|
فریدی نے اس کے سوال کو ٹالتے ہوئے کہا۔” اچھا اس کھیل میں ہے کیا تم تو ایک بار
شائد دیکھ بھی آئے ہو۔“
” وہاں ایک لڑکی ایک لکڑی کے تختے سے لگ کر کھڑی ہو جاتی ہے اور ایک نیپالی اس طرح
خنجر پھینکتا ہے کہ وہ اس کے چاروں طرف لکڑی کے تختے میں چبھتے جاتے ہیں۔ آخر جب وہ
ان خنجروں کے درمیان سے نکلتی ہے تو لکڑی کے تختے پر چبھے ہوئے خنجروں میں اس کا
خاکہ سا بنا رہ جاتا ہے بھئی واقع کمال ہے اگر خنجر ایک سوت بھی آگے بڑھ کر پڑے
تولڑکی کاقلع قمع ہوجائے۔“
” اچھا ان خنجروں کی لمبائی کیا ہوگی۔“ فریدی نے سگار کا کش لے کر کہا۔
” میرے خیال سے وہ خنجر ویسے ہی ہیں۔ جیسا کہ آپ نے مقتولہ کے سینے سے نکالا تھا۔“
” بہت خوب“ فریدی اطمینان سے بولا۔” اچھا یہ تو بتاﺅ کہ خنجر کا کتنا حصہ لکڑی کے
تختے میں گھس جاتا ہوگا۔“
” میرے خیال میں چوتھائی۔“
” معمولی طاقت والے کے بس کاروگ نہیں۔“ فریدی نے حمید کی پیٹھ ٹھونکتے ہوئے جوش
میںکہا۔” اچھا میرے دوست آج سرکس ضرور دیکھا جائے گا۔“
” آخر آپ کا مطلب کیا ہے۔“حمید بے چینی سے بولا۔
” ابھی فی ا لحال تو کوئی خاص مطلب نہیں بقول تمہارے ابھی تو میری اسکیم کسی چھ
پیسے والے ناول کے سراغ رساں ہی کی اسکیم کی طرح معلوم ہو رہی ہے آگے اللہ مالک
ہے۔“
” آخر کچھ بتائےے تو۔“
” کیا یہ ممکن نہیں کہ سیتا دیوی کے قتل میں اسی نیپالی کا ہاتھ ہو۔“
” یوں تو اس کے قتل میں میرا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے۔“ حمید ہنس کر بولا۔
”تم نہیں سمجھتے ایک لحیم شحیم عورت کی لاش کو پھڑکنے سے روک دینا کسی معمولی طاقت
والے آدمی کا کام نہیں۔ایک ذبح کئے ہوئے مرغ کو سنبھالنا دشوار ہوجاتا ہے ۔پھر جس
شخص نے ڈاکٹر شوکت کو دھمکی دی تھی وہ بھی نیپالی ہی تھا۔ ایسی صورت میں کیوں نہ ہم
اس پر شبہ سے فائدہ اٹھائےں میں یہ وثوق کے ساتھ نہیں کہتا کہ قتل مےں سرکس والے
نیپالی کا ہی ہاتھ ہے۔ پھر بھی دیکھ لینے میں کیا مضائقہ ہے۔اگر کوئی سراغ نہیں مل
سکا تو تفریح ہی ہو جائے گی۔“
” خیر میں سرکس دیکھنے سے انکار نہیں کر سکتا کیو نکہ اس میں تقریباً دو درجن
لڑکیاں کام کرتیں ہیں لیکن میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ وہاں کھیل کے دوران میں آپ بحث
و مباحثہ کر کے میرا مزاکرکرا کریں۔“
” تم چلو تو سہی ، مجھے یہ بھی معلوم ہے۔“ فریدی نے سگار سلگا کر کہا۔
شہر پہنچ کر ان کی حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب انہوں نے ایوننگ نیوز میں نشاط نگر
کے قتل کا حال پڑھا۔اس پر انسپکٹر فریدی کے دلا ئل کا ایک ایک لفظ تحریر تھا اور یہ
بھی لکھا تھا کہ انسپکٹر فریدی نے نجی طور پر موقعہ واردات کا معائنہ کیاتھا لیکن
انہوں نے نجی تفتیش سے انکار کردیا ہے۔ اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ انسپکٹر فریدی چھ
ماہ کی رخصت پر ہیں۔اس لئے خیال ہو تا ہے کہ سرکاری طور پر بھی یہ کام ان کے سپرد
نہ کیا جاسکے۔
” میرے خیال سے جس شخص کو ہم لوگ ڈاکٹر کا پڑوسی سمجھ رہے تھے وہ ایوننگ نیوز کا
نامہ نگار تھا۔“فرید ی نے کہا ”اب تک تو حالات ہمارے ہی موافق ہیں ۔ اس خبر کا آج
ہی شائع ہوجانا بڑا اچھا ہوا۔ اگر واقعی سرکس والا نیپالی ہی قاتل ہے تو ہم با
آسانی اس پر اس خبر کا رد عمل دیکھ سکیں گے۔“
” ہوں “ حمید کچھ سوچتے ہوئے یوں ہی بے خیا لی میں بولا۔“
|