|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
وزیراعظم ڈنمارک کا خاکہ
توہین آمیز کارٹونز کا تنازعہ منظرعام پر
آنےکےبعد وزیراعظم ڈنمارک کو دنیا بھر میں سب سےزیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہی۔ ڈنمارک میں بھی برطانیہ کی طرح ملکہ راج ہےلیکن اس کےساتھ ساتھ وزیراعظم کی صورت میں جمہوری سیٹ اپ بھی موجود ہی۔ وزیراعظم
آندرس فوگ راسموسین 7جنوری 1953ءکو پیدا ہوئی۔ ان کا تعلق لبرل پارٹی سےہےجو بہت تیزی سےاپنی مقبولیت کھو رہی ہی۔ وہ 2001ءمیں اقتدار سنبھالنےمیں کامیاب ہوئےتھےجبکہ 2005ءکےانتخابات کےنتیجےمیں اپنی سیٹ محفوظ رکھنےمیں کامیاب رہےتھی۔ انہوں نےعراق جنگ میں امریکہ کی حمایت کی تھی اور انہیں صدر بش کےقریبی ساتھیوں میں تصور کیا جاتا ہی۔
تین بچوں کےباپ راسموسین کئی کتابیں بھی لکھ چکےہیں۔ 1979ءمیں پہلی مرتبہ وہ فوللیٹنگ سےسیاسی نشست جیتنےمیں کامیاب ہوئےتھی۔ 1987ءسے 1990ءتک وہ ٹیکسیشن کےوزیر رہےجبکہ 1990ءمیں وزیر معاشیات بنی۔1992ءمیں ایک عدالتی کارروائی کےنتیجےمیں انہیں اپنی وزارت سےہاتھ دھونا پڑا۔ وہ بہت زیادہ
آزاد خیال ہیں۔ ڈینش قوم کو مجموعی طور پر بہت زیادہ لبرل تصور کیا جاتا ہی۔1989ءسےڈنمارک میں ہم جنس شادیوں کو قانونی حیثیت حاصل ہی۔ اگرچہ اس قسم کی شادیوں کی تقریب کی اجازت نہیں۔ وہ کم ٹیکس‘ کارپوریٹ سیکٹر میں حکومت کی عدم مداخلت اور عام
آدمی کےحقوق کےبہت بڑےداعی ہیں۔ ڈنمارک نےعراق میں اپنے550فوجیوں کو بھیجا تھا جو بصرہ کےقریب تعینات ہیں۔
انہوں نےملک میں بلدیاتی ریفارمز متعارف کروائیں۔18جنوری 2005ءکو راسموسین نے اعلان کیا کہ اگلےانتخابات 8فروری 2005کو ہوں گی۔ اگرچہ سونامی کی وجہ سےانہیں انتخابات کو وہ ہفتےالتواءمیں ڈالنا پڑا کیونکہ ڈینش عوام کا خیال تھا کہ ڈنمارک سونامی کےحوالےسےکارروائیوں میں دلچسپی نہیں لےرہا۔ انہیں 2001ءکےمقابلے میں چار سیٹوں کی قربانی دینا پڑی مگر اس کےباوجود کنزرویٹو پارٹی کےساتھ اتحاد کےذریعےوہ حکومت بچانےمیں کامیاب ہوگئی۔
راسموسین کےلیےمشکلات اس لیےبھی بڑھ گئی ہیں کیونکہ انہوں نے19اکتوبر کو مسلم
مملکت کے11سفیروں کی جانب سےملاقات کی خواہش کو مسترد کر دیا اور کہا تھا کہ
”ہمارےہاں جمہوریت اسی کا نام ہی۔“ اس کےبعد جب مسلم ممالک کی حکومتوں نےان سےمعافی
مانگنےکی درخواست کی تو انہوں نےاس کی زحمت گوارانہ کی بلکہ صدر بش نےوزیراعظم
ڈنمارک کو ثابت قدم رہنےکےلیےتھپکی دی جس سےتنازعہ شدت اختیار کرتا چلا گیا۔ اگرچہ
بعد میں العربیہ ٹی وی پر انہوں نےتمام مسلم دنیا سےمعذرت کر لی۔
|