|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
تمہید
ستمبر 2005ء ڈنمارک میں لعین اخبار جیلنڈر پوسٹن نےآقائےنامدار حضرت محمد کےنعوذباللہ توہین
آمیز خاکےشائع کر کےدنیا میں سوا ارب کےقریب بسنےوالےنبی
آخرالزماں کےمتوالوں اور غلاموں کو ذہنی وروحانی اذیت سےدوچار کیا۔ اس پر مزید یورپ کےدیگر اخبارات نےبھی ایسی ہی ناپاک جسارت کر ڈالی جس کےجواب میں دنیابھر کےمسلمانوں میں غم وغصےکی لہر دوڑ گئی ہر خطےاور ہر شہر میں اس ناپاک جسارت کےخلاف پرامن اور پرتشدد احتجاج کا مظاہرہ کیا گیا یہ معاملہ جب یورپ کی حکومتوں کےساتھ اٹھایا گیا تو جواب میں
آزادی اظہار کا عذر پیش کیا گیا حالانکہ حقیقت یہ ہےکہ جو یورپ انسانی حقوق اور
آزادی اظہار رائےکا چیمپئن بننےکا دعویدار ہےاس پر یہودی ذرائع ابلاغ کا مکمل کنٹرول ہےاور ہالوکاسٹ کےمعاملےپر کسی رسالےیا اخبار کو اظہار رائےکی
آزادی نہیں بلکہ ایسا جرم کرنےوالےکو فوری جیل کی سزا سنا دی جاتی ہی۔ عراق اور افغانستان میں ہونےوالےفوجی مظالم کی خبریں بی بی سی، سی این این اور دوسرےیورپی ذرائع ابلاغ کو بغیر سنسر ٹیلی کاسٹ کرنےیا شائع کرنےکی قطعاً اجازت نہیں ایسی ہی جرات ایک مرتبہ عراق میں کرنےکی کوشش کی گئی جس پر امریکی فوج نےاپنےہی ملک کےصحافی اور ٹی وی کیمرہ مین کو موت کےگھاٹ اتا ردیا تھا۔ اس کےعلاوہ الجزیرہ ٹی وی چینل کونہ صرف عراق اور افغانستان میں کام کرنےسےروک دیا گیا بلکہ قطر میں اس کےہیڈ
آفس پر بھی حملےکی منصوبہ بندی کی گئی جس سےآزادی اظہار رائےکا جواز خود مغرب کےمنہ پر ایک بڑا طمانچہ ہی۔
عالمی سطح پر یہود ونصاریٰ کی انہی سازشوں سےپردہ اٹھانےکیلئےمیں نےاس کتاب کو
ترتیب وتصنیف اور تخلیق کرنےکا فیصلہ کیا ہےتاکہ سو اارب مسلمان جن میں سےاکثر ان
سازشوں سےبالکل بےبہرہ ہیں ان کو حقیقت حال سےآگاہ کیا جا سکے تاکہ وہ آنےوالےدور
میں یہودیوں اور عیسائیوں کی جانب سےہونےوالی سازشوں کا بھرپور مقابلہ کر سکیں۔
یہاں یہ عرض کرتا چلوں کہ پہلےکیمونزم کو راستےکی دیوار تصور کیا جاتا تھا۔ سوویت
یونین کی افغان مجاہدین کےہاتھوں عبرتناک شکست کےبعد اب عالمی سطح پر بالادستی قائم
کرنےکیلئےصرف اور صرف اسلام کو راستےکی دیوار تصور کیا جا رہاہی۔ ایک جانب امریکی
تھنک ٹینک اکلوتی ایٹمی طاقت پاکستان سمیت عالم اسلام کو اندرونی اور بیرونی سازشوں
کا شکار کر کےصفحہ ہستی سےمٹانےکا عزم رکھتا ہےتو دوسری طرف انتہا پسند عیسائیوں
اور یہودیوں کےایما پر نبی کریم کےتوہین آمیز کارٹون اور خاکےاخبارات وجرائد میں
شائع کر کےمسلمانوں کی غیرت ایمانی کو للکارا جا رہا ہی۔ متعصب عیسائیوں اور
یہودیوں کےبقول وہ ان توہین آمیز خاکوں کو شائع کرکے یہ دیکھنا چاہتےتھےکہ عالمی
سطح پر ان کی چلائی ہوئی روشن خیالی (یعنی بےحیائی) کی یلغار نےمسلمانوں کےذہنوں
ودل کو اپنےدین کےحوالےسےکس حد تک مردہ کیا ہےاور ان کی برداشت کا لیول کیا ہےلیکن
ان توہین آمیز خاکوں کی یکےبعد دیگرےاشاعت کےبعد امریکہ، یورپ میں بسنےوالےمسلمانوں
سمیت سارےعالم اسلام میں جس قدر شدید احتجاج دیکھنےاور سننےمیں آیا۔ اس سےیہ ثابت
ہوتا ہےکہ مغربی تہذیب میں عرصہ دراز گزارنےوالےمسلمانوں کےدلوں میں اپنےنبیکی عزت
اور توقیر میں ذرا برابربھی کمی واقع نہیں ہوئی۔ یہی وجہ ہےکہ مغربی مفکرین کےبقول
اب مقابلہ عیسائیت یہودیت اور اسلام کےمابین نہیں ہےبلکہ مقابلہ یورپ اور اسلام
کےمابین ہی۔ مغربی مفکرین کےبقول وہ جس سیکولر معاشرےمیں زندگی گزار رہےہیں وہاں
بسنےوالےلوگ مذہب کو کلی طور پر خیرباد کہہ کر مکمل طور پر دنیادار بن چکےہیں۔ اس
کےبرعکس کمزور سےکمزور تر ایمان رکھنےوالا مسلمان اب بھی اپنےنبیسےوالہانہ محبت
کرتا ہےاور کسی بھی صورت میں اپنےنبیکی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔
|