kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



عظیم صوفی حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی
 


اسلام کی تبلیغ کےسلسلےمیں دو نظرئیےہیں ایک نظریہ یہ ہےکہ اسلام تلوار کےذریعےپھیلا ہی۔ میں اس نظرئیےکا مخالف ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ بہتان مغربی مفکرین کی اختراع ہی۔ میرا زاویہ نگاہ یہ ہےکہ اسلام صوفیاءکےبلند کردار‘ اخلاق اور روحانی تصوف سےپھیلا ہی۔ جب صوفیاءکا نام لیا جاتا ہےتو ان میں بھی دوگروہ دکھائی دیتےہیں۔ ایک وہ صوفیاءجن کا تعلق حکومت وقت سےرہا اور انہوں نےاپنےعہد کی حکومتوں سےرابطےقائم کر کےعوام کےمسائل حل کرانےکی کوشش کی۔ اس قسم کا رابطہ دربار دہلی سےمختلف صوفیاءکرام کا رہا ہی۔ دوسری قسم ایسےصوفیاءکرام کی ہےجن کا تعلق حکومت وقت سےنہیں تھا۔ لیکن وہ لوگوں کےدلوں پر حکمرانی کرتےتھےبلکہ حکومت وقت ان کےروحانی تصوف کےسامنےسرنگوں تھی۔ ایسےصوفیا کرام اپنےعہد کےبلند پایہ عالم اور فقیہہ ہونےکےساتھ ساتھ زبردست مبلغ تھی۔ اور ان کی وجہ سےلاکھوں انسانوں اور سینکڑوں قبائل مشرف بہ اسلام ہوئی۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی‘ حضرت غوث شاہ عبدالطیف بھٹائی کا مقام ایسےہی صوفیاءکرام میں ممتاز و منفرد دکھائی دیتا ہی۔ ان عظیم صوفیاءنےاسلام کی تبلیغ سےپہلےوہاں کی ثقافت‘ زبان اور ادب کو سمجھا اور پھر مقامی ادب‘ ثقافت اور زبان کےذریعےعام فہم انداز میں اسلام کی تبلیغ کی۔ یہ عظیم صوفیاءانسان دوستی کیلئےمینارہ نور ہیں۔ آج وہ دور ہےکہ ایک مکتب فکر سےتعلق رکھنےوالا کسی دوسرےمکتب فکر کی مسجد میں نماز ادا نہیںکر سکتا۔ لیکن ان صوفیاءکےانداز تبلیغ کو سلام پیش کیجئےکہ ان کےطریقہ تبلیغ پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں تھا۔ پرہلادپوری ملتان کا سب سےبڑا مندر تھا۔ حضرت غوث بہائوالدین ذکریا ملتان تشریف لائےتو انہوں نےاسی مندر کےساتھ ٹیک لگاکر درس قرآن شروع کیا۔ لوگ مندر جانےکےبجائےحضرت غوث کی خانقاہ میں آنا شروع ہو گئی۔ یہی اسلوب اور انداز فکر حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کا تھا۔ ان کےوصال کو 243 برس بیت چکےہیں۔ مگر آج بھی وہ اپنےآفاقی پیغام کی وجہ سےصرف مسلمانوں کےنہیں بلکہ اس خطےکےتمام انسانوں کےروحانی پیشوا تسلیم کئےجاتےہیں چاہےان کا تعلق کسی بھی مذہب سےہی کیوں نہ ہو۔
شاہ عبدالطیف بھٹائی کی ولادت 1690ع 1101ھ میں موجودہ ضلع حیدرآباد کےتعلق ھالا میں ہوئی۔ حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کےآبائو اجداد سادات کےایک اہم خاندان سےتعلق رکھتےہیں آپ کا سلسلہ نسب حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور رسول خدا تک پہنچتا ہی۔
آپ کا بچپن بالا حویلی کےماحول میں والدین کےساتھ گزرا۔ حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی نےسندھ کی زبان‘ ادب ثقافت رومانوی داستانوں اور ثقافتی پہلوئوں کو اسلامی رنگ میں رنگ دیا ان کی کافیاں ان کےقصےدراصل اللہ کی واحدنیت کا شاعرانہ اظہار ہیں۔
تاریخی بستی ہالہ کا یہ عظیم قصبہ حضرت مخدوم نوح بکھروی کا ہی۔ حضرت شاہ عبدالطیف کےدادا حضرت شاہ عبدالکریم بہت بڑےصوفی اورمبلغ ہو کر گزرےہیں۔ انہوں نےبنیادی تعلیم نور محمد بھٹی سےحاصل کی تھی اور پھر دیگر علماءسےفیض پایا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب سندھ میں طوائف الملوکی کا دوردورہ تھا۔ لوگ ذہنی طور پر منتشر اور پراگندہ تھی۔ انگریز اور مغل دونوں سندھ پر اپنا تسلط قائم کرنا چاہتےتھی۔ ان کےہاں گھر نرینہ اولاد نہیں تھی اس زمانےمیں قدیم روایات کو قائم رکھتےہوئےشمالی علاقوں کےصوفیاءسردیوں میں سندھ چلےجاتےتھی۔ ان صوفیاءمیں سےایک صوفی حضرت شاہ عبدالطیف بھی تھی۔ جن کو حضرت بری امام بھی کہا جاتاہی۔ اور جن کا مزار اسلام آباد میں نورپور شاہاں میں ہی۔ حضرت شاہ عبدالطیف بری امام نےحضرت بھٹائی کےوالد گرامی سےفرمایا کہ آپ کےگھر میں نرینہ اولاد ہو گی وہ اپنےعہد کا عظیم صوفی ہوگا اس کا نام عبدالطیف ہی رکھا جائی۔ چنانچہ جب آپ پیدا ہوئےتو آپ کا نام اسی نسبت سےشاہ عبدالطیف رکھا گیا۔
 




Go to Page :

*    *    *

 

Download the PDF version for Offline Reading. (Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is required to read Digital PDF Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)