|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
امریکہ میں (نعوذباللہ)نقلی قرآن کی گھر گھر تقسیم
حضور کی مقدس ذات اور اللہ کی پاک کتاب قرآن مجید ہو یا دین اسلام‘ ان تینوں کا بنیادی مقصد و پیغام ایک ہی ہےیعنی انسانیت کی خیر‘ فلاحی اور بھلائی ‘ نسلی ‘لسانی اور علاقائی غرض اور ساری تفریقیں ‘ جو انسانوں کو مختلف گروہوں میں بانٹنےاور ایک کو دوسرےپر فوقیت دینےکےسلسلےمیں کی جاتی رہی ہیں۔ اللہ نےحضور±اور قرآن کےذریعےان سب کی نفی کر دی اور خدا کی توحید کےساتھ نسل انسانی کی وحدت کا پیغام جاری کیا۔ حضور نےاللہ کی یکتائی کا اعلان کیا ۔ اس کی بندگی کی طرف دعوت دی اور صرف اور صرف اسی کی بڑائی کو تسلیم کرنےکا مو¿قف دنیا کےسامنےرکھا تاکہ بڑائیوں کےو ہ سارےپیمانےختم کر دیئےجائیں جن کےذریعےچالاک لوگ بھولےبھالےعوام پر اپنی اپنی خدا ئیاں اور اپنی اپنی بڑائیاں مسلط کرتےہیں ۔ یہ قرآن ہی ہےکہ جس نےانسانی حقوق کا منشور عطا کیا۔ سورة النساءکی پہلی
آیت میں یہ بات کہہ دی گئی کہ:
ترجمہ: ”تمہارےرب نےتمہیں ایک فرد واحد سے پیدا کیا ہےاس کا جوڑا بھی اسی سےبنایا ہےاور اسی سےیہ سب مرد و عورتیں پھیلائےہیں۔“
اصل میں یہی وہ تہلکہ خیز پیغام ہےجس نےاپنےروزاول سےہی ہر دور کی ان ساری طاقتوں کو ایک طرح سےچیلنج کر دیا جو اپنی بڑائیوں کےگھمنڈ میں مبتلا ہوتی ہیں اسی لیےرسول اللہ کےاعلان نبوت کےساتھ ہی خود حضور اسلام اور قرآن کی مخالفت میں اس وقت کی ساری غاصبانہ قوتوں نےزبردست طوفان برپا کر دیا تھا‘ کل اگر قرآن پیغمبر اسلام حضرت محمداور اسلام کےمدمقابل اس عہد کےغاصب سردار‘مالدار‘ سرمایہ دار اور حکمران تھےتو
آج بھی ہر وہ طاقت اسلام کی مخالفت میں سرگرم ہےجسےاسلام کا امن و انصاف پر مبنی اور کالےگورےاور غریب امیر کےامتیازات سےبالاتر نظام اپنی موت دکھائی دیتا ہی۔
اسلام کا پروگرام جن جن کےمفاد کو چیلنج کرتا ہےوہ اپنےذاتی مفاد کو تحفظ دینےکےلیےقرآن اور پیغمبر اسلامکی مخالفت میں انسانیت سےگرےہوئےہر طرح کےاقدامات کرنےسےنہ کل باز
آئےتھےاور نہ ان کی اسلام مخالف کارروائیوں میں
آج کوئی کمی آئی ہےتوہین رسالت توہین قرآن اور مخالفت اسلام کےسلسلےمیں جو رویہ ماضی بعید میں مشرکین اور یہود و نصاریٰ کا تھا وہی
آج ان کےپیروکاروں کا ہےاسلام کی ترویج و اشاعت کی صورت میں انہیں اپنےمفادات اور اپنی خود ساختہ بڑائیوں کےبت پاش پاش ہوتےنظر
آتےہیں ۔ لہٰذا وہ مفادات اور بڑائیوں کےان بتوں کو بچانےکےلیےپیغمبر اسلام حضرت محمد اور قرآن اور اسلام کےخلاف ہرزہ سرائی پر اتر
آتےہیں ۔ گزشتہ تقریباً پانچ مہینوں سےیورپی دنیا کی طرف سےمسلسل مسلمانوں کی دلآزاری کی جا رہی ہےمگر توہین رسالت پر مبنی خاکوں کی اشاعت پر نہ یورپ شرمندہ ہوا ہےنہ امریکہ نےاس اخلاقی باختگی پر کوئی کرب محسوس کیا ہے۔ یورپ اور امریکہ کےاس رویےپر جتنا بھی غور کیا جائےیہ عقدہ حل نہیں ہوتا کہ یہ ممالک جن کےاخبارات میں یہ خاکےشائع ہوئے۔ اس ناپاک جسارت پر معذرت کرنےسےکیوں گریزاں ہیں اور امریکہ ان بداخلاقوں کی پشت پناہی پر کیوں
آمادہ ہےجبکہ بظاہر اس کا کوئی مفاد بھی یورپ سےوابستہ نہیں ۔ پاکستان اس کا فرنٹ لائن اتحادی اور نیٹو کا غیر سرکاری رکن ہےاور بقول صدر بش پاکستان کی جمہوریت لائق تحسین ہےلیکن اسی پاکستان کےجمہوریت اور دنیا کےدوسرےمسلمان یورپ کےدیئےہوئےجس کرب سےبےکل ہیں امریکہ نےاس کو کم کرنےکےبجائےبڑھایا ہی۔
توہین آمیز خاکوں کی اشاعت نےہر مسلمان کو تڑپا کر رکھ دیا ہے۔ کوئی آنکھ ایسی
نہیں جو پرنم نہ ہو اور کوئی دل اور ذہن ایسا نہیں جو اضطراب کا شکار نہ ہو۔
|