|
جو اس نے پروفسیر کے ہاتھوں
میںدیکھی تھی۔ اس نے اسے کھو ل کر دیکھا ۔ اس کی میگزین مین کئی کارتوس باقی تھے۔
”ہٹو ہٹو۔ کھڑکی سے جلدی ہٹو اس نے کھڑکی سے نشانہ لیا بیمار کے کمرے سے آتی ہوئی
روشنی میں سلیم کا سر صاف نظر آ رہا تھا فریدی نے رائفل چلادیسلیم اچھل کر ایک
دھماکے کے ساتھ زمین پر آ رہا
” وہ مارا۔“ اس نے رائفل پھینک کر زینے کی طرف دوڑتے ہوئے کہا حمید بھی اس کے پیچھے
تھا۔ یہ لوگ اس وقت پہنچے جب بیگم صاحبہ، نجمہ۔ ڈاکٹر توصیف اور کئی ملازمین وہاں
اکٹھے ہو چکے تھے عورتوں کی چیخ پکار سن کر ڈاکٹر شوکت بھی نیچے آگیا تھا
فریدی نے اس کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر پوچھا” کہو ڈاکٹر آپریشن کا کیا رہا۔“شوکت
چونک کر دو قدم پیچھے ہٹ گیا
” تم “ اس نے منہ پھاڑ کر حیرت سے کہا
” ہاں ہاں میں بھو ت نہیں بتاﺅ آپریشن کیا کیا رہا۔“
” کامیاب “ شوکت نے بو کھلا کر کہا۔” لیکن لیکن“
” میں محض تمہارے لیے مرا تھا، میرے دوست اور یہ دیکھوآج جس نے تمہارے گلے میں
پھندا ڈالا تھا تمہارے سامنے مردہ پڑا ہے۔“
اب سارے لوگ فریدی کی طرف متوجہ ہو گئے ۔
’ ’ آپ لوگ براہ کرم لاش کے پاس سے ہٹ جائیں“ فریدی نے کہا۔” اور حمید تم ڈاکٹر
شوکت کی کار پرتھانے چلے جاﺅ۔“
” تم کون ہو“ بیگم صاحبہ گرج کر بولیں۔
” محترمہ میں محکمہ سراغرسا نی کا انسپکٹر ہوں ۔“فریدی نے کہا” میں سرکس والے
نیپالی کے قاتل اور ڈاکٹر شوکت کی جان لینے کوشش کرنے والے کی لاش تھانے لے جانا
چاہتا ہوں۔“
” نہ جانے تم کیا بک رہے ہو۔“ نجمہ نے آنسو پونچھتے ہوئے تیزی سے کہا۔
” جو کچھ میں بک رہا ہوں، اس کی وضاحت قانون کرے گا۔“
ایک ہفتے بعد نجمہ اور ڈاکٹر شوکت کوٹھی کے پائیں باغ میں چہل قدمی کر رہے تھے۔
”اف فوہ کس قدر شریر ہوتم نجمہ“ شوکت نے کہا” آخر بیچارے مالیوں کو تنگ کرنے کا کیا
فائدہ؟ یہ کیاریاں جو تم نے بگاڑ دی ہیں مالی اس کا غصہ کس پر اتاریں گے“
” میں نے اس لئے بگاڑی ہیں یہ کیاریاں کہ میں تمہارا امتحان لینا چاہتی ہوں ۔“
” کیا مطلب “ ڈاکٹر شوکت نے کہا۔
” یہی کہ تم ان کا آپریشن کر کے انہیں ٹھیک کر دوگے۔“نجمہ نے شوخی سے کہا۔
” انہیں تو نہیں لیکن شادی ہوجانے کے بعد تمہارا آپریشن کرکے تمہیں بندریا ضرور بنا
دوں گا۔“
” شادی بہت خوب غالباً تم یہ سمجھتے ہو کہ میں سچ مچ تم سے شادی کرلوں گی۔“
” تم کرو یا نہ کرو۔ لیکن میں توکر ہی لوں گا“
” تو مجھے بندریا بنانے سے کیا فائدہکیوں نہ تمہارے لئے ایک بندریا پکڑوالی
جائے۔آپریشن کی زحمت سے بچ جاﺅ گے۔“
” اچھا ٹھہرو بتاتا ہوں ہلو بھائی فریدی آو ¿ آو ¿ ہم تمہارا ہی انتظار کر رہے
تھے۔“
فریدی اور حمید کار سے اتر رہے تھے۔
|