|
حضرت الحاج خواجہ صوفی نواب الدین
جمعتہ المبارک کا دن تھا جنگل میں ایک بزرگ بابا احمد دین صاحب تشریف لےجارہےتھےکہ اچانک ایک شیر نمودار ہوا اور باباجی کےقدموں میں اپنا سر رکھ دیا اور تھوڑی دیر کےبعد چلا گیا۔ آپ بہت حیران ہوئےاور اس واقعہ پر غور کرنےلگی۔ اسی راستےمیں اس علاقےکا ایک مشہور معروف مجذوب آپ کو ملا اور مبارک دےکر کہنےلگا کہ اللہ تعالیٰ نےآپ کو ایک سعید و صالح فرزند عطا فرمایا ہےوہ خدا کےمقبول بندوں میں سےہو گا اور ایک جہاں کو نور ایمان سےمنور کرےگا۔ آپ جب گھر تشریف لائےتو نورانی چہرہ لئےفرزند ارجمند خاندان آب و گل میں تشریف لاچکا تھا۔ والدہ نےبتایا کہ آج رات خواب میں ایک سفید رنگ کا خوبصورت کبوتر ان کی گود میں آکر بیٹھا تھا۔
آپ کی تاریخ پیدائش 28 صفر 1319‘ یکم فروری 1901تھی۔بچےکا نام والدین نے”نواب الدین“ رکھا۔ آپ کی پیدائش ریاست جموں و کشمیر کےموضع کھمباہ میں ہوئی۔ چار ماہ کےبعد وہی مجذوب والد گرامی کو د وبارہ ملےاور فرمایا کہ بچےکو میرےپاس لائو جب آپ کو پیش کیا گیا تو مجذوب نےآپ کو گود میں لیا۔ اپنا لعاب دہن ان کےمنہ میں ڈالا اور فرمایا۔ ”اس نعمت کی حفاظت اور قدر کرنا۔“
حضرت بابا جی فرمایا کرتےتھےکہ اس کےبعد آپ کےظاہری اورباطنی احوال میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی۔ آپ اپنی والدہ ماجدہ کا دودھ دن میں صرف ایک مرتبہ پیتےتھی۔ آپ کی انگشت شہادت اپنےقلب پر یا آسمان کی طرف رہتی۔ پہلےرمضان المبارک ہی میں آپ نےصرف سحری کےوقت دودھ پیا پھر شام کو پیا اور پورےماہ آپ کا یہی معمول رہا۔ زمانہ طفولیت میں ایک روز حضرت باباجی آپ کو اپنےہمراہ جنگل میں لےگئےاور آپ کو ایک بڑےپتھر پر بٹھا کر خود کسی کا م میں مصروف ہو گئی۔ تھوڑی دیر کےبعد جب آ پ کےپاس آئےتو یہ دیکھ کر آپ حیران رہ گئےکہ جنگل کےجانور چرند پرند سب آپ کےاردگرد اکٹھےہیں اور نقصان پہنچائےبغیر آپ کےساتھ کھیل رہےہیں پھر آپ کو اس مجذوب کا واقعہ یاد آگیا۔
جب آپ کی عمر چار برس کی ہوئی تو باباجی کشمیر سےنقل مکانی کر کےموہری شریف میں آگئےجو چھ برس کی عمر میں ابدال زماں حضرت سید ولایت شاہ نےآپ کی تربیت او ر سرپرستی فرمانا شروع کر دی چونکہ آپ مادر زار ولی اللہ تھی۔ اس لئےبچپن کےعالم میں ہی عجیب و غریب واقعات رونما ہونےلگی۔ آپ گھنٹوں آسمان کی طرف دیکھتےرہتی۔ زمانہ طالب علمی میں ایک عجیب واقعہ رونما ہوا کہ آپ کا قاعدہ غیرمجلد تھا۔ آپ نےقاعدہ طاق میں رکھ دیا۔ صبح قاعدہ نکالا تو مجلد تھا۔ گھر والےیہ دیکھ کر حیران ہوئی۔ ابدال زماں سید ولایت شاہ اکثر آپ کےساتھ رہا کرتےتھےبسااوقات اہلخانہ کی فرمائش پر وہ غیرموسمی پھل بھی ظاہر کر دیا کرتےتھی۔
آپ کا طفولیت سےشباب کا ابتدائی زمانہ موہری شریف ہی میں گزرا۔ آپ کی صحت ماشاءاللہ قابل رشک تھی۔ پہلوانی میں بھی وقت صرف کرتی۔ وزن اٹھانےاور کشتی میں آپ کو خاصی مہارت حاصل تھی۔ آپ مضبوط جسم کےمالک تھی۔ کھلتا ہوا جسم اور دراز قد رکھتےتھی۔
آپ 1922ءمیں والد گرامی کےمجبور کرنےپر فوج میں بھرتی ہو گئی۔ آپ کی پہلی تقرری
ہندوستان کی فوجی چھائونی پونا میں ہوئی۔ پہلی تنخواہ ملی تو رجمنٹ کےجوانوں اور
غرباءمیں تقسیم کر دی۔ آپ اکثر اپنےساتھیوں کو آنےوالےحالات و واقعات سےپہلےہی آگاہ
کر دیا کرتےتھی۔ سپاہی سےلےکر کمانڈنگ آفیسر تک سب آپ کی صورت و سیرت اخلاق و کردار
اور روحانی شخصیت سےمتاثر تھی۔
|