|
” یہ کون صاحب ہیں۔ بہت ہی عجیب وغریب آدمی معلوم ہوتے ہیں۔“ڈاکٹر شوکت نے کہا۔
”یہ ہمارا کرایہ دار ہے پروفیسر عمران لوگ کہتے ہیں کہ ماہر فلکیات ہے مجھے تو یقین
نہیں آتا وہ دیکھئے اس نے مینار پر ایک دور بین بھی لگا رکھی ہے۔“
” پروفیسر عمران ماہر فلکیات یہ بہت مشہور آدمی ہیں۔ میں نے ان کی کئی کتابیں پڑھی
ہیں اگر وقت ملا ۔تو میں ان سے ضرور ملوں گا۔“
” کیا کیجئے گا مل کر دیوانہ ہے وہ ہو ش ہی میںکب رہتا ہے وہ جانور سے بھی بد تر
ہے“ نجمہ نے کہا ” خیر ہٹائےے ان باتو ں کو ڈاکٹر صاحب آپریشن میں کوئی خطرہ تو
نہیں؟“
” جی نہیں مطمئن رہئے انشاءاللہ تعالیٰ کوئی گڑ بڑ نہ ہونے پائے گی۔“
ڈاکٹر شوکت نے کہا” اچھا اب میں چلوں مجھے آپریشن کی تیاری کرنا ہے۔“
ڈاکٹر شوکت قصبے کی طرف چل پڑا ایک شخص کھائیوں اور جھاڑیوں کی آڑ لیتا ہوا اس کا
تعاقب کر رہا تھا۔
راستے بھر شوکت کا ذہن سوئی اور کتے کی موت میں الجھا رہا ساتھ ہی ساتھ وہ خلش بھی
اس کے دل میں کچوکے لگا رہی تھی جو نجمہ سے گفتگو کرنے کے بعدپیدا ہو گئی تھی اسکا
دل تو یہ یہی چاہ رہا تھا کہ وہ زندگی بھرکھڑا اس سے اسی طرح گفتگو کئے جائے۔عورتوں
سے بات کرنا اس کے لئے نئی بات نہ تھی۔ وہ قریب قریب دن بھر نرسوں میں کھڑا رہتا
تھا اور پھر اس کے علاوہ اس کا پیشہ ایسا تھا کہ اور دوسری عورتوں سے بھی اس کا
سابقہ پڑتا رہتا تھا۔ لیکن نجمہ میں نہ جانے ایسی کونسی بات تھی جو رہ رہ کر اسکا
چہرہ اس کی نظروں کے سامنے پیش کردیتی تھی۔
ڈاکٹر توصیف کے گھر پہنچتے ہی وہ سب کچھ بھول گیا کیونکہ اب وہ آپریشن کی اسکیم
مرتب کر رہا تھا ۔ وہ ایک زندگی بچانے جا رہا تھا ایک ماہر فن کی طرح اس کا دل
مطمئن تھا اسے اپنی کامیابی کا اسی طرح یقین تھا جس طرح اس کا کہ وہ گیارہ بجے
کھانا کھائےگا۔
تقریبا ایک گھنٹے کے بعد ڈاکٹر توصیف بھی نواب صاحب کی کار پر آگیا۔
” کہئے ڈاکٹر صاحب کوئی خاص بات “ ڈاکٹر شوکت نے کہا۔
” ایسی تو کوئی بات نہیں البتہ کتے کی موت سے ہر شخص حیرت زدہ ہے لائےے دیکھوں وہ
سوئی“ڈاکٹر توصیف نے سوئی لینے کےلئے ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا۔
” یہ دیکھئے بڑی عجیب بات ہے معلوم نہیں کس زہر میں بجھائی گئی ہے۔“ ڈاکٹر شوکت
تھرما میٹر کی نلکی سے سوئی نکال کر اس کی طرف بڑھاتے ہوئے بولا۔
” دیکھتے ہی دیکھتے ختم ہو گیا۔“
” گراموفون کی سوئی ہے۔“ ڈاکٹر توصیف نے سوئی کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا۔ ” معلوم
نہیں کس زہر میں بجھائی گئی ہے۔“
” میرے خیال میں پوٹاشیم سایا نائیڈ یا ا س قبیل کا کوئی زہر ہے،ڈاکٹر شوکت نے سوئی
کو لے کر پھر تھرمامیٹر کی نلکی میں رکھتے ہوئے کہا۔
” مجھے تو یہ سوئی خبیث پروفیسر کی معلوم ہوتی ہے۔“ ڈاکٹر توصیف نے کہا۔
”اس کی عجیب و غریب چیزیں اور حرکتیں دور تک مشہور ہیں۔“
” مجھے ابھی تک پرفیسر کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں معلوم لیکن میں اس پراسرار شخصیت
کے متعلق اپنی معلومات میں اضافہ کرنا چاہتا ہوں ویسے تو میں یہ جانتا ہوں کہ وہ
ایک ماہر فلکیات ہے۔“ڈاکٹر شوکت نے کہا۔
” اس کی زندگی ابھی تک پردہ راز میں ہی ہے۔“ ڈاکٹر توصیف نے کہا۔” لیکن اتنا میں
بھی جانتا ہوں کہ اب سے دوسال پیشتر وہ ایک صحیح الدماغ آدمی تھا۔
|