہا بیٹھنے کی ہمت نہیں کر سکتا‘‘
’’بہت خوش قامت آدمی ہے‘‘ میں نے جواب دیا’’حالانکہ وہ ضرورت سے کچھ زیادہ ہی پھول گیا ہے‘‘
وہ یہ بات سن کر چکرا گیا چند لمحے اس کی سمجھ میں نہ آ سکا کہ کیا جواب دے آخر تنگ آ کر اس نے تحسین آمیز انداز میں میرا کندھا تھپتھپانا ۔ ۔ ۔ .شروع کر دیا۔
گیسکیی میرے لیے ایکسلیٹر میں ایک کمرہ ریزرو کرا چکا تھا چند گلاس شراب کے حلق میں انڈیلنے کے بعد ہم وہیں پہنچ گئے بہت پرآسائش اور خوب صورت کمرہ تھا گیسکی نے سگریٹ سلگائی اور میرے سامنے ایک آرام کرسی میں نیم دراز ہو گیا اب وہ اپنے اصل حلیے میں تھا اور بہت وجیہہ و شکیل لگ رہا تھا میں نے پوچھا۔
’’کرنیو فسکی کو وینس سے نکال لے جانے کے لیے کیا طریق کار اختیار کیا جائے گا ۔‘‘
چند لمحے اس نے گہرے غور و خوض کی سی اداکاری کی پھر بڑے فلسفیانہ انداز میں جواب دیا
’’وینس سے اس کے فرار کا مسئلہ انتہائی پیچیدہ اور پریشان کن ہے ۔حقیقی معنوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وینس سے اس کا فرار عملً ممکن ہی نہیں۔
 

Go to Page:

*    *    *


Secret Agent is a different action thriller novel in which CIA seeks help from a common man to keep mission secret and undercover and this common man becomes Secret Agent. One can imagine a funny situation like top mission (capturing a cunning russian secret agent) in the hands of a common man. This novel is taken from English Literature and Dr. Sabri Ali Hashmi translated very well into urdu for action / thriller / funny novels fans.

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading. (Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)