|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
توہین رسالت
‘ یہ حضور کی توہین کرتا تھا۔ گستاخانہ اشعار میں ہجو کرتا تھا۔
آپ کو ستاتا تھا‘ مشرکوں کی مدد کرتا تھا۔ قریش مکہ کو بھڑکاتا تھا۔ (بخاری ‘ فتح الباری ج7۔ البدایہ ج 4 کنزالعمال ج5)
ابو رافع یہودی تھا ‘ یہ
آپ کو اذیت پہنچاتا تھا۔
آپ کےمخالفین کی مدد کرتا تھا۔ نبی کریم نےحضرت عبداللہ بن عتیق کی سربراہی میں انصار کےچند نوجوانوں کا انتخاب فرمایا اور انہیں بھیجا کہ جا کراسےقتل کر دیں۔ (فتح الباری ج2)
ابن خطل گستاخ:
فاتح مکہ دس ہزار قدسی صفات انسانی لشکر لےکر مکہ میں داخل ہوئی۔ اس مبارک موقع پر
آپ کےسر مبارک پر لوہےکا خود تھا ‘ خوداتارتےوقت ایک شخص
آپ کی خدمت میں آیا اور
آ کر کہنےلگا ‘ یارسول اللہ ابن خطل کعبہ کےپردوں کےساتھ چمٹا ہوا ہی۔
آپ نےاسےقتل کرنےکا حکم دےدیا۔ (بخاری ‘ فتح الباری ج8) اپنی لونڈی کو بھی حکم دیتا تھا کہ وہ حضور کی شان میں گستاخانہ اشعار کہی۔
ابن خطل کی دو لونڈیاں تھیں‘ جو گلوکارائیں تھیں۔ حضرت نبی کی شان اقدس میں گستاخانہ اشعار کہتی تھیں۔ ان میں ایک کا نام ”قریبہ“ اور دوسری کا نام ”قرتنا“ تھا۔ فتح مکہ کےمبارک موقع پر ان کو قتل کرنےکا
آپ نےحکم دیا۔ ”قریبہ “ قتل کر دی گئی تھی۔ یوں قریبہ جنت سےدور اور دوزخ کےقریب ہوگئی۔ قرتنا کی مقدر میں اسلام لکھاتھا‘ وہ بھاگ گئی ‘ قتل سےبچ گئی تھی ‘ بعد میں مسلمان ہوگئی تھی۔ ( اصح السیرص266)
قرآن و سنت کی واضح تعلیمات سےپتہ چلتا ہےکہ پیغمبر اسلام کا مرتبہ و مقام کیا ہی؟
ہم دنیا کےتمام مذاہب اور اقوام سےیہ عرض کرنا چاہتےہیں کہ دنیا میں امن و سکون کےساتھ رہنےکی ضمانت اس چیز میں پنہاں ہےکہ محترم‘ مکرم اور باعظمت ہستیوں پر نہ خاصہ فرسائی کی جائی‘ نہ لب کشائی ‘ تحقیق و ریسرچ کےنام پر کسی عظیم شخصیت کی عزت نہ اچھالی جائی۔ اللہ ہمیں سمجھ دی۔آمین۔
|