|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
توہین رسالت
مسلمانو! اس آسمان کےنیچےاور زمین کےاوپر حضرات انبیاءکرام علیہم السلام اللہ تعالیٰ کےمنتخب اور بھیجےہوئےہوتےہیں‘ اللہ تعالیٰ کے محبوب بندےہوتےہیں۔ ان کا انتخاب اللہ تعالیٰ کرتا ہی۔ یہ حضرات معصوم اور گناہوں سےپاک ہوتےہیں۔ ان نیک سرشت انسانوں کی وساطت سےاللہ تعالیٰ اپنا پیغام انسانوں تک پہنچاتےہیں۔ زمین پر وحی اترتی ہے‘ ان کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار سےزائد ہی۔ ان میں کچھ رسول ہیں اور کچھ نبی ہیں۔ ان سب میں سب سےاعلیٰ و ارفع اور بلند مقام حضرت محمد کا ہی۔
آپ کو آخری نبی اور رسول ہونےکا اعزاز حاصل ہی۔
آپ کو اللہ کےعرش پہ اللہ سےہم کلام ہونےکا شرف ملا ہی٠
آپ پر آنےوالی وحی
آسمان کا آخری پیغام ہی۔
آپ کی امت آخری امت ہی‘
آپ کا پیغام اللہ تعالیٰ کا
آخری پیغام ہی۔
مسلمانو! جس طرح حضرت نبی اکرم کا مرتبہ اور مقام اللہ نےبیان کیا ہی۔ یہ
آپ ہی کا نصیب اور مقدر ہی۔آپ کی نبوت و رسالت کا سکہ قیامت کی صبح تک جاری رہےگا۔ اللہ تعالیٰ نےآپ کےادب و
آداب قرآن میں سکھائی‘
آپ کی محفل میں کیسے بیٹھا جائے؟ اس کےآداب بھی اللہ نےسکھائی‘ ایک مسلمان کا اپنےپیارےنبی کےساتھ کس طرح کا تعلق ہونا چاہیی۔ یہ سب ہمیں قرآن و سنت کی تعلیمات سےپتہ چلتا ہی۔ یہی وجہ ہےکہ جو شخص
آپ کےزمانہ میں
آپ کی زیارت کرتا تھا وہ حقیقت میں اپنا دل دےبیٹھا تھا‘
آپ کےخلاف مہم چلانےوالےہزاروں جتن کرتےمگر وہ اپنےناپاک منصوبےمیں ناکام رہتی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم صحبت نبوی میں بیٹھتےتھے‘ وہ لوگ
آپ کےاتنےقدردان تھےکہ
آپ کےاشارےپر چلتی‘
آپ کےمزاج کو پہچانتےاور
آپ کی منشاءکو سمجھتےتھی۔
آپ کےجانثار ‘ پروانےصحابہ کرام رضی اللہ عنہم
آپ کا دفاع کرتےتھی‘ گالیاںدینےوالوں کو جواب دیتےتھی۔ سب وشتم کرنےوالوں کو دندان شکن جواب دےکر ان پر سکوت مرگ طاری کر دیتےتھی۔ میدان کارزار میں اپنے انگ انگ جدا کر دیتے‘ سنسناتےتیر اپنے جسموں پر سہہ لیتے مگر نبی کریم کی طرف کوئی تیر نہ
آنےدیتی‘ آپ کےارشاد پر وہ لوگ چلتےچلتےرک جاتےتھی‘ ایک دفعہ تو
آپ کےارشاد پر ایک صحابی ‘ بکریوں کےباڑےمیں ہی بیٹھ گئےتھی‘ صحابہ رضی اللہ عنہم
آپ کو یقین زبانی کراتےکہ ہم قوم موسیٰ کی طرح پیغمبر کو تنہا چھوڑنےوالےنہیں بلکہ پیغمبر کےارشاد پر چلنے‘ تنوروں میں چھلانگ لگانا‘ موج زن دریائوں میں کود جانا سعادت خیال کرتےہیں‘ تاریخ کے صفحات پلٹنےسےان لوگوں کی روشن زندگیوں کے تاب ناک پہلو ایک ایک کرکےہمارےسامنےآتےہیں‘ بےشمار لوگوں نےآپ کےفرمان پر‘
آپ کےاولیٰ اشارےپر جان جان
آفریں کےسپرد کر دی۔
صحابہ کرام کی یہی جاں نثاری فداکاری ‘ رضاکاری دشمنان اسلام کو شروع دن سےپریشان کیےہوئےہی۔ دشمنان اسلام شروع سےہی یہ سمجھتےہیں کہ شمع اسلام کو فروزاں رکھنے میں ان لوگوں نے مرکزی کردار ادا کیا۔ بہبود انصاری ابن مستانہ دین کو دیکھ دیکھ کر مسند کی
آگ میں جل مرتے تھی۔
آخری حربہ کےطور پر انہوں نےان کےخلاف خوف ناک سازشیں شروع کر دیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو مسجد کےمحرام میں شہید کیا۔ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو گھر کی چاردیواری میں شہیدکیا ۔ علی رضی اللہ عنہ کو گھات لگا کر شہید کیا۔ حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اختلافات پیدا کرنےکی ناتمام کوششیں کیں۔ ابتدائےاسلام سےلےکر
آج تک یہودی مسلسل شمع اسلام کو گل کرنےکی کاوشیںکر رہےہیں۔
|