|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
اسلام کےخلاف سرگرم
ناسا
آج جدید دنیا میں ایک مقولہ مشہور ہےکہ سائنس کی ترقی کےاس دور میں کوئی چیزپوشیدہ رکھنا
آسان نہیں‘ مگر ایسا محسوس ہوتا ہےکہ یہ بات بھی پروپیگنڈہ کی حد تک ہےکیونکہ اس جدید دور میں دنیا کی
آنکھوں میں جس دیدہ دلیری کےساتھ دھول جھونکی جا رہی ہےاس کی مثال ماضی کےکم ترقی یافتہ دور میں بھی نہیں ملتی۔ اس سلسلےمیں سب سےزیادہ موضوع بحث القاعدہ کی جانب سے ارسال کردہ مبینہ ای میل پیغامات ہیں۔ جب ان ای میلز کو وصول کیا جاتا ہےتو عام خیال یہی ہوتا ہےکہ ان ای میلز کو القاعدہ کا کوئی رکن کسی خفیہ مقام سےارسال کرکےباہر کی دنیا کو رابطےمیں لےکر کسی نئی بات کا انکشاف کرتا ہےیا کسی نئےحملےکی ذمہ داری قبول کرتا ہے لیکن
آج کےاس جدید دور میں کسی طور پر بھی یہ ممکن نہیں کہ ای میلز کو روانہ کرنےوالےکا ٹھکانہ معلوم نہ کیا جا سکی‘اگر ایسا ممکن ہےتو پھر امریکا اور اس کےحلیف مغربی اور دیگر ممالک ان ای میلز کا
آنا امریکا کےمفاد میں ہی؟ انٹرنیٹ استعمال کرنےوالا عام انسان بھی اس حقیقت سےآشنا ہےکہ یہ ای میلز جب کمپیوٹر کےذریعہ روانہ کی جاتی ہیں تو ان کےلیےانٹرنیٹ کی سہولت حاصل کرنا ضروری ہوتا ہےاور انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنےکےلیےکسی نہ کسی سروس مہیا کرنےوالےادارے”سرور“ کی ضرورت ہوتی ہےجس کےذریعےسےای میلز روانہ کرنےوالےکا جائےٹھکانہ اس کےٹیلی فون کنکشن نمبر یا نیٹ کیبل کےذریعہ معلوم کرنا مشکل نہیں رہا۔ پھر مبینہ طور پر القاعدہ کےای میلز روانہ کرنےوالےارکان کا پتہ کیوں نہیں چلایا جاسکتا ؟ ان سوالات کا جواب حاصل کرنےکےلیےواشنگٹن میں موجود مڈل ایسٹ انفارمیشن انسٹی ٹیوٹ کی جانب رجوع کرتےہیں۔
مڈل ایسٹ انفارمیشن انسٹی ٹیوٹ واشنگٹن کی ایک رپورٹ کےمطابق انٹرنیٹ پر
القاعدہ سےمتعلق زیادہ تر سائیٹس امریکی شہر ہوسٹن سےجاری ہوتی ہیں جبکہ امریکہ
کےدیگر شہروں اور یورپی ممالک سےبھی ان سائیٹس کو جاری کیا جاتا ہےاس رپورٹ میں 25
انٹرنیٹ سائیٹس کی ایسی لسٹ دی گئی ہےجس میں القاعدہ اور اس کےمقاصد سےتعلق
رکھنےوالی اور معاون دیگر تنظیموں کےسائیٹس پتےدرج ہیں القاعدہ کی سائیٹ کا نام
البشار کمیونیکیشن ہےجبکہ القاعدہ کےنام سےترجمان جزیرہ العرب میں واقعہ ہےعراق کی
جیش انصار النسہ کی سائٹ بھی اس لسٹ میں شامل ہےاس تنظیم پرمبینہ طور پر عراق میں
دہشت گردی کےواقعات میں ملوث ہونےکا الزام ہی۔ رپورٹ کےمطابق 20 سےزائد ایسی سائٹس
ہیں جو امریکہ اور کینیڈاکی سرزمین سےجاری ہوتی ہیں جبکہ القاعدہ سےمتعلق دیگر
سائٹس انٹرنیٹ سروس مہیا کرنےوالی برطانوی‘ ہانگ کانگ‘ روسی‘ عرب امارات وغیرہ کی
کمپنیوں کےذریعہ عام کی گئی ہیں۔ امریکہ کی سرزمین سےمبینہ طور پر جن بنیاد پرست
اسلامی تنظیموں کی سائٹس جاری ہوتی ہیں ان میں الساحتہ ڈاٹ کا م بھی اسےہوسٹن میں
واقعہ ایک انٹرنیٹ کمپنی یاسرور کےذریعےجاری کیا گیا ہےاسی کمپنی سےانصار السنہ ڈاٹ
کام نامی سائٹ بھی جاری کی جاتی ہیں جبکہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم الجہاد الفلسطینی
کی سائٹ بھی یہیں سےجاری کی جاتی ہی۔ لبنان کی اسلامی وجہادی تحریک حزب اللہ کی
سائٹ جس کا نیٹ پتہ ہےاور اسرائیل کےخلاف مسلح جدوجہد میں مصروف فلسطینی تنظیم کی
سائٹس بھی امریکہ کی ہوسٹن میں واقع کمپنی کےذریعہ جاری کی جاتی ہیں۔ برطانیہ میں
موجود ایک اسلامی شخصیت نےلندن سےشائع ہونےوالےسعودی جریدےالشرق الاوسط کو انٹر ویو
دیتےہوئےانکشاف کیا تھا کہ القاعدہ سےمتعلق تمام ویب سائٹس امریکہ سےجاری کی جارہی
ہیں اور ان سےمتعلق افراد کےنام بھی رجسٹرڈ ہیں ان کےناموں کےساتھ کسی قسم کا کوئی
علامتی استفہام درج نہیں کی گئی ہےجبکہ ایک اطلاع کےمطابق جن ناموں پر یہ سائٹس
رجسٹرڈ ہیں انہیں یا تو امریکی حکومت نےیہاں سےنکال دیا ہےیا وہ یہاں سےفرار
ہوچکےہیں‘ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ ان سائٹوں کو کون اب تک چلا رہا ہی۔
|