|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
تمہید
جن کا ذکر کتاب کےآخر میں استفادے میں بلاشبہ موجود ہی۔ میں ان تمام لکھنےوالوں کا تہہ دل سےمشکور ہوں جنہوں نےعالمی سطح پر یہود و نصاریٰ اور اسلام کےمابین ہونےوالی میڈیا جنگ میں ممکن حد تک قلمی جہاد کیا اور خدائےبزرگ و برتر نےمجھےتوفیق دی کہ میں ان تحریروں کو ادبی سانچےمیں ڈال کر کتابی شکل دےسکوں۔ دراصل ہمارےہاں ایک ہی موضوع پر لکھی جانےوالی تحریروں میں زیادہ فرق نہیں ہوتا اور نہ ہی کتابی صورت دینےکےلیےمطلوبہ تحریریں تلاش کرنا اتنا
آسان ہےجس طرح شہید کی مکھی دور اور نزدیک کھلےہوئےپھولوں اور پھلوں سےرس چوس کر اپنےچھتےمیں لا کر اسےشہید میں تبدیل کرتی ہی۔ اسی طرح تحریر و تحقیق اور تالیف کرنےوالوں کو جان جوکھوں میں ڈال کر مختلف انواعِ کی تحریروں کو ایک سانچےمیں ڈھال کر کتابی صورت دینا پڑتی ہی۔ یہ کام کتنا مشکل اور کٹھن ہےاس کےبارےمیں وہی جانتا ہےجو اس مرحلےسےگزرتا ہی۔ اس لیےمیں نےکوشش کی ہےکہ ہر تحریر کی خوبصورتی، انفرادیت اور معیار کو ہر حال میں رکھتےہوئےایک ایسا گلدستہ تیار کروں جس کی خوشبو مسلمانوں کےسوئےہوئےضمیر کو بیدار کر دی۔
میں اسلام کےحقیقی پیمانےپر خود کو پرکھ تو نہیں سکتا لیکن یہ بات میں دعویٰ سےکہہ سکتا ہوں کہ خدا بزرگ وبرتر کی واحدنیت او رنبی کریم شانِ رسالت کیلئے میں اپنی جان بھی قربان کر سکتا ہوں۔ موت تو ہرجاندار کو
آنی ہےاگر یہ عشق محمدکی صورت میں مل جائےتو اس سےبڑی سعادت اور کیا ہو گی۔
میری یہ تحریری تخلیقی اور تالیفی کاوش کس حد تک کامیاب اورمتاثرکن ہےاس کا فیصلہ میں قارئین پر چھوڑتا ہوں لیکن اس تحریر کو اس دعا پر ختم کرتا ہوں کہ اےاللہ مجھےدنیا اور
آخرت میں بھی سرخرو فرمانا اور قیامت کےدن نبی کریمسےوالہانہ محبت کرنےوالوں میں میرا شمار کرنا محشر کےدن میں بھی نبی کریم کی شفاعت ‘تمنا اور
آرزو اپنےدل میں رکھتا ہوں۔ اس کتا ب کی تکمیل اور تالیف میں پیر طریقت حضرت مولانا محمد عنایت احمد دام برکاتہ، پروفیسر حبیب اللہ شاہ ہاشمی ، قاری عبدالرحمن نورانی، مبلغ اسلام قاری زوار بہادر، محمد اشرف قدسی‘ پروفیسر حفیظ الرحمان احسن، اور شہزاد بھٹی ‘ محمد عاصم ‘ محمد عمر ‘اعجاز کا بھر پور تعاون مجھےحاصل رہا۔
جانثار رسول
ناچیز محمد اسلم لودھی
|