|
بہرحال حالات کچھ ہی کیوں نہ رہے ہوں ۔ کیا آپ بحیثیت فیملی ڈاکٹر اتنا نہیں کرسکتے
کہ کرنل تیواری کی بجائے کسی اور معالج سے علاج کرائےں۔“
” میں اس معاملے میں بالکل بے بس ہوںفرید ی صاحب حالانکہ نواب صاحب نے کئی بار مجھ
سے ٓآپرےشن کرا لینے سے متعلق گفتگو کی تھی اور ہاں کیا نام ہے اس کا اس سلسلے میں
سول ہسپتال اسپیشلسٹ ڈاکٹر شوکت کابھی تذکرہ آیا تھا۔“
” اب تو معاملہ بالکل صاف ہوگیا۔“ فریدی نے ہاتھ ملتے ہوئے کہا۔ ممکن ہے خط لکھ
چکنے کے بعد نواب صاحب نے یہ لکھا ہو اگر کرنل تیواری نہ مل سکیں تو ڈاکٹر شوکت کو
لیتے آئےے گا۔ اس ہی حصے کو کسی نے غائب کردیا۔“
” ہوں “ توصیف نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔
” میرا خیال ہے کہ آپ ڈاکٹر شوکت سے ضرور رجوع کیجئے کم از کم اس صوبے میں وہ اپنا
جواب نہیں رکھتا۔“
میں اس کی تعریف اخبار میں پڑھتا ہوں اور اس سے ایک بار مل بھی چکا ہوں۔ میں یہ
اچھی طرح جانتا ہوں کہ نواب صاحب کا سو فیصد کامیاب آپریشن کرے گا۔فریدی صاحب میں
بالکل بے بس ہوں ایسا جھکی آدمی توآج تک میری نظروں سے نہیں گزرا۔“
” کرنل تیواری کی آپ فکر نہ کریں ۔ اس کاانتظام میں کر لوں گا آپ جتنی جلد ممکن ہو
سکے ڈاکٹر شوکت سے مل کر معا ملات طے کر لیجئے۔“
” آپ کرنل تیواری کا کیا انتظام کریں گے۔ “
”انتظام کرنا کیسا وہ تو قریب قریب ہو چکا ہے ۔ “ فریدی نے سگار جلاتے ہوئے کہا۔
” میں آپ کا مطلب نہیں سمجھا۔“
” تین دن کے بعد کرنل تیواری کا یہاں سے تبادلہ ہو جائے گا ۔ اوپر سے حکم آگیا ہے
مجھے باوثوق ذرائع سے اطلاع ملی ہےلیکن خود کرنل تیواری کو ابھی تک اس کا علم نہیں
انہیں اتنی جلدی جانا ہو گا کہ شاید وہ دھوبی کے یہاں سے اپنے کپڑے بھی نہ منگا
سکیں۔ لیکن یہ راز کی بات ہے اسے اپنے تک محدود رکھئے گا۔“
” ارے یہ بھی کوئی کہنے کی بات ہے۔“ ڈاکٹر توصیف نے کہا۔
’‘ اچھا تو اب میں چلوں آپ کرنل تیواری کے تبادلے کی خبر سنتے ہی ڈاکٹر شوکت کویہاں
لے آئےے گا۔ میرا خیال ہے کہ اس وقت پھر کسی کے اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں رہ جا
ئےگی۔ ہاں دیکھئے اس کا خیال ر ہے کہ میری ملاقات کا حال کسی پرظاہر نہ ہونے پائے
خصوصاً نواب خاندان کے کسی فرد اور اس خبطی بوڑھے پر فیسر کو اس کی اطلاع نہ ہونے
پائے صاحب مجھے تو وہ بوڑھا انتہائی خبیث معلوم ہوتا ہے۔“
” میںبھی اس کے بارے کوئی اچھی رائے نہیں رکھتا “
” وہ آخر ہے کون “ فریدی نے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے کہا۔
” میرے خیال سے وہ نواب صاحب کا کوئی عزیز ہے لیکن میں اتنا جانتا ہوں کہ نواب صاحب
نے میرے ہی سامنے اس سے پرانی کوٹھی کا کرایہ نامہ لکھوایا تھا۔بلکہ میں نے اس پر
گواہ کی حیثیت سے دستخط بھی کیے تھے۔“
” خیر اچھا اب میں اجازت چاہوں گا۔“ فریدی نے اٹھتے ہوئے کہا” مجھے امید ہے کہ آپ
جلد ہی ڈاکٹر شوکت سے ملاقات کریں گے۔“
فریدی کی کار تیزی سے شہر کی طرف جا رہی تھی ۔آج اس کا دماغ بے انتہا الجھا ہو
اتھا۔ بہر حال وہ جو مقصد لے کر راج روپ نگر آیا تھا اس میں اگر بالکل نہیں تو
تھوڑی بہت کامیابی ضرور ہوئی تھی ۔ اب وہ آئندہ کے لئے پروگرام مرتب کر رہا تھا۔
جیسے جیسے وہ سوچتا جاتا سے اپنی کامیابی پر پورا یقین ہو تا جا رہا تھا۔“
|