|
نواب صاحب کے خاندان والے ابھی تک کرنل تیواری کے تبادلے اور توصیف کے نئے فیصلے سے
ناواقف تھے۔ ڈاکٹر شوکت کی آمد سے وہ سب حیرت میں پڑ گئے۔ خصوصاً نواب صاحب کی بہن
توآپے سے با ہر ہو گئےں۔
”ڈاکٹر صاحب “ وہ توصیف سے بولیں ۔” میں آپ کی اس حرکت کا مطلب نہیں سمجھ سکی۔“
” محترمہ مجھے افسوس ہے کہ مجھے آپ سے مشورے کی ضرورت نہیں ۔“ توصیف نے بے پروائی
سے کہا۔
” کیا مطلب ؟“ نواب صاحب کی بہن نے حیرت اور غصے کے ملے جلے انداز میں کہا۔
” مطلب یہ کہ اچانک کرنل تیواری کا تبادلہ ہو گیا ہے اور اب اس کے علاوہ کوئی اور
صورت باقی نہیں رہ گئی۔“
” کرنل تیواری کا تبا دلہ ہو گیا ہے۔“
” لیکن مجھے تو اس کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔“
” ان کا خط ملا حظہ فرمائےے۔“ڈاکٹرتوصیف نے جیب سے ایک لفافہ نکال کر ان کی سامنے
ڈال دیا ۔ وہ خط پڑھنے لگیں۔کنور سلیم اور نواب صاحب کی بھانجی نجمہ بھی جھک کر
دیکھنے لگی۔
” لیکن میں آپریشن تو ہر گز نہیں ہونے دونگی۔ “ بیگم صاحبہ نے خط واپس کرتے ہوئے
کہا۔
” دیکھئے محترمہ یہاں آپ کی رائے کا کوئی سوال نہیں رہ جاتا نواب صاحب کے طبی مشیر
ہونے کی حیثیت سے ا سکی سو فیصد ذمہ داری مجھ پر عاید ہوتی ہے۔کرنل تیواری کی عدم
موجودگی میں میں قانوناً اپنے حق کو استعمال کر سکتا ہوں۔“
” قطعی قطعی ڈاکٹرصاحب “ کنور سلیم نے سنجیدگی سے کہا۔” اگر ڈاکٹر شوکت میرے چچا کو
اس مہلک مرض سے نجات دلادیں تو اس سے بڑھ کر اچھی بات کیا ہو سکتی ہے۔ میرا خیال
بھی یہی ہے کہ اب آپریشن کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں رہ گیا۔“
”سلیم “ نواب صاحب کی بہن نے گرج کر کہا۔
”پھو پھی صاحبہ میں سمجھتا ہوں کہ آپ ایک محبت کرنے والی بہن کا دل رکھتی ہیں۔ لیکن
ان کی صحت کی خاطر دل پر پتھر رکھنا ہی پڑے گا۔“
” کنور بھےا آپ اتنی جلد بدل گئے۔“ نجمہ نے کہا۔
” کیا کروں نجمہ اگر کرنل تیواری موجود ہوتے تو خود میں کبھی آپریشن کے لئے تیا ر
نہ ہوتا لیکن ایسی صورت میں تمہی بتاﺅ چچا جان کب تک یونہی پڑے رہیں گے۔“
” کیوں صاحب کیا آپرےشن کے علاوہ کوئی صورت نہیں ہو سکتی ؟“ نواب صاحب کی بہن نے
ڈاکٹر شوکت سے پوچھا۔
” یہ تو میں مریض کو دیکھنے کے بعد ہی بتا سکتا ہوں ۔“ ڈاکٹر شوکت نے مسکرا کر کہا۔
” ہاں ہاں ممکن ہے اس کی نو بت ہی نہ آئے۔“ ڈاکٹر توصیف نے کہا۔
نواب صاحب جس کمرے میں تھے وہ اوپری منزل میں واقع تھا۔ سب لو گ نواب صاحب کے کمرے
میں آئے وہ کمبل اوڑھے چت لیٹے ہوئے تھے ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے وہ گہری نیند
میں ہوں۔
ڈاکٹر شوکت اپنے آلات کی مدد سے ان کا معائنہ کرتا رہا۔
” مجھے افسوس ہے بیگم صاحبہ کہ آپریشن کے بغیر کام نہ چلے گا۔“ ڈاکٹر شوکت نے اپنے
آلات کو ہینڈ بےگ مےں رکھتے ہوئے کہا۔
پھر سب لوگ نیچے آگئے۔
ڈاکٹر شوکت نے نواب صاحب کے خاندان والوں کو کافی اطمینان دلایا ان کی تشفی کے لئے
اس نے ان لوگوں کو اپنے بے شمار خطرناک کیسوں کے حالات سنا ڈالے۔“
|