|
۔
کیا اللہ کے ہاں وہ پسندیدہ کہلا سکتا ہے؟ قارئین اس کی عقدہ کشائی، حل اور انکشاف دو سرے لفظ’’ و سطًا‘ ‘میں پو شیدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو امت و سطًا کہا ہے۔ و کذا لک جعلنٰکم امۃً و سطًا لتکو نوا شھدآئَ علی الناس(۱۴۳/۲) شہداء دو سروں کی دیکھ بھال کر نے والی، دیکھنے وا لی ، دوسروں کی نگرانی اورنگہبا نی کر نے وا لی فیصلے کر نے وا لی امت ، نگران کے فرائض یہی نہیں کہ وہ فقط نگاہ رکھے۔ اگروہ دو سروں کو غلط را ستہ پر پائے تو انہیں راہ را ست پر لگا ئے ۔زید اپنی بھیڑ بکر یوں کے لئے ایک نگہبان رکھتا ہے،بھیڑیا آکر بکری اٹھا لیتا ہے، کیا نگران کا فر یضہ یہی ہے کہ وہ کھڑا دیکھتا رہے؟اور شا م کو ما لک کو رپورٹ دے کہ جناب آج خیر سے ایک بکری بھیڑیا اٹھا کر لے گیا۔میں گواہ ہوں۔ رہی ’’و سطا ‘‘کی با ت تووسط مرکز اور قلب کو بھی کہتے ہیں یعنی وہ امت جو مر کزی ہو اس کا مقام دیگر قوموں میں مر کزی ہو اور وہ دنیا میں مرکزی کردار بھی ادا کرے۔ عر بی میں انگلیوں کے نام کچھ یوں ہیں۔ ۔ ۔ خنصر چھو ٹی انگلی بنصراُس کے سا تھ والی انگلی اور وسطیٰ یعنی بیچ کی انگلی Center وا لی۔ جو سب سے لمبی اورسر بلند اور مضبوط ہو تی ہے۔ اس کے بعد سبا بہ یعنی شہا دت و الی انگلی یعنی (Ring finger)پھر ا بہام یعنی انگو ٹھا، تمام انگلیوں کو اصا بع کہتے ہیں۔ لِلّہ ذراہاتھ کاپنجہ کھڑا کرکے دیکھ لیجئے تو بیچ کی انگلی جسے و سطیٰ کہتے ہیںسب میں مضبو ط ،سر بلند اور مر کزی(دو دائیں اور دو بائیں کے مرکز میں) ہو نے کیو جہ سے بقیہ انگلیوں کی سردار نظر آئے گی۔یہی رب کی منشا تھی کہ یہ امت دیگر امتوں کی سردارہو گی سر بلند ہو گی ،اورنگرا نی کے فرائض انجام دے گی۔جسے غلط پا ئے گی اُسے راہ را ست پر لگا ئے گی (جعلنٰکم امۃً و سطًا ) و سطیٰ بنی تو مر کزی کردا ر ادا کرے گی۔اگر ایک بنک کو بھی مر کزی بنک(Centeral Bank )قرار دیاجا ئے تو با قی فروع یعنی برانچیں (Branches)کہلائیں گی۔کسی بھی مقا بلے میں اول دوم اور سوم کی پو زیشن یوں ہو تی ہے کہ دو سرے اور تیسرے نمبر پر آ نے وا لے کھلا ڑی دا ئیں بائیں کھڑے ہو تے ہیں ایک فٹ نیچے اور اول آ نے وا لا درمیان میں ،ایک فٹ بلندی پر کھڑا ہو تا ہے۔یہی تھی اقوام عا لم میں امت و سطہ کی پو زیشن۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں’’ امۃً و سطًا ‘‘ کامقام عطا کرکے بقیہ امتوں ،قو موں ، لو گوںکوفروع کا در جہ دیا اس طرح انہیں ہما را تا بع کر دیا ۔ کیا ہم اللہ کے اس میزان پر پو رے اتر ے ہیں؟ ہم نے مرکزی کر دا ر ادا کیا ہے؟ ذرا گریبان میں جھا نک کر دیکھئے، ذرا اپنی حا لت پر غور کیجئے کہ اللہ ہمیں کیا دیکھنا چا ہتا تھا اور ہم کیا بن کر رہ گئے۔ کیا ہم اس حا لت میں ہیں کہ ہم دو سروں کی رہنمائی صراط مستقیم کی طرف کر سکیں۔دو سروں کی سردا ری یا نگرا نی کے فرا ئض انجام دیں؟جو خود بھٹکے ہوں وہ دو سروں کی کیا رہنمائی کر ینگے۔ کریں گے کسی کی وہ کیا رہنمائی لُٹا کر جو خود کا رواں چھوڑ آئے اگر ہما ری یہی کیفیت رہی ،یہی بے ڈھنگی چال رہی تو یہ اللہ کا قا نون ہے فر ما یا۔ و ان تتو لوا یستبدل قو مًا غیرکم ثم لا یکو نوا امثا لکم(۴۷۔۳۸) اگر تم( قوا نین الٰہی سے)منہ پھیرو گے تو وہ تمہا ری جگہ اور لو گوں کو لے آ ئے گا جو تمہاری طرح نہیں ہوں گے۔گل مُک گئی۔یہی و جہ ہے کہ آجکل دنیا کی اما مت امر یکہ کر رہا ہے ۔ہم نہیں۔بلکہ ہم تو اس کی ہدا یات پر چلتے پھر تے ہیں۔ا اﷲ کے معیار پر کیسے اتر یں گے؟ہم مر کزی کردا ر کیسے نبھا ئیں گے؟ امۃ الو سطہ کب کہلا ئیں گے؟ جب ہم اپنی روش بد لیں گے ، اپنے آپ میں تبد یلی پیدا کر یں گے۔اس میں اﷲ ہما ری مدد نہیں کر ے گا اﷲسے اس معا ملے میں کوئی اُمید نہیں رکھنی چا ہیئے ، کیو نکہ اللہ نے صا ف صا ف کہہ دیا ہے کہ۔
|