|
حضرت الحاج محمد معصوم (موہری شریف)
آپ 4 اپریل 1935ءبمطابق 1355ھ بروز بدھ موہری شریف میں پیدا ہوئی۔
بچپن میں جب آپ کو آفتاب ولایت قطب زماں حضرت خواجہ حافظہ محمد عبدالکریم صاحب قدس سرہ کےپاس لےجایا گیا تو آ پ نےدیکھتےہی گود میں لےلیا اور پیار بھرےالفاظ میں فرمایا۔ ”میں تساڈا پیر آن کہ توں مینڈا پیر ایں“ اور ساتھ ہی فرمایا کہ چلو تم میرےپیر ہو اور فرمایا کہ رواج یہ ہےکہ جب پیر سےملاقات ہوتی ہےتو نذرونیاز پیش کی جاتی ہےاور ساتھ ہی آپ نےچاندی کا ایک روپیہ آپ کی ہتھیلی پر رکھ دیا اور آپ نےحضور قبلہ عالم کو مبارکباد دی اور فرمایا کہ مولائےکریم نےآپ کو باسعادت فرزند ارجمند عطا فرمایا ہی۔
حضور قبلہ عالم بچپن میں آپ کو اپنےہمراہ سرہند شریف بھارت حاضری کیلئےلےگئےوہاں کی حاضری قافلہ کی صورت میں آپ کا سالانہ معمول تھی۔ حضرت امام ربانی الشیخ احمد مجدد الف ثانی اور قیوم ثانی حضرت خواجہ محمد معصوم صاحب سرہند شریف کی بارگاہ مقدسہ میں حاضری کےموقع پر حضور قبلہ عالم نےحضور خواجہ سرکار کو خواجہ محمد معصوم صاحب کی قبر انور پر کھڑا کر کےفرمایا کہ ”کہو میرا نام آپ کےنام پر رکھا گیا ہےمیری لاج رکھنا“ انہوں نےبلند آواز کےساتھ جب یہ الفاظ پکارےتو حضور قبلہ عالم اور موجود خلفا و مریدین پر ایک عجیب و غریب کیفیت طاری ہو گی اللہ کریم نےیہ دعا اور پکار سن لی کہ جس طرح آپ کےفیوض و برکات سےپورا برصغیر مستفید ہوا اسی طرح حضرت خواجہ محمد معصوم قیوم زمان سےپورا عالم فیضیاب ہوا ہی۔
ابتدائی تعلیم آپ نےاپنےآبائی قصبہ موہری شریف میں میاں غلام مصطفی صاحب سےحاصل کی بعدازاں حضرت صوفی راجہ محمد زمان مرحوم ساگری ضلع راولپنڈی کےہاں قیام پذیر ہو گئےوہاں بھی آپ نےتعلیم حاصل کی حضرت سائیں نذیر احمد موہرہ کھرٹانہ سےقرآن پاک کی تعلیم حاصل کی کچھ عرصہ شیخ محمدی ضلع پشاور میں حضرت مولوی محمد یوسف سےفارسی اور عربی کی چند کتابیں پڑھیں بعدازاں اعلیٰ دینی تعلیم کیلئےملک کی مشہور و معروف دینی درسگاہ مرکزی دارالعلوم انجمن حزب الاحناف لاہور میں داخل ہوئےیہاں پر آپ نےقرآن پاک کو فن تجوید و قرات کےساتھ پڑھا بعدازاں امام المحدثین سند المفسرین امام اہل سنت حضرت علامہ سید ابوالبرکات احمد شاہ سےتمام علوم اور فنون فقہ حدیث اور تفسیر کو مکمل کیا حضرت علامہ سید محمود احمد رضوی شارع بخاری کا شمار بھی آپ کےاساتذہ میں ہوتا ہےآپ کو علامہ سید ابوالبرکات سےبےپناہ محبت تھی۔
علوم اسلامیہ سےفارغ ہونےکےبعد آپ نے1955ءمیں ہی حضرت قبلہ عالم کےدست پر بیعت اختیار قبلہ عالم نےسلسلہ میں داخلہ کرنےکےبعد اپنےسلسلہ عالیہ کی سفید ٹوپی عنایت فرمائی اور سلسلہ عالیہ کی خدمت کیلئےمامور فرمایا 1954ءمیں جب قافلہ حجاج ارکان حج سےفارغ ہو کر زیارت حبیب کبریا پہنچا تو حضور اکےروضہ اقدس کےسامنےحاضری دی اور کچھ دیر مراقبےمیں رہےپھر اچانک نورانی کیفیت قبلہ عالم کےچہرہ انور پر طاری ہو گئی اور حضرت خواجہ سرکار کو یاد فرمایا تو ساتھ ہی فرمانےلگےکہ مجھےاس نورانی گھڑی اپنےصاحبزادےمحمد معصوم کو خلافت و اجازت سےروضہ رسول پاک اکےسامنےسرفراز فرمایا حضور قبلہ عالم نےیہ اعزاز کسی اور خلیفہ کو زندگی بھر عنایت نہ فرمایا۔
حضور قبلہ عالم نےحج مبارک سےواپسی کےموقع پر ایک اجتماع عظیم میں حضرت خواجہ سرکار کی اجازت خلافت کا اعلان فرمایا اس موقع پر حضرت علامہ سید ابوالبرکات مقتدر علماءکرام کےعلاوہ سلسلہ عالیہ کےاکابر خلفاءکرام بھی موجود تھےقبلہ عالم نےسب سےپہلےان سےجمہوری تقاضوں کےمطابق رائےلی تمام نےاس حسن انتخاب کو سراہا چنانچہ حضور قبلہ عالم نےحضور خواجہ سرکار کی خلافت و اجازت اور جانشینی کا اعلان فرما دیا اسی روز سےحضور خواجہ سرکار شب روز سلسلہ عالیہ کی خدمت میں ہم تن مصروف رہی۔
|