|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
اہل مغرب سے39 سوال
سوال -1 کیا مغربی ملکوں میں توہین ادیان‘ ہتک یا مذہبی دلآزادی کرنےوالوں کےخلاف کوئی قانون موجود ہیں؟
سوال -2 برطانیہ میں
آج تک نافذ العمل توہین عیسائیت قانو ن (Blasphemylaw) کےحوالےسےآپ کی رائےکیا ہی؟ کیا یہ
آزادی اظہار پر قد غن نہیں؟
سوال -3 1990ءکی دہائی میں
آسٹریا میں بھی ایسا ہی کیس عدالت میں لایا گیا جس میں اوٹو پریمینگر انسٹی ٹیوٹ (Otto Preminger Institute) فریق بنایا گیا‘ کیا یہ ثابت نہیں کرتا کہ برطانیہ کےعلاوہ یورپی ممالک میں یہ قانون کسی نہ کسی طرح موجود ہی؟
سوال -4 برطانیہ میں موجود قانون کا دائرہ کار صرف (عیسائیت) کےتحفظ تک کیوں محدود ہےکیا یہ دیگر مذہب کےساتھ امتیازی سلوک کا اظہار نہیں؟
سوال -5 برطانوی ماہرین قانون کےمطابق اگر برطانیہ اور دیگر مذاہب کےلوگوں کےلیےکوئی قانون ہےبھی تو اس کی حیثیت ”کسی کی ذاتی شناخت“ ہےنہ کہ ”کسی کےعقائد“ کی توہین اور مذہبی تفریق کےحوالےسےآپ کیا کہیں گی؟
سوال -6 یورپی ممالک کو
آئین کےمطابق جہاں ایک
آزادی اظہار کا احترام کرنا ہےوہیں وہ اقلیتوں پر ہونےوالےزبانی اور عملی حملےروکنےکےبھی پابند ہیں کیا یہ مشکل ترین کام نہیں؟ کیا انسانی حقوق کےحوالےسےتضاد نہیں۔
سوال -7 1989ءمیں ایک فلم Visions of Estet بنائی گئی جو سینٹ تھیریسا
آف اےویلا کےعشق کےموضوع پر تھی۔ برطانوی بورڈ نےاس فلم کی شوٹنگ روک دی تھی کیونکہ اس کےنزدیک یہ توہین مذہب کےدائرےمیں
آتی ہےحالانکہ ابھی یہ ثابت نہیں ہوا تھا کہ فلم سچ مچ توہین
آمیز ہےلیکن جیلنڈر پوسٹن نامی ڈنمارک کےاخبار میں توہین
آمیز خاکوں کی اشاعت پر ٹونی بلئیر کا ڈنمارک کےوزیراعظم کو فون اور اس کےساتھ یکجہتی کا اظہار کیا برطانوی دو غلےپن کو ثابت نہیں کررہا؟ کیا ان کےنزدیک فلم کا اجراءروکنا اظہار رائےکی
آزادی پر نہیں تھا؟
سوال -8 حیران کن بات یہ ہےکہ فلم میکروینگرونےیورپی عدالت میں کیس دائر کردیا‘ اس کا یہ دعویٰ
آزادی اظہار کی بنیاد پر تھا مگر یورپی ممالک عدالت نےبھی فیصلہ اس کےخلاف دیا کیا یہ واقعہ اسلام کےحوالےسےیورپی ممالک کےدو غلےطرز عمل کو
آشکار نہیں کرتا؟
سوال -9 کیا یورپی عدالت میں اس کیس کا دائر کرنا یہ ثابت نہیں کرتا کہ وہاں اس حوالےسےقوانین موجود ہیں؟ لیکن وہ صرف ان کےاپنےمذہب کےتحفظ کےلیےہیں۔
سوال -10 کیا یورپی عدالت کا برطانوی حکومت کےحق میں فیصلہ دینا یہ ثابت نہیں کرتا کہ انہوں نےمذہبی تعظیم کو
آزادی اظہار پر فوقیت دی؟
سوال -11 ڈنمارک کےکریمنل کوڈ کےسیکشن 140 کےمطابق ہر وہ شخص جو ملک میں قانونی طور پر مقیم کسی فردیا کمیونٹی کےمذہب یا عبادات اور دیگر مقدس علامات کی تضحیک کرےگا اسےزیادہ سےزیادہ چار ماہ کی قید یا جرمانہ کی سزادی جاسکےگی“۔ کیا جیلنڈر پوسٹن نامی ڈنمارک کا اخبار اس قانون کی زد میں
آتا ہی؟
سوال -13 خود ڈنمارک کی حکومت نےاپنی سرکاری ویب سائٹ www.um.dk پر مندرجہ بالا دونوں سوالات کا جواب ہاں میں دیا ہےاگر ایسا ہےتو پھر ڈنمارک کی حکومت مذکورہ اخبار کےخلاف قانونی کارروائی کیوں نہیں کررہی؟۔
|