|
۔
عبد الشمس عر بی میں سو رج مکھی کے پھول کو کہتے ہیں۔تو اس کے یہ معنی تو نہیں کہ وہ پھول سو رج کی عبا دت کر تا ہے۔ سجدے کرتا ہے۔ فر عون و مو سیٰ علیہ السلام میں جو مکا لمہ ہوا تو مو سیٰ علیہ السلام نے فر ما یا و تلک نعمۃ تمنھا علی ان عبدت بنی اسرآئِ یل۲۲/۲۶)اور یہی احسان ہے جو آپ مجھ پر جتا رہے ہیں کہ آپ نے بنی اسرا ئیل کو ’’ عبدت‘‘ غلام بنا رکھا ہے۔ تو فر عون نے جو بنی اسرا ئیل کو’’ عبید ‘‘بنا یا تھا تو وہ ان سے اپنے آپ کو سجدے نہیں کر وا رہا تھا ،وہ ان سے نہا یت مشقت وا لا کام لیتا تھا۔نو کر ہو، خا دم ہو، فر ماںبر دا ر ہو،خدمت گزا ر ہو غلام ہو عبد ہو،اسے ما لک یعنی آ قا نے کام کے لئے رکھا ہو تا ہے اس کے کچھ فرا ئض ہو تے ہیں۔جو اس نے انجام دینے ہوتے ہیں۔اب اگر مالک حکم دے کہ شبرا تی چار پائی دھوپ میں بچھا دو، گاؤ تکیہ رکھ دو اور اندر سے چائے لا ؤ۔شبرا تی سجدے کر نے لگے۔ ما لک کہے آج کا اخبار لاؤ شبرا تی پھر سجدے میں چلا جا ئے۔ما لک کہے حقہ بھر لا ، ایک اور سجدہ ما لک کو کر ے۔ما لک اسے جو تے ما ر کر کہے گا کہ تجھے جس کام کے لئے رکھا ہے وہ تو تو کرتا نہیں البتہ سجدے کئے جا رہا ہے، کیا تیرا دماغ خراب ہے۔اگر وہ نو کر ہے تو ایسے نو کر کو وہ نو کری سے نکا ل دے گا اگر غلام ہے تو ایسے نکمے غلام کو فرو خت کر دے گا۔ عزیزانِ من ذرا اپنی حا لت پر غور کیجئے کہ کیا ہم اُس نکمے عبدکی طرح نہیں ہیں جو اللہ کی محکو میت فرماں بر دا ری تو نہیں اختیار کر تا ،البتہ اس کی پر ستش کئے چلا جا رہا ہے۔ اللہ کے ہاں انسا ن کا بہتر ین عمل جسے بقاء حا صل رہتی ہے وہ ہے۔و اما ما ینفع الناس فیمکث فی الارض(۱۷/۱۳)وہ جونوع انسا نی کو فا ئدہ پہنچا تا ہے۔اِس صف میں ڈاکٹر سب سے آ گے ہے۔ہر سر کا ری ملازم کی عبا دت یہ ہے کہ وہ پبلک کے کام نمٹائے۔وہ فرا ئض انجام دے جس کے لئے اسے سرونٹ رکھا گیا ہے اور اسے ما ہا نہ تنخواہ دی جا تی ہے۔اسی قسم کی عبا دت دیگر مخلو قات بھی سر انجام دیتی ہے۔ مثلاً اﷲ نے فرما یا۔الم تران اﷲ یسبح لہ من فی السمٰوات و الارض و الطیر صٰٓفٰتٍ کل قد علم صلا تہ و تسبیحہ ط واﷲ علیم بما یفعلون(۴۱/۲۴)کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو آسما نوں اور زمین میں ہے اﷲ کی تسبیح کر تے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے پر ندے جا نور بھی اپنی اپنی صلاۃ اورتسبیح سے وا قف ہیں۔قد علم صلا تہ و تسبیحہ۔فر ما یئے۔اگر عبا دت نماز ہی ہے تو پر ندے و ضو کیسے کر تے ہیں منہ کس سمت کو ہو تا ہے ،کتنے رکعت پڑھتے ہیں اور کن او قات میں پڑھتے ہیں۔در اصل وہ اپنے اپنے فرائض ادا کر رہے ہو تے ہیں۔یہی ان کی صلوٰۃ اور عبا دت ہے۔
----------OOO----------
٭کہنا کچھ اور کر نا کچھ ٭
وہ کچھ کیوں کہتے ہو جسے عمل سے پورا نہیںکرتے یاَ آ یُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَالَا تَفعَلُونَ o کَبُرَ مَقتًا عِندَ اﷲِاَن تَقُولُوا مَالاَتَفعَلُونَo(۳۔/۶۱۲)’’ اے وہ لوگو! جو اپنے آپ کہ اہل ایمان کہتے ہو ، تم زبان سے وہ کچھ کیوں کہتے ہوجسے عمل سے پورا نہیں کرتے ،اللہ کے قانون کی رُو سے یہ بات بڑی ہی مذموم اور قابل گرفت ہے کہ زبان سے ایسے دعوے کئے جائیں کہ جنہیں عمل سے پورا نہ کیا جائے۔
|