|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
دہر میں اسم محمد سےاجالا کر دی
یہ ایک تاریخی صداقت ہےجسےکوئی جھٹلا نہیں سکتا کہ
آنحضورکےدشمنوں نےایڑی چوٹی کا زور لگایا کہ انہیں شکست دےسکیں‘ مگر ان کی ایک نہ چلی۔ وہ سب خائب وخاسر ہوئےاور
آنحضور غالب رہی۔
آپ اپنی حیات طیبہ میں بھی غالب تھی‘
آج بھی غالب ہیں اور قیامت تک غالب رہیں گی۔ نبی اکرم کےامتی کرہ ارض پر ڈیڑھ ارب کی تعداد میں موجود ہیں۔ ان لوگوں میں قرآن کی ایک
آیت کےمصداق تین طرح کےلوگ پائےجاتےہیں ”کوئی تو ان میں سےاپنےنفس پر ظلم کرنےوالا ہی‘ کوئی بیچ کی راس ہےاور کوئی اللہ کےاذن سےنیکیوں میں سبقت کرنےوالا ہی۔ یہی بڑا فضل ہی۔“ (سورہ الفاطر
آیت نمبر 32)
دنیابھر کےیہ مسلمان اوپر مذکور جس درجےمیں بھی
آتےہوں ‘وہ نبی اکرم کی ذات سےمحبت کرتےہیں اور ان کی شان میں گستاخی کی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کر سکتی۔ ڈنمارک میں چھپنےوالےغیرمہذب اور گستاخانہ خاکوں کو تمام مسلمان انتہائی غم وغصےکی نظر سےدیکھتےہیں۔ مشرق ومغرب میں وقتاً فوقتاً اسلام دشمن قوتوں نےآنحضور کی ذات اور ناموس کےخلاف مذموم اور نازیبا حرکتیں کی ہیں‘ مگر ایسی ہر بھونڈی حرکت کےنتیجےمیں بالواسطہ اسلام کو تقویت ملی ہےاور اس کا پیغام زیادہ تیزی سےپھیلا ہی۔ اس وقت بھی عالم اسلام اورمغرب میں بسنےوالےمسلمان ذہنی اور روحانی کرب میں مبتلا ہیں۔ اس واقعہ پر ہر جگہ احتجاج بھی ہو رہا ہےاور اس حرکت سےنفرت کا اظہار بھی ساری دنیا کو نظر
آ رہا ہی۔
آنحضور کو اللہ رب العالمین نےقرآن مجید میں فتح مبین کی خوشخبری سنائی ہی۔ فتح مبین کی اصطلاح کسی ایک فتح تک محدود ومنحصر نہیں ہی۔ یہ فتح عمومی اور دائمی ہی۔ کوئی دن اور کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرتا جب اس فتح کےنئےواقعات تاریخ میں رقم نہ ہوتےہوں۔ حالیہ شرانگیز حرکت کی جتنی بھی مذمت کی جائےکم ہی۔ دنیا کو تہذیبوں کےتصادم کی
آتش میں جھونکنےوالےصلیبی اپنےمذموم عزائم کےساتھ ہم سےبرسرپیکار ہیں‘ مگر ان کےاپنےملکوں میں ان کےپائوں کےنیچےسےزمین سرک رہی ہی۔ اہل اسلام کیلئےیہ خوشخبری ہےکہ ہم مثبت انداز میں دعوت کا جو کام نہ کر سکی‘ ہمارےدشمنوں نےاپنی منفی حرکتوں سےاس کا راستہ ہموار کر دیا ہےاور قدرت نےفضا سازگار بنا دی ہی۔
ڈنمارک سےشروع ہونےوالےشر کی چنگاری دنیا کےکئی ملکوں میں شعلےبھڑکانےکا باعث بنی ہی۔ فرانس بھی اس معاملےمیں مغرب کےکسی ملک سےپیچھےنہیں رہا۔ فرانس میں ایک اسلام دشمن لابی طویل عرصےسےسرگرم عمل رہی ہی۔
آج فرانس میں تبدیلی کی ہوا چلنےلگی ہی۔ لندن سےشائع ہونےوالا اخوان المسلمون کا ترجمان ”رسالتہ الاخوان“ اپنے17 فروری 2006ءکےشمارےمیں بتاتا ہےکہ اسم محمد فرانس کےہر گھر میں داخل ہو گیا ہےاو رہر خاندان دن رات میں درجنوں مرتبہ اس نام کا ذکر کرتا ہی۔ ہر شخص یہ جاننا چاہتا ہےکہ محمد کی سیرت او ران کا پیغام کیا ہی۔ اس رسالےکےمطابق تمام ذرائع ابلاغ پر
آج سب سےزیادہ مقبول موضوع
آنحضرت کی ذات‘ سیرت او رپیغام ہی۔ کئی ٹیلی ویژن چینلز نےاپنےناظرین کی دلچسپی کو دیکھتےہوئےاسلامی ثقافت اور اس کےصحیح خدوخال بھی لوگوں کےسامنےپیش کرنےشروع کر دیئےہیں۔
ہم کتنےہی وسائل استعمال کرتی‘ اس تیزی کےساتھ پیغمبر اسلام کا تعارف ان ملکوں
میں ممکن نہیں تھا جہاں نام نہاد تہذیب کی چکا چوند کےباوجود جہالت‘ ضد اور تعصب
کےاندھیرےراج کر رہےہیں۔ ڈنمارک کےاخبار ”جیلانڈ پوسٹن“ کی خباثت کو فرانس کےاخبار
”فرنس سوار“ نےبھی اپنےصفحات میں شائع کیا۔ فرانس میں مقیم پیرس کی مسجد الدعوة
کےخطیب شیخ العربی کشاط نےاسلام آن لائن نیٹ پر جن خیالات کا اظہار کیا وہ قابل
ملاحظہ ہیں۔ ”دشمن نےجو شر پھیلانا چاہا غالباً اس میں سےاللہ تعالیٰ نےہمارےلیےخیر
وبرکت کا فیصلہ کر لیاہی۔
|