|
تمہید
نبی آخرالزماں اکےوصال کےبعد قیامت تک کوئی نبی‘ انسانوں کی اصلاح اور انہیں سیدھا راستہ دکھانےکیلئےنہیں آئےگا۔ لیکن جب اور جہاں کفر و بےراہ روی کےاندھیرےچھانےلگےان اندھیروں کو روشنی میں بدلنےکیلئےاللہ تعالیٰ رشدوہدایت کا یہی کام اپنےنیک بندوں‘ولیوں‘ مجذوبوں سےلیتا ہےجو لوگوں کےدلوں سےبرائیوں اور گناہوں کی سیاہی دھو کر انہیں صراط مستقیم اور فلاح کےراستےپر گامزن کرتےہیں۔ درماندگی اور پریشانیوں کا مداوا انہی محترم ہستیوں کےپاس ہےجو نبی اکرم اکےاسوہ حسنہ سےرشد و ہدایت کا راستہ ہموار کرتےہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہےتم مجھےیاد کرو میں تجھےیاد کروں گا۔ پھر میں اپنی مخلوق کو تیری یاد کیلئےمعمور کر دوں گا۔ بندہ عمل کرتا ہےاللہ اس کی جزا دیتا ہی۔ جن بندوں کو اللہ تعالیٰ اپنی خصوصی نعمتوں‘ رحمتوں و علم فضل سےنوازتا ہےوہی اللہ تعالیٰ کےمقرب بندےقرار پاتےہیں جو صبح و شام اپنےمالک حقیقی کی حمدو ثناءکرتےہیں ہر گھڑی اس کی یاد میں مگن رہتےہیں اور اسی کو ہر لمحےپکارتےہیں۔
جو لوگ صرف اور صرف اس کےہو کر رہ گئےجن کا ظاہر و باطن صبح و شام اٹھنا بیٹھنا غرض کہ زندگی کا ہر لمحہ اپنےرب کیلئےوقف ہو کر رہ گیا وہی خوش نصیب ہیں اور وہی مردِ مومن کہلاتےہیں۔ جب ہم خاصبانِ خدا کی قناعت پسندی‘ تسلیم و رضا کےعملی واقعات پڑھتےہیں تو ہم ترازو طریقت اور شریعت میں خود کو بےوزن پاتےہیں۔ اسی طرح جب ہم ان عاشقانِ الٰہی کےعشق و محبت کےواقعات پڑھتےہیں تو دل میں بےاختیار اس محبوب ہستی کی پرستاری کا جذبہ پیدا ہوتا ہےجو سب کا پروردگار ہی۔
حضرت سید جنید بغدادی فرماتےہیں کہ اولیا اللہ کےتذکرےکشور دل سےوسوسوں اور شکوک و شبہات‘ حرص و طمع‘ شرک و نفاق اور برےاخلاق کی بیخ کنی کرتےہیں۔ یہ تذکرےامن و سکون‘ یقین و اطمینان ‘ صبروقناعت‘ تسلیم و رضا‘ ایمان و عرفان سےدلوں کو معمور کرتےہیں بس مبارک ہیں وہ لمحےجو ان مبارک تذکروں میں بسر ہوں اور مقدس ہیں وہ محفلیں جو اس مقصد کیلئےمنعقد کی جائیں۔
اس وقت پورا عالم اسلام بطور خاص برصغیر پاک و ہند انہی بزرگانِ دین و اولیاءکرام کےمبارک قدموں کی برکت سےاللہ تعالیٰ کی بےپناہ نعمتوں سےمالامال ہےاگر ایمان اوراسلام کی دولت سےہمارےسینےروشن ہیں تو اس کا سبب یہی اولیاءکرام ہیں۔ جنہوں نےاپنی پاکیزہ تعلیمات سےنہ صرف مردہ دلوں میں ایمان کی روشنی پیدا کی بلکہ دنیا کےگوشےگوشےمیں اپنےسچےرب کا دین بھی اپنےعمل سےپہنچایا۔
زیرنظر کتاب میں اللہ کےایسےہی مقرب اور محبوب بندوں اور ولیوں کی زندگیوں اور دینی تبلیغ سےمتعلق سرگرمیوں کو موضوع بنایا گیا ہی۔ یہ کتاب لکھنےکا اوّلین مقصد اللہ کےدین کو پھیلا کر نئی نسل کو اللہ کےولیوں کےتبلیغی کارناموں اور کرامات سےمتعارف کروانا ہےتاکہ ان کےدل میں بھی ایمان کی روشنی پھیل سکی۔ اس کتاب کو لکھنےکا دوسرامقصد خود اپنی بخشش ہی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہےکہ انسان جس سےمحبت کرےگا قیامت کےدن انہی کےساتھ اٹھایا جائےگا مجھےوطن کی خاطر جانیں قربان کرنےوالےشہیدوں اور اللہ کےدین کی سربلندی کیلئےاپنی زندگی وقف کر دینےوالےاولیاءکرام سےبےپناہ محبت ہےاس لئےاس کتاب کو لکھنےکا مقصد یہ ہےاللہ تعالیٰ قیامت کےدن مجھےبھی اپنےمقرب اور صالح بندوں کےساتھ ہی اٹھائےآنحضور اکےساتھ ساتھ شہید اور اولیاءکرام بھی میری بخشش کیلئےسفارش فرمائیں۔ خدا کرےایسا ہی ہو۔
|