۔
تو آپ کیوں اس کے حل کے لئے پر یشان اور ہلکان ہو رہے ہیں؟ دیکھئے آپ دونوں پڑھے لکھے اور رو شن خیال ہی نہیں رو شن دماغ بھی ہیں۔اسکول میں آپ کا امتحا نی پرچہ ہے ،حساب کا اس کا آپ کو علم ہے مگر آپ رات دن جغرا فیہ پڑھ رہے ہیں،ایک ایسا مو ضوع یاد کر رہے ہیںجس کے با رے میں آپ سے کوئی سوال نہیں پو چھا جا ئے گا پھر آ خر کیوں اس لا حا صل سبجیکٹ پر آپ اپنا و قت ضائع کر رہے ہیں ؟؟؟ کہا ہم سمجھ گئے ہیں با ت آپ کی دل لگتی ہے ، مگر آپ کو معلوم ہو نا چا ہیے کہ اِن روا یا ت کو زندہ رکھنے کے لئے اور ان تنا ز عات کو پروان چڑھا نے کے لئے ہم نے بڑی قر با نی دی ہے ،اپنے تا بناک ماضی اورعلم و فن کو، اوردرخشاں مستقبل کو داؤ پر لگا یا ہے ، سا ئنس اور ٹکنا لو جی اور تر قی کی راہ کو چھوڑا ہے۔ اتنی آ سا نی سے آ خر ہم کس طرح اس کو تیاگ د یں ۔؟ میں نے کہا یہ سن کر مجھے بڑی خو شی ہوئی ہے ،یعنی آپ کو اس کا احساس ہے کہ اگر ہمارے پیروں میں ان خود سا ختہ روا یات کی بیڑیاں نہ ہو تیں تو ہم مسلمان بھی علوم و فنون میں اپنے تا بناک ما ضی کی طرح دو سروں کے لئے قا بل تقلیدنمو نہ ہو تے۔حضرت علامہ اقبال ؒ کویہی غم کھائے جا رہا تھا کہ قافلہ تو لُٹ گیامگر اہل قا فلہ کو نقصان کا احساس تک نہیں رہا۔
وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
اب کام آ سان ہو گیا ہے کیونکہ آپ کو احساس ہے کہ روا یات کی ان خود سا ختہ بیڑیوں کو پہن کر ہم نے کیا کھو یا ہے۔ اب ہمت سے کام لے کر قرآن کو او زار بنا کر ان بیڑیوں کو کاٹ ڈالئے اس سے جان چھڑا لیجئے ۔میدان آپ کا ہے۔اﷲ آپ کا حا می و نا صر ہو ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اسلا می جمہو ریہ پا کستان کی نشر یا تی گلفشا نی
جمعہ 21 ما رچ2003 ء رات نو بچے کے بعدلوڈ شیڈنگ کیو جہ سے ٹرانسسٹرآن کیا، کوئی صا حب کسی مغنیہ سے انٹر و یو لے رہے تھے۔ مغنیہ کے نام کا پتہ اس لئے نہیں چلا کہ میں نے ابتداء سے انٹر و یو نہیں سنا ۔گا نے والی کہہ رہی تھی کہ ’’ میرا فن ہی میری عبا دت ہے۔ میں جب بھی ما ئیک کے سا منے جا تی ہوں تو پاک صاف ہو کر جو تی اُتا ر کر جا تی ہوں، یہ میں نے میڈم نور جہاں سے سیکھا ہے۔ اس جیسی ہستی اتنی بڑی فنکا رہ ہو کر اس طرح کیا کر تی تھی۔میں ما ئیک کے سا منے آ نکھیں بند کر کے اللہ سے مخا طب ہو کر کہتی ہوں ، کہ یا اللہ میں نا چیز کیا جا نوں سُروں کو۔توہی میرے گلے سے صحیح ’’ سُر ‘‘نکال اللہ نے ہمیشہ میری مدد کی ہے۔مو سیقی میری عبا دت ہے۔خدا ،خو شبواور سُر نظر نہیں آتے لہٰذا تینوں ایک ہیں۔ گا نے و الی یہ سب کچھ کہہ رہی تھی اور انٹر و یو والے صاحب سن کر ہوں ہاں کر رہے تھے۔اسے اس گفتگو میں کوئی کفر برائی یا لا دینیت نظر نہیں آ ئی۔سو چا غلطی سے آ کاش وانی لگ گیا ہو گا، اسی لئے یہ وا ہی تبا ہی سننے کو مل رہی ہے۔مگر نہیں جنا ب ریڈیو کی سو ئی اسلا می جمہو ریہ پا کستان پر کھڑی تھی۔ افسوس کہ ہما را مذ ہبی طبقہ نئے نئے عہدوں کی تقسیم یا بندر با نٹ میں لگا ہے ورنہ وہ ضروراِن کی خبر لیتے۔
|