|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
ناموس رسالت کی جنگ شروع!
ہم مسلمانوں کی یہ مجبوری ہےکہ ہم یہودیوں اور عیسائیوں کےپیغمبروں کےخلاف بات کرنہیں سکتی۔ ہم تو حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ کو پیغمبر مانتےہیں۔ اس کےبغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔ یہ بات یہودی اور مسیحی جانتےہیں مگر وہ حضرت محمد کو نہیں مانتی۔ یہ سب پیغمبر حضرت سیدناابراہیم کی اولاد ہیں اور مسلمان۔ ہم دین ابراہیم کےلوگ ہیں۔ ہم ہر نماز میں پیغمبر عالم حضرت محمد پر درود بھیجتےہیںاور کہتےہیں کہ ان پر سلامتی ہو جیسی کہ اےاللہ
آپ نےحضرت ابراہیم پر کی۔ حضرت ابراہیم کےدو بیٹےتھی‘ حضرت اسماعیل اور حضرت اسحٰق ۔ حضرت محمد ‘ اسمٰعیل کی اولاد ہیں اور دوسرےپیغمبر اسحٰق کی اولاد ہیں۔ یہ بھی ایک رنج ان کےدلوں میں ہی۔
ہر دفعہ مغرب اور امریکہ مسلمانوں کےمحبوب پیغمبر کےلیےگستاخی کےمرتکب ہوتےہیں۔ انہوں نےکبھی یہودیوں کےپیغمبر حضرت موسیٰ کےلیےگستاخانہ کارٹون نہیں چھاپی۔ مسلمانوں کو اس لیےبھی دکھ ہوگا ۔ یہ دکھ یہودیوں سےکم نہیں ہوگا۔ یہی کیفیت یسوع مسیح کےلیےہی۔ مگر یہودیوں اور مسیحیوں کو اس کا احساس نہیں ہی۔ کاش انہیں اپنےاپنےپیغمبر کی اصل تعلیمات اور ہدایات پر غور کرنےکی توفیق ملتی۔
ایک بار یسوع مسیح کےحوالےسےایک فلم بنی تھی۔ ”دی لاسٹ
آف ٹیمپینشن آف کرائسٹ“ وہ اپنےپیغمبر یسوع مسیح کو خدا کا بیٹا کہتےہیں اور خدا مانتےہیں۔
آزادی ¿ اظہار کی تبلیغ دوسروںکو کرنےوالےلبرل اور روشن خیال مغربیوں اور امریکیوں نےاس فلم کےبعض قابل اعتراض مناظر پر زبردست احتجاج کیا۔ ہمیں بھی خوشی ہوئی کہ ان میں غیرت نہ سہی غیرت ایمانی کی بجھتی ہوئی چنگاری تو موجود ہی۔ مسلمانوں نےبھی مسیحیوں کےساتھ مل کر احتجاج کیا۔ کئی سینما گھروں کو جلا دیا گیا۔ کئی بندےہلاک ہوئی۔ فرانس میں کچھ
آدمی احتجاج کےدوران مر گئی۔ تب اس ردعمل کو انتہا پسندی نہیں کہا گیا تھا۔اب مسلمانوں کی طرف سےاپنےآقا و مولا محبوب و محترم پیغمبر عالم محسن انسانیت حضرت محمد کےماننےوالوں نےاحتجاج کیا ہےتو اسےانتہا پسندی کا نام دیا جا رہا ہی۔ یہ دو غلا پن یہ دوہرا معیار امریکہ اور مغرب کی پالیسی ہی۔ تب ویٹی کن سٹی کی طرف سےبھی احتجاجی بیان دیا گیا تھا۔ ویٹی کن سٹی کی طرف سےاب بھی احتجاجی بیان
آیا ہےمگر اب اس کا کوئی اثر نہیں لیا جارہا۔ تب یہ فلم بین کر دی گئی تھی اب متعلقہ حکومتیں اور اخبار معافی مانگنےکےلیےتیار نہیں۔
ویٹی کن سٹی نےامریکہ کو عراق پر حملہ کرنےسےبھی منع کیا تھا مگر اس نےحملہ
کیا۔ صدر بش ‘ پوپ کےانتقال پراپنی بیوی کےساتھ گیا۔ روتا بھی رہا۔ وہ خود بہت بڑا
بنیاد پرست اور انتہا پسند ہی۔ وہ کہتا ہےکہ انتہا پسند اسلام کا مخالف ہوں۔
اسےاسلام کو قسموں میں تقسیم کرنےکا حق نہیں۔ اسلام سلامتی ہےاور پیغمبر اسلام رحمت
اللعالمین ہیں۔ سارےجہانوں کےلیے محبت اور امن کا پیغام ‘ زمین پر رہنےوالےسب
انسانوں تک پہنچایا اور تا ابد سارے زمانوں تک یہ خوشبو پہنچتی رہےگی۔ ساری دنیا
کےظالم مل کر بھی اس کا راستہ نہیں روک سکیں گی۔ یہ قرآن کا فیصلہ ہےکہ ....
”فعنالک ذکرک (ترجمہ)۔ ہم نےتیرےذکر کو بلند سےبلند کر دیا) یہ سربلندی حضرت محمد
کو حاصل ہےاور ہمیشہ حاصل رہےگی۔ ایک مسیحی دانشوراور تاریخ دان مائیکل ہارٹ نےایک
کتاب لکھی ہی‘ ”دی ہنڈرڈ“ (سو بڑےآدمی )۔ اس میں پہلا نام پیغمبر عالم حضرت محمدکا
ہی۔ اور یہ بات مائیکل ہارٹ کی کئی دنوں کی سوچ بچار کےبعد عمل میں آئی ہی۔ وہ اس
کےبعد بھی مسیحی رہا۔ اس نےاپنےپیغمبر یسوع مسیح کا نام تیسرےنمبر پر رکھا اور
یہودیوں کےپیغمبر حضرت موسیٰ کا نام پندرہوں نمبر پر ہی۔ یہ آزادی ¿ اظہار صداقت
‘اظہار اور جرا¿ت اظہار کا ایک شاہکار ہےمگر یہ مغربیوں‘ امریکیوں‘ مسیحیوں اور
یہودیوں کو پسند نہیں۔ اس کےباوجود یہ کتاب ان کےاپنےہاں مقبول ترین کتاب رہی ہےاب
بھی ہی۔
|