|
”مجھے خود حیرت ہے“ شوکت نے کہا۔
” میں نے اس کے غرانے کی آواز سنی تھی کیا یہ آپ پر جھپٹا تھا لیکن اس کی سزا موت
تو نہ ہوسکتی تھی۔“ وہ تیز لہجے میں بولی۔
”یقین مانئے محترمہ مجھے خود حیرت ہے کہ اسے یک بیک ہوکیا گیا اگر آپ کو مجھ پر شبہ
ہے تو بھلا بتائےے میں نے اسے کیونکر مارا؟
نجمہ کتے کی لاش پر جھکی اسے پکار رہی تھی۔” ٹائیگر، ٹائیگر۔“
” بے سود ہے محترمہ یہ ٹھنڈا ہو چکا ہے۔“شوکت کتے کی لاش کو ہلاتے ہوئے بولا۔
” آخر اسے ہو کیا گیا۔“ نجمہ نے خوفزدہ انداز میں پوچھا۔
” میں خود یہی سوچ رہا ہوں “ بظاہر کوئی زخم بھی نظر نہیں آیا۔“
” سخت حیرت ہے“
دفعتاً ڈاکٹرشوکت کے ذہن میں ایک خیال پیدا ہوا وہ اسکے پنجوں کا معائنہ کرنے لگا۔
” اوہ “ اسکے منہ سے حیرت کی چیخ نکلی۔ اور اس نے کتے کے پنجے میں چبھی ہوئی
گراموفون کی ایک سوئی کھنچ لی اور حیرت سے اسے دیر تک دیکھتا رہا۔
” دیکھئے محترمہ غا لباً یہ زہریلی سوئی ہی آ پ کے کتے کی موت کا سبب بنی ہے۔ “
”سوئی “ نجمہ نے چونک کر کہا۔ گراموفون کی سو ئی کیا مطلب۔“
”مطلب تو میں بھی نہیں سمجھا۔ لیکن یہ وثوق کے ساتھ کہہ سکتاہوں کہ یہ سوئی خطرناک
حد تک زہریلی ہے مجھے انتہائی افسوس ہے ۔کتا بہت عمدہ تھا۔“
” لیکن یہ سوئی یہاںکیسے آئی ؟“ وہ پلکیں جھپکاتی ہوئی بولی۔
”کسی سے گر گئی ہوگی۔“
” عجب بات ہے۔“
شوکت نے وہ سوئی احتیاط سے تھرما میڑ رکھنے والی نلکی میں رکھ لی۔ اور بولا ۔
”یہ ایک دل چسپ چیز ہے۔ میں اس کاکیمیاوی تجزیہ کروں گا آپ کے کتے کی موت پر ایک
بار پھر اظہار افسوس کرتا ہوں۔“
” اوہ ڈاکٹر میں آپ سے سچ کہتی ہوں کہ میں اس کتے کو بہت عزیز رکھتی تھی۔“اس نے
ہاتھ ملتے ہوئے کہا۔
” واقعی بہت اچھا کتا تھا اس نسل کے گرے ہاونڈ کمیاب ہیں۔“ شوکت نے جواب دیا۔
” ہونے والی بات تھی افسوس تو ہوتا ہے مگر اب ہو ہی کیاسکتا ہے مگر ایک بات میری
سمجھ میں نہیں آتی کہ سوئی یہاں آئی کیسے“
” میں خود یہی سوچ رہا ہوں ۔“ ڈاکٹر شوکت نے کہا۔
” ہو کتا ہے کہ یہ سوئی اس خبطی بوڑھے کی ہو۔ اس کے پاس عجیب و غریب چیزیں ہیں
منحوس کہیں کا“
” کیا آپ انہیں صاحب کو تو نہیں کہہ رہی ہیں جو ابھی اس کو ٹھی سے نکلے تھے۔“
” جی ہاں ! وہی ہوگا۔“ نجمہ نے جواب دیا۔
|