|
” اور تمہیں شاید یہ معلوم نہ ہو گا کہ ا سی چوراہے پر سے اگر تم جنوب کی طرف چلو
تو پندرہ میل چلنے کے بعد تم راج روپ نگر پہنچ جاﺅگے اب مجھے یقین ہو گیا کہ مجرم
کا سراغ راج روپ نگر ہی میں مل سکے گا۔ دیکھو اگر وہ سچ مچ تمہارا پیچھا کر رہا
ہوتاتو تمہیں اس کا احساس بھی نہ ہونے دیتا ۔ اس نے دیدہ دانستہ ایسا کیا تاکہ تم
اس کے پیچھے لگ جاﺅ اور وہ اسی چوراہے سے جنوب کی طرف جانے کے بجائے شمال کی طرف
جاکر میرے دل سے اس خیال کو نکال دے کہ اصلی مجرم راج روپ نگر کاباشندہ ہے اوہ میرے
خدا اس کا یہ مطلب ہے کہ وہ نیپالی کے قتل کے پہلے سے ہم لوگوں کے قریب ہی رہاتھا
اور اس نے منیجر کے دفتر میں بھی ہماری گفتگو سنی۔ وہیں راج روپ نگر کی گفتگو آئی
تھی اخبار میں تو اس کا کوئی حوالہ نہیں تھا مجرم معمولی ذہانت کا آدمی نہیں معلوم
ہوتا کیا تم اس کا حلیہ بتا سکتے ہو۔“
” یہ تو میںپہلے ہی بتا چکا ہوں کہ میں اس کا چہرہ نہ دیکھ سکا۔“ حمید نے کچھ سوچ
کرکہا لیکن ٹھہریے۔ اس میں ایک خا ص بات تھی جس کی بناءپر وہ پہچانا جاسکتا ہے۔ اس
کی پیٹھ پر بڑا سا کوبڑ تھا۔“
” اماں چھوڑو بی ۔ کوبڑتو کوٹ کے نیچے بہت سا کپڑا ٹھونس کر بھی بنایا جا سکتا ہے۔
اگروہ سچ مچ کبڑا ہوتا تو تمہیں اپنے پیچھے آنے کی دعوت ہی نہ دیتا۔“
” واللہ ! آپ نے تو شرلاک ہومز کے بھی کان کاٹ کر کھالیے۔“ حمید ہنس کر بولا۔
” تم نے پھر جاسوسی ناولوں کے جاسوسوں کے حوالے دینے شروع کردئےے۔“فریدی نے برا مان
کرکہا۔
” بخدا میں مضحکہ نہیں اڑا رہا ہوں۔“
” خیر ہٹاﺅ میں اس وقت تنہا راج روپ نگر جارہا ہوں۔“
” یہ آپ نے بہت اچھا کیا کہ آپ تنہا راج روپ نگر جارہے ہیں۔میں رات بھر نہیں سویا۔“
” اگر تم سوئے بھی ہوتے تو بھی میں تمہیں اپنے ساتھ نہ لے جاتا کیونکہ تم چھٹی پر
ہو اور میںنے اپنی چھٹیاں کینسل کرادی ہیں۔ اور یہ کیس سرکاری طور پر میرے سپرد کیا
گیا ہے۔“
” یہ کب “ حمید نے متحیر ہو کر پوچھا۔
” ابھی“ فریدی نے جواب دیا۔ اور سارے واقعات بتادئےے۔
” تو پھر ا ٓپ واقعی تنہا جائےں گے۔ “ حمید نے کہا۔” اچھا یہ تو بتائےے کیا آ پنے
اپنا طریقہ کار سوچ لیا ہے۔“
” قطعی“فرید ی نے جواب دیا۔کل رات میں تمہارے جانے کے بعد ہی راج روپ نگر کے متعلق
بہت سی معلومات اکٹھی کی ہیں۔ مثلاً یہی کہ راج روپ نگر نواب صاحب وجاہت مرزا کی
جاگیر ہے اور نواب صاحب کسی شدید قسم کی ذہنی بیماری میں مبتلا ہیں۔ مجھے یہ بھی
معلوم ہوا ہے کہ وہ تقریباً پندرہ روز سے دن رات سو رہے ہیں یا دوسرے لفظوں میں یہ
کہنا چاہئے کہ بے ہوش ہیںان کے فیملی ڈاکٹر کی رائے ہے کہ سرکا آپریشن کرایاجائے
لیکن موجودہ معا لج کرنل تیواری جو پولیس ہسپتال کے انچارج ہیںآپریشن کے خلاف ہیں۔
اس سلسلے میں دوسری جو بات معلوم ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ نواب صاحب لاولد ہیں۔ ان کے
ساتھ ان کا سوتیلابھتیجا اور ان کی بیوہ بہن اپنی جوان لڑکی سمیت رہتی ہیں۔مجھے
جہاں تک پتہ چلا ہے کہ نواب صاحب نے اپنی جاگیر کے متعلق ابھی تک کسی قسم کا وصیت
نامہ نہیں لکھا ہے۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ ان کی بیوہ بہن یا سوتیلے بھتیجے میں سے
کوئی بھی جائیداد کے لالچ میں یہ خواہش نہی رکھ سکتا کہ نواب صاحب ہوش میں آنے سے
پہلے ہی مر جائیں۔ بہت ممکن ہے کہ اسی مقصد کے تحت ذہنی بیماریوں کے مشہور ترین
ڈاکٹر شوکت کو قتل کرادینے کی کوشش کی گئی ہو محض اس ڈر سے کہ کہیں نواب صاحب اس کے
زیر علاج نہ آجائیں کیو نکہ ان کا فیملی ڈاکٹر آپریشن کے اوپر کافی زور دے رہا
تھا۔“ فریدی خاموش ہوگیا۔
” آپ کے دلائل بہت وزنی معلوم ہوتے ہیں ۔“ حمید بولا۔” لیکن آپ کا تنہا جانا ٹھیک
نہیں۔“
|