|
اختلافُ امّتِی رحمۃ
میری امت کا آپس میں اختلاف رکھنا ایک رحمت ہے
جب سے شعور کی آ نکھ کھلی ہے تویہی سنتے آ رہے ہیں کہ حضوؐر کا فر مان ہے کہ ’’میری امت کا آپس میں اختلاف رکھنا ایک رحمت ہے‘‘ ۔ہر مو لوی ، ہر عا لم محراب و منبر اور سٹیج سے یہی بیان دیتا ہے اور سا معین بھی سر ہلا کر رہ جا تے ہیں،یہ سوچ کر کہ رازِدرون خا نہ سے یہی تو با خبر ہے اس کی با ت غلط کیسے ہو سکتی ہے؟۔اور پھر وہ ظا لم مثا لیں بھی ایسے دیتے ہیں کہ ما نے بغیر چارا نظر نہیںآ تا ۔مثلاً وہ کہتے ہیں اﷲ کو اختلاف پسند تھا جب ہی تو دیکھو کہ پھو لوں، پھلوں اور سبزیوں کے مختلف رنگ اور مختلف ذائقے ، مختلف خواص ہیں ۔ پھو لوں کی مختلف خو شبوئیں ہیں جو طباع انسا نی پر مختلف اثرا ت ڈ التی ہیں ۔جا نور ایک دو سرے سے مختلف ہیں، یہی کیفیت انسا نوں کی ہے ۔یہ چیز ثا بت کر تی ہے کہ خا لق کا ئنات اختلاف پسند فر ما تا ہے اسی بنا پر اس کے نبیؐ نے فر ما یا کہ میری امت کا آپس میں اختلاف رکھنا ایک رحمت ہے ۔اگر اسی مقرر کے سا منے اٹھ کر کہا جا ئے کہ ٹھہر یئے جناب مجھے آپ سے اختلاف ہے۔تو وہ وہی جوا ب دے گا جو بھٹو صا حب کے زما نے میں سر حد کے وزیر اعلیٰ نے سا معین میں سے ایک معترض کو دیا تھا ، پہلے کہا کہ اگر کسی کو میرے اس فیصلے سے اختلاف ہو، تو وہ اٹھ کھڑا ہوجا ئے۔ جب ایک شخص کھڑا ہوا تو مو صوف نے کہا بیٹھ حرام کے جنے کہا کسی اور کو اگر اعتراض ہو تو وہ بھی اٹھ کھڑا ہو ، پھر کس نے کھڑا ہو نا تھا۔ مقرر کے اس خطاب پرکہ’’میری امت کا آپس میں اختلاف رکھنا ایک رحمت ہے‘‘و قتی طور پر ہمارا سر تو جھک جا تا ہے ،مگر یہ کڑوی گو لی حلق سے نیچے نہیں اُتر تی کیونکہ ہمیں یا د ہے کہ (یہ ایک سچا وا قعہ ہے فر ضی مثال نہیں) کہ ۔محمد حسین اور اس کے بیٹے کے در میان شا دی پر اختلاف کیو جہ سے بیٹے نے خود کشی کر لی ، بھائی کی تڑپتی ہوئی لاش دیکھ کر بہن نے بھی اپنی دونوں کلا یوں کی نسیں کاٹ لیں۔اورکس طرح ما جد صا حب اور ان کی بیوی کے اختلا فات بڑھتے بڑھتے طلاق تک پہنچے ۔کس طرح باپ بیٹھے میں اختلاف کیو جہ سے با پ نے بیٹے کو عاق کر دیا، کس طرح امین بھائی اور نثار بھائی جو بر سوں سے کا رو باری پارٹنر تھے اختلاف کیو جہ سے جدا ہوئے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ سیا سی پا رٹیوں کے اختلافا ت سے پا ر ٹی دو دھڑوں میں بٹ جا تی ہے دونوں دھڑے الیکشن میں نا کا م ہو جا تے ہیں۔اختلاف کا مخا لف لفظ اتفاق ہے۔اگر امت میں اختلاف رحمت ہے تو اتفاق پھرعذاب الٰہی ہو گا۔ علامہ مشر قی فر ما تے ہیں۔کہ اتفاق میں بر کت ہے اور اختلاف میں تبا ہی ہے فر ما یا کہ ایک ڈاکوؤں کا ٹو لہ اس و قت تک ٹو لہ رہتا ہے جب ان میں اتفاق ہو اختلاف نہ ہو ۔ اختلاف کے بعد پھر ٹولہ ٹو لہ نہیں رہتا ، بکھر جا تا ہے۔ کوئی پکڑا جا تا ہے ، کوئی پو لیس کے ہا تھوں ما را جا تا ہے غرضیکہ ٹولے کا نام و نشان مٹ جا تا ہے۔یعنی اتفاق کی بر کت سے ڈاکو بھی محروم نہیں رہتے اور اختلاف کی تباہ کا ریوں سے ڈاکو بھی بچ نہیں سکتے۔ یہ ہے قد رت کا قا نون جو ہر ایک پر لا گو ہے۔ اختلاف کا ما دہ ہے(خ ل ف)اس ما دے سے کچھ اور الفاظ بھی و جود میں آ تے ہیں جو اس مو ضوع سے غیر متعلق ہیں۔لغات میں اس کے معنی ہیں۔
|