|
توہین رسالت: غیرت ایمانی کی آزمائش
قرآن کریم کی روشنی میں
اطاعت رسول اور اس کی اہمیت
یہ ایک ابدی حقیقت ہےکہ رسول اکرم کی اطاعت کےبغیر اللہ کی اطاعت نامکمل ہی۔ اس لیےقرآن پاک میں صرف اللہ کی اطاعت کا حکم نہیں ہےبلکہ ساتھ ہی رسول اللہ کی اتباع اور اطاعت کا بھی حکم دیا گیا ہی۔ ”اطاعت“ کےمعنی ہیں کسی کام کو بطیب خاطر، دل کی پوری رضامندی اور پسندیدگی سےکرنا اس میں جبر کا پہلو نہیں ہوتا۔ دوسرےمعنی ہیں، تابعداری، فرمابرداری، تکمیل حکم۔ ”اتباع“ بھی اطاعت کا حصہ ہی۔
لفظ ”اتباع“ کےمعنی ہیں ”کسی کےپیچھےپیچھےچلنا، جیسا کہ
آگےچلنےوالا کری، ایسا ہی خود کرنا، پیروی کرنا تقلید کرنا۔“
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نےاطاعت میں اپنےساتھ ساتھ رسول اللہ کو بھی شامل کیا ہی، کیونکہ حضور اکرم نےخود اللہ کےاحکام وقوانین کی اطاعت تمام مخلوق سےزیادہ پرخلوص اور پسندیدہ انداز سےکی، خود کو اللہ کی اس زمین میں اللہ کی اطاعت کا ایسا کامل نمونہ ثابت کیاکہ پروردگارعالم نےآپ کو بار بار شریک اطاعت ہونےکا شرف عطا فرمایا اور
آنحضرت کا تعارف ”سورة البقرہ“ میں اس طرح کروایا ہےکہ ”ہم نےتم میں ہی سےایک رسول بھیجا، جو تم پر ہماری
آیات کی تلاوت کرتا تمہیں پاک کرتا کتاب اور اور حکمت کی تعلیم دیتا اور تمہیں وہ کچھ سکھاتا ہےجو تم نہیں جانتی“ اور سورئہ
آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہےکہ ”بےشک، اللہ نےصاحبان ایمان پر احسان کیا جبکہ اس نےان میں انہی میں سےایک رسول مبعوث کیا وہ ان پر اس کی
آیات کی تلاوت کرتا، انہیں پاک کرتا، کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہےاور اس سےپیشتر وہ صریح گمراہی میں تھی۔“
”سورئہ آل عمران“ میں اللہ کا حکم ہی: ”پھر بھی اگروہ تجھ سےحجت کریں تو کہہ دو، میں نےاور ان لوگوں نےبھی جنہوں نےمیری اطاعت کی، اپنا سر تسلیم اللہ کےحضور خم کر دیاہےاور جنہیں کتاب دی گئی ان سےاور جو نہیں جانتےان سےکہہ دی، کیا تم سر تسلیم خم کرتےہو پس اگر وہ سر تسلیم خم کرلیں (اسلام لائیں) تو ہدایت پائیں گےاور اگر وہ روگردانی کریں تو کہہ دو میرےذمہ تو صرف پیغام (ہدایت) پہنچا دینا ہی ہےاور اللہ اپنےبندوں کو دیکھنےوالا ہی۔“ اس کےبعد
آیت بتیس میں حکم ہےکہ ”کہہ دیجیےاطاعت کرو، اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور اگر تم روگردانی کرو گےتو بےشک، اللہ منکروں (انکار کرنےوالوں) کو پسند نہیں کرتا۔ ایک مقام پر ارشاد ہےکہ ”اور اللہ کےرسولکی اطاعت کرو، تاکہ تم پر رحم کیا جائی۔“
سورة النساءمیں یہی حکم خوشخبری کےساتھ اس طرح ہےکہ ”یہ اللہ کی حدود ہیں اور جو کوئی اللہ اور اس کےرسولکی اطاعت کرےگا وہ ان کو ایسےباغات میں داخل کرےگا جس کےنیچےنہریں بہہ رہی ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گےاور یہ بہت بڑی کامیابی ہی۔“
اللہ اور اس کےرسول کی اطاعت (فرماں برداری) میں وہ تمام عقائد، ایمانی عبادتیں، قول اور اعمال شامل ہیں، جن کی ادائیگی کا اللہ اور رسول نےحکم دیا ہےاور اس عمل میں ان کی خوشنودی حاصل ہوتی ہی۔
سورة النساءمیں اللہ نےاعلان کر دیا کہ ”اور جس نےاللہ اور اس کےرسول کی نافرمانی کی اور اس کی حدود سےتجاویز کیا وہ
آگ میں داخل کیا جائےگا جس میں کہ وہ ہمیشہ رہےگا اور اس کیلئےذلت
آمیز عذاب ہی۔“
|