|
اچھا داروغہ جی آداب عرض۔“
کار کے قریب پہنچ کر فریدی نے جیب سے ایک چھو ٹا سا پستول نکالا اور ڈاکٹر شوکت کو
تھما دیا۔ ” یہ لو حفاظت کے لئے میں تمہیں دیتا ہوں اور کل تک اس کا لائسنس بھی تم
تک پہنچ جائے گا۔“
” جی نہیں شکریہ اس کی ضرورت نہیں ہے۔“شوکت نے منہ پھلا کر جواب دیا۔
” احمق آدمی بگڑ گئے کیا؟ کیا سچ مچ تم یہ سمجھتے ہو کہ میں اس واقعہ کی تفتیش نہ
کروںگا وہاں ان گدھوں کے سامنے میں نے یہی مناسب سمجھا کہ نجی تفتیش سے انکار کردوں
یہ کم بخت صرف بڑے افسروں تک شکایت پہنچانے میں قابل ہوتے ہیں۔“ ڈاکٹر شوکت کے چہرے
پر رونق آگئی اور اس نے ریوالور لے کر جیب میں ڈال لیا۔
” دیکھو جب بھی کوئی ضرورت پیش آئے مجھے بلو الینا۔ بہت ممکن ہے کہ میں دس بجے رات
تک پھر آﺅں ہوشیاری سے رہنا اچھا خدا حافظ۔“
ڈرائیور نے کار اسٹارٹ کر دی۔
سورج آہستہ آہستہ غروب ہو رہا تھا۔
” کیوں بھئی کہو کیسا کیس ہے۔“ فریدی نے سگار سلگا کر سارجنٹ حمید کی طرف جھکتے
ہوئے کہا ” میرے خیال میں تو ایسا دلچسپ کیس بہت دنوں کے بعد ہاتھ آیا ہے۔“
” آپ تو دن رات کیسوں ہی کے خواب دیکھا کرتے ہیں کچھ حسین دنیا کی طرف بھی نظر
دوڑایئے۔“ حمید بیزاری سے بولا۔
” اس کا یہ مطلب کہ تم اس میں دلچسپی نہ لو گے۔ میں تو آج ہی تفتیش شروع کر رہا
ہوں۔“
” بس مجھے تو معاف ہی رکھئے میں نے تضیع اوقات کے لئے ایک ماہ کی چھٹی نہیں لی۔“
” بیکاری میں تمہارا د ل نہیں گھبرا ئے گا؟۔“
” بیکاری کیسی۔“ حمید جلدی سے بولا ”کیاآپ کو معلوم نہیں کہ میں نے ابھی حال ہی میں
ایک عدد عشق کیا ہے۔“
” ایک عدد “ فریدی نے ہنس کر کہا ”اور اس تفتیش کے سلسلے میں کئی عدد اور ہوجائے تو
کیا مضائقہ ہے۔“
”شاید آپ کا اشارہ ڈاکٹر شوکت کی نو جوان خادمہ کی طرف ہے۔“ حمید منہ بنا کر بولا۔”
معاف کیجئے گا۔میر امعیار اتنا گرا ہوا نہیں ہے۔“
” بڑے گدھے ہو تم مجھے تو اس کا خیال بھی نہ تھا۔“ فریدی نے سگار منہ سے نکال کر
کہا۔ ” خیر ہٹاﺅ کوئی نئی بات کریں ہاں بھئی سنا ہے کہ دو تین دن ہوئے ریلوے گراﺅنڈ
پر سرکس آیا ہو ا ہے۔ بہت تعریف سنی ہے چلو آج سرکس دیکھیں صر ف ساڑھے چار بجے ہیں۔
کھیل سات بجے شروع ہوگا۔ اتنی دیر میں ہم لوگ کھانا بھی کھا لیں گے۔“
” ارے یہ کیا بد پرہیزی کرنے جارہے ہیں ارے لاحول ولا آپ اور لغویات یقین نہیں آتا
کیا آپ نے سراغرسانی سے توبہ کر لی ۔“ حمید نے عجیب سا منہ بنا کر کہا۔
” تم نے کیسے سمجھ لیا کہ وہاں میں بے مطلب جا رہا ہوں تم دیکھوگے کہ سراغرسانی
کیسے کی جاتی ہے۔“ فریدی نے جواب دیا۔
” معاف کیجئے گا اس وقت تو آپ کسی چھ پیسے والے جاسوسی ناول کے مشہور جاسوس کی طرح
بول رہے ہیں۔“ حمید بولا۔
” تم نے سرکس کا اشتہار دیکھا ہوگا بھلا بتاﺅ کسِ کھیل کی خصوصیت کے ساتھ تعریف
تھی۔“
” ایک نیپالی کا موت کے خنجر کاکھیل“حمید نے جواب دیا۔ پھر اچھل کر کہنے لگا ” کیا
مطلب۔“
|