|
” میرا خیال ہے کہ آپ قطعی نجی معاملے میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔“ ڈاکٹر توصیف نے
ناخو شگوار لہجے میں کہا۔
” آپ سمجھے نہیں“ فریدی نے نرم لہجے میں کہا۔”میں یہ نواب صاحب کی جان لینے کی ایک
گہری سازش کا پتہ لگا رہا ہوں۔ اس سلسلے میں آپ سے مدد لینی مناسب ہے۔“
” جی “ ڈاکٹر توصیف نے چونک کر کہااور پھر مضمحل سا ہوگیا ۔
” جی ہاں کیاآپ میری مد د کریں گے۔“ فریدی نے سگار کا کش لے کر پر اطمینان لہجے میں
کہا۔
” بات دراصل یہ ہے انسپکٹر صاحب کہ میںخود بھی اس معاملے میں بہت پریشان ہوں۔ لیکن
کیا کروں خود نواب صاحب کی بھی یہی خواہش تھی انہیں دو ایک بار کرنل تیواری کے علاج
سے فائدہ ہوچکا ہے۔“
” لیکن مجھے تو معلوم ہوا ہے کہ کرنل تیواری کو علاج کے لئے ان کے خاندان والوں نے
منتخب کیا ہے۔“
” نہیں یہ بات نہیں البتہ انہوں نے میری آپریشن والی تجویز نہیں مانی تھی میں آپکو
وہ خط دکھا تا ہوں جو نواب صاحب نے دورہ پڑنے سے ایک دن قبل مجھے لکھاتھا ۔“
ڈاکٹر توصیف اٹھ کردوسرے کمرے میں چلا گیا اور فریدی سگار کے کش لیتا ہوا ادھ کھلی
آنکھوں سے خلا میں تکتا رہا۔
” یہ دیکھئے نواب صاحب کاخط “ ڈاکٹر توصیف نے فرید ی کی طرف خط بڑھاتے ہوئے کہا۔
فریدی خط کاجائزہ لینے لگا خط نواب صاحب کے ذاتی پیڈ پر لکھا گیا تھا۔ جس کی پیشانی
پر ان کانام اور پتہ چھپا ہوا تھا۔
فریدی خط پڑھنے لگا۔
” ڈیئر ڈاکٹر “
آج دو دن سے مجھے محسوس ہو رہا ہے جیسے مجھ پردورہ پڑنے والا ہے اگر آپ شام تک کرنل
تیواری کو لے کرآجائیں تو بہتر ہے۔ پچھلی مرتبہ بھی ان کے علاج سے فائدہ ہو اتھا۔
مجھے اطلاع ملی ہے کہ کرنل تیواری آج کل بہت مشغول ہیں لیکن مجھے امید ہے کہ آپ
انہیں لے کر ہی آئیں گے۔
آپ کا
وجاہت مرزا
” ڈاکٹر صاحب کیا آپکو یقین ہے کہ یہ خط نواب صاحب ہی کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔“
فریدی نے خط پڑ ھ کر کہا۔
” اتنا ہی یقین ہے جتناکہ اس پر اس وقت میں آپ سے گفتگو کر رہاہوں۔ میں نواب صاحب
کا انداز تحریر لاکھوں میںپہچان سکتا ہوں۔“
” ہوں “ فریدی نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔ ” لیکن ڈاکٹر صاحب ذرا اس پر غور کیجئے کیا
آپ نے کبھی اتنی چوڑائی رکھنے والے کاغذ کا اتنا چھوٹا سا پیڈ بھی دیکھا ہے کس قدر
بے ڈھنگا معلوم ہورہا اوہ یہ دیکھئے صا ف معلوم ہے کہ دستخط کے نیچے سے کسی نے کاغذ
کابقیہ ٹکڑا قینچی سے کا ٹا ہےڈاکٹر کیا آپ کو یہ اسی حالت میں ملا تھا۔“
”جی ہاں “ ڈاکٹرنے متحیر ہو کر کہا” لیکن میں آپ کا مطلب نہیں سمجھا۔“
” وہی عرض کرنے جا رہا ہوں کیایہ ممکن نہیں کہ نواب صاحب نے خط لکھ کر دستخط کردینے
کے بعد بھی نیچے کچھ لکھا ہو جسے کسی نے بعد میں قینچی سے کاٹ کر اسے برابر کرنے کی
کوشش کی ہو میرا خیال ہے کہ نواب صاحب فطرتاً اتنے کنجوس نہیں کہ باقی بچا ہو اکاغذ
کاٹ کر دوسرے مصرف کےلئے رکھ لیں۔“
” اف میرے خدا“ ڈاکٹر نے سر پکڑ لیا” یہاں تک میری نظر نہیں پہنچی تھی۔“
|