|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
کوفی عنان کس کی زبان بول رہےہیں؟
یورپی ممالک کےاخبارات میں ایک منظم سازش کےذریعےتسلسل کےساتھ توہین رسالت پر مبنی کارٹونوں کی اشاعت کی بڑھتی ہوئی ناپاک جسارت کےخلاف پاکستان‘ لبنان‘ ایران‘ شام اور ملائیشیا سمیت عالم اسلام کےسراپا احتجاج بننےپر اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل کوفی عنان کےبیانات نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہےکہ اقوام متحدہ دراصل امریکہ اور یورپ کی لونڈی ہےاور کوفی عنان ان کی کٹھ پتلی ہیں۔
گزشتہ سال ستمبر کو ڈنمارک کےایک اخبار کی جانب سےتوہین رسالت پر مبنی کارٹون شائع کرکےمسلمانوں کےخلاف ایک منظم انداز میں میدان جنگ سجالیا جس کےبعد ناروے‘ فرانس‘ جرمنی‘ بھارت اور نیوزی لینڈ سمیت متعدد ممالک کےاخبارات اس میدان جنگ میں ڈنمارک کےلگائےگئےکیمپ میں شامل ہوکر مسلمانوں کےخلاف توہین
آمیز کارٹون اور لڑکی کی ننگی پیٹھ پر بسم اللہ الرحمن الرحیم کی تصویر شائع کرکےاصل معنوں میں تہذیبوں کی جنگ شروع کر دی جو تاحال جاری و ساری ہی۔ اس منظم جنگ کےخلاف دنیا بھر میں بسنےوالےمسلمانوں نےشدید ردعمل ظاہر کیا۔ اسلامی ممالک نےاجتماعی طور پر اس صورت حال سےنمٹنےکی بجائےافرادی طور پر اپنی استطاعت کےمطابق احتجاج کیا۔ چند مسلمان ممالک نےاحتجاجی مظاہروں سےایک قدم
آگےبڑھ کر سعودی عرب ‘ شام ‘ ایران اور لیبیا نےڈنمارک اور ناروےسےسفارتی تعلقات منقطع کرکےتجارتی بائیکاٹ کر نےکا اعلان بھی کیا۔اس حوالےسےپاکستان ‘ کویت ‘ ملائیشیا‘ متحدہ عرب امارات سمیت اسلامی دنیا کےمتعدد ممالک نےبھی ڈنمارک سےتجارتی بائیکاٹ کااعلان کیا۔ بائیکاٹ کےاس اعلان کا فوری طور پر یہ اثر ہوا کہ صرف ڈنمارک کی معیشت کو 10لاکھ ڈالر روزانہ کےحساب سےنقصان ہو رہا ہی۔
یورپی یونین نےخود کو طاغوتی بلاک ثابت کرتےہوئےمسلمان ممالک کو خبردار کیا کہ ڈنمارک چونکہ یورپی یونین کا رکن ملک ہےاور اگر کوئی ملک یونین کےکسی رکن کا تجارتی بائیکاٹ کرتا ہےتو اسےیورپی یونین کےساتھ بائیکاٹ تصور کیا جائےگا اور اس کےخلاف کارروائی کی جائےگی مگر کسی مسلمان ملک نےیورپی یونین کی اس دھمکی کو خاطر میں نہ لیا اور احتجاجی طور پر ڈنمارک اور دوسرےممالک کےخلاف اقتصادی بائیکاٹ کا سلسلہ جاری رکھا۔
ایک ایسےوقت میں جبکہ یورپی ممالک کی اخبارات میں توہین رسالت پر مبنی
کارٹونوںکی اشاعت کا سلسلہ نہ صرف جاری ہےبلکہ اس میں مسلسل اضافہ بھی ہو رہا ہےاور
ایسی ناپاک جسارت کرنےوالوں کو اپنےکیےپر شرمندگی بھی نہیں ہوئی بلکہ وہ اب بھی یہ
کہہ رہےہیں کہ کارٹون کی اشاعت پر معافی نہیں مانگی جائےگی۔ ڈنمارک کےوزیراعظم
نےایک بار پھر کہا ہےکہ توہین آمیز کارٹونوں کی اشاعت کی وجہ اسلامی دنیا میں ان
کےملک کےشخص کو نقصان پہنچا ہےتاہم ڈنمارک کی اس حوالےسےپالیسی واضح ہےکہ چونکہ
توہین آمیز کارٹون ایک اخبار نےشائع کیےہیں جوکہ ایک آزاد شعبہ ہےاور حکومت اس
کےکسی قول و فعل کی ذمہ دار نہیں اس لیےڈینش حکومت کارٹونوں کےمعاملےپر مسلمانوں
سےمعافی نہیں مانگے گی اور مزید ایسی ناپاک جسارت نہ کرنےکی یقین دہانی کرانےکو بھی
تیار نہیں ‘ اقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل کوفی عنان بجائےاس کےایک عالمی
ادارےکےسربراہ کی حیثیت سےیورپی ممالک کی ان حکومتوں پر دبائو ڈالتےکہ کارٹونوں کی
اشاعت ایک شرپسند اور قابل مذمت اقدام ہےجسےنہ صرف روکا جانا چاہیےبلکہ ایسی ناپاک
جسارت کرنےوالےذمہ دار عناصر کو سخت سےسخت سزا دےکر عالم اسلام سےمعافی بھی
مانگےاور مزید یہ کہ ایسی ناپاک جسارت آئندہ سرزد ہونےکی یقین دہانی بھی کرائی
جائےمگر کوفی عنان تو ان ممالک کی حکومتوں سےدو قدم آگےبڑھ کر ان کی زبان
بولتےہوئےالٹا مسلمانوں سےہی بار بار اپیل کر رہےہیں کہ وہ کارٹونوں کی اشاعت پر
صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔
|