kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



عظیم صوفی حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی
 


 آپ کا تعلق سلسلہ قلندریہ سہروردیہ سےہی۔ آپ سیون شریف ہر سال بلاناغہ جاتےتھی۔ زبان زدو عام منقبت ”اولال میری پت رکھیو بلا جھولےنالن۔۔۔۔ سندھڑی دا سیون داسخی شہباز قلندر“ آپ کا تحریر کردہ ہی۔ حضرت شاہ عبداللطیف امام‘ حضرت شاہ عنایت‘ حضرت خواجہ محمد زمان‘ حضرت محمد ہاشم ٹھٹھوی اور حضرت مخدوم امین ٹھٹھوی کےہاں بھی قیام فرمایا کرتےتھی۔ اسی طرح حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی نےجب حالات سےتنگ آکر اپنےآبائی قصبےسےنقل مکانی فرمائی۔ حضرت سلطان سرور کےمزار جو ڈیرہ غازی خان میں واقع ہی‘ کچھ عرصہ گزارا۔ ملتان میں حضرت غوث بہائوالدین ذکریا اور حضرت شاہ رکن الدین عالم کےمزار پر رہی۔ حضرت سخی سلطان باہوجھنگ کےمزار پر حاضری دی۔ اس امر کا بھی انکشاف ہوا کہ حضرت شاہ امام بری کےشمال میں چلہ کشی کی زیارت حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کی تعمیر کردہ ہی۔ حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی نےاپنی عمر پاک کےآخری ایاّم کراڑ جھیل کےکنارےبسر کئی۔ یہاں سےاس عہد کےاکثر پوٹھوہاری شعراءاور سرائیکی شعراءنےحضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کےحوالےسےاس جھیل کی منظر کشی کی ہی۔ ایک شاعر جن کامزار چکوال کےقریب ہی‘ حضرت شاہ مراد نےکلرکہار جھیل اور کراڑ جھیل کا باقاعدہ تقابلی موازنہ کیا ہی۔ حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری کےاثرات صرف سندھ پر ہی نہیں بلکہ پاکستان کےتمام شعراءکےکلام پر صاف اور واضح نظر آتےہیں۔ حضرت بھٹائی کےخیالات اور ان کےکلام کی عظمت ہر اعتبار سےاس کی مستحق ہےکہ اس کو نہایت اہتمام کےساتھ دنیا کےسامنےپیش کیا جائی۔ ان کا کلام اسلامی اور سندھی ادب کا ایک لازوال سرمایہ ہی۔ انہوں نےعوامی کہانیوں کےذریعےتصوف کےنکات و رموز کو جس خوبی سےپیش کیا ہی۔ اس کی مثال دنیا کےکلاسیکی ادب میں بہت کم ملتی ہی۔ شاہ جو رسالو میںملاحوں‘ ماہی گیروں‘ لوہاروں‘ جلاہوں‘ چرواہوں‘ کسانوں اور سنیاسیوں وغیرہ کےاحساسات اور جذبات کی ترجمانی بذات خود اس حقیقت کی دلیل ہےکہ حضرت بھٹائی عوام سےکس قدرقریبی تعلق رکھتےتھےاور انہی سےتعلق رکھنےوالی کہانیوں کےذریعےوہ کیوں کر ان کی اصلاح اور فلاح کےآرزومند تھی۔ یہ صرف شاہ جو رسالو سےواضح ہوتا ہےکہ سسی پنوں‘ نوری جام تماچی‘ عمرماروی وغیرہ زبان زد خاص و عام کہانیاں‘ اپنی افسانوی دلکشی کےساتھ ساتھ کسی قدر رمز اور اشاریت کی حامل ہو سکتی ہیں سندھ کی معاشرت‘ معیشت اور تصوف مذہب سےتعلق اس زمانےکےاکثر عوامل کا علم بیک وقت صرف اس کتاب سےہو سکتا ہی۔ شاہ صاحب ایک زبردست صوفی شاعر تھی۔ ان کےکلام میں معرفت الٰہی دنیا کی پائیداری‘ اسلامی رواداری اور خلق عظیم پر زور دیا گیا اور مختلف سروں اور راگنیوں کےروپ میں ڈھولا‘ دوھی‘ چویائی‘ وائی اور کافی وغیرہ کےاصناف سخن کو اختیار کیا گیا ہی۔ ان کاتعلق عموماً ایسےہی مضامین سےہوا کرتا ہی۔ حضرت شاہ لطیف بھٹائی کی شخصیت ان تمام کمالات پر محیط ہےاور اسی لئےبےحد مشہور اور ممتاز ہی۔ آپ محض سندھ یا سندھی زبان کےعظیم شاعر نہیں ہیں بلکہ آپ کی شخصیت عالم گیر ہی۔ زبان اور ولادت کی وجہ سےاگرچہ سندھ کو ان کی بدولت‘ ایک لافانی شرف ضرور حاصل ہوا لیکن درحقیقت ان کی ذات یا ان کا پیغام نہ کسی خاص خطےکی ملکیت ہےنہ کسی مخصوص طبقےکی میراث وہ پوری انسانی برادری کی میراث ہیں ان کا پیغام ہر اہلِ دل انسان کی روح اور فکر کیلئےباعث تقویت اور تسکین ہےچاہےکوئی مشرق میں رہتا ہو یا مغرب میں۔
ان کی شاعری میں خالق سےمحبت اور حضور ا سےعقیدت کا درس بہت نمایاں نظر آتا ہےلیکن ارض سندھ سےمحبت کےاعتبار سےوہ آج بھی سندھی زبان کےسب سےبڑےشاعر ہیں۔ غریبوں کےساتھ حقیقی انس اور محبت بھی ان کی شاعری کا ایک خاص موضوع ہی۔ جوانی میں سیر سیاحت کیلئےنکلی۔ مختلف صوفیا اور بزرگوں سےکسب فیض کیا۔ اپنےوالد کی وفات کےبعد آپ نےریت کےایک ٹیلےپر حیدرآباد کےقریب ایک نئی بستی آباد کی جو بھٹ شاہ کےنام سےمشہور ہوئی۔ یہیں آپ نےاپنی ساری عمر گزار دی۔ آپ نے63 سال کی عمر پائی اور 1752ءمیں انتقال فرمایا اور یہیں دفن ہوئی۔
آپ کا دور مغلوں کےزوال کا زمانہ تھا۔ پھر جب مغل کی سلطنت کا شیرازہ منتشر ہو گیا اوربرصغیر میں کئی ریاستیں ابھر آئیں۔ ان دنوں سندھ کےعلاقےمیں کلہوڑا خاندان کا ستارہ عروج پرتھا‘ اورنگ زیب کی وفات کےوقت شاہ عبدالطیف بھٹائی کی عمر اٹھارہ برس تھی‘ انہوں نےایک عظیم سلطنت کو تنکوں کی طرح بکھرتےدیکھا۔
 




Go to Page :

*    *    *

1    2    3    4    5    6    7    8    9    10    11    12    13    14    15    16    17    18    19    20    21    22    23    24    25    26    27    28    29    30    31    32    33    34    35    36    37    38    39    40    41    42    43    44    45    46    47    48    49    50    51    52    53    54    55    56    57    58    59    60    61    62    63    64    65    66    67    68    69    70    71    72    73    74    75    76    77    78    79    80    81    82    83    84    85    86    87    88    89    90    91    92    93    94    95    96    97    98    99    100    101    102    103    104    105    106    107    108    109    110    111    112   

 

Download the PDF version for Offline Reading. (Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is required to read Digital PDF Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)