kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



کالی شلوار

 

(سعادت حسن منٹو)

 

 


خدا بخش دوسرے کمرے میں اپنا فوٹو گرافی کاسامان درست کررہا تھا اور ایک صاف بوتل میں ہائیڈرو کونین ڈال رہا تھا کہ اس نے سلطانہ کی چیخ سنی۔ دوڑ کر باہر نکلا اور سلطانہ سے کہنے لگا ” کیا ہوا.... چیخ تمہاری تھی۔“
سلطانہ کا دل دھڑک رہا تھا۔ ”یہ موا پیخانہ ہے کیا.... بیچ میں یہ ریل گاڑیوں کی طرح زنجیر کیا لٹکا رکھی ہے۔ میری کمر میں درد تھا۔ میں نے کہا چلو اس کا سہارا لے لوں گی۔ پر اس موئی زنجیر کو چھیڑنا تھا کہ ایسا دھماکا ہوا کہ میں تم سے کیا کہوں۔“
اس پر خدا بخش بہت ہنسا تھا اور اس نے سلطانہ کو اس پیخانہ کی بابت سب کچھ بتا دیا تھا کہ یہ نئے فیشن کا ہے جس میں زنجیر ہلانے سے سب گندگی نیچے زمین میں دھنس جاتی ہے۔
خدابخش اور سلطانہ کا آپس میں کیسے سمبندھ ہوا یہ ایک لمبی کہانی ہے۔ خدا بخش راولپنڈی کا تھا۔ انٹرنس پاس کرنے کے بعد اس نے لاری چلانا سیکھا۔ چنانچہ چار برس تک وہ راولپنڈی اور کشمیر کے درمیان لاری چلانے کا کام کرتا رہا۔ اس کے بعد کشمیر میں اس کی دوستی ایک عورت سے ہو گئی۔ اس کو بھگاکر وہ لاہور لے آیا۔ لاہور میں چونکہ اس کو کوئی کام نہ ملا اس لئے اس نے اس عورت کو پیشے بٹھا دیا۔ دو تین برس تک یہ سلسلہ چلتا رہا اور وہ عورت کسی اور کے ساتھ بھاگ گئی۔خدا بخش کو معلوم ہوا کہ وہ انبالہ میں ہے وہ اس کی تلاش میں انبالہ آیا۔ اس کو سلطانہ مل گئی۔ سلطانہ نے اس کو پسند کیا چنانچہ دونوں کا سمبندھ ہو گیا۔
خدابخش کے آنے سے ایک دم سلطانہ کا کاروبار چمک اٹھا۔ عورت چونکہ ضعیف الاعتقاد تھی اس لئے اس نے سمجھا کہ خدا بخش بڑا بھاگوان ہے جس کے آنے سے اتنی ترقی ہوگئی چنانچہ اس خوش اعتقادی نے خدا بخش کی وقعت اس کی نظروں میں اور بھی بڑھا دی۔
خدا بخش آدمی محنتی تھا۔ وہ سارا دن ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھنا پسند نہیں کرتا تھا چنانچہ اس نے ایک فوٹو گرافر سے دوستی پیداکی جو ریلوے اسٹیشن کے باہر منٹ کیمرے سے فوٹو کھینچا کرتا تھا۔ اس سے اس نے فوٹو کھینچنا سیکھ لیا۔ پھر سلطانہ سے ساٹھ روپے لے کر کیمرہ بھی خرید لیا۔ آہستہ آہستہ ایک پردہ بھی بنوایا۔ دو کرسیاں خریدیں اور فوٹو دھونے کا سب سامان لے کر اس نے علیحدہ اپنا کام شروع کردیا۔
کام چل نکلا چنانچہ اس نے تھوڑے ہی عرصہ بعد اپنا اڈا انبالہ چھاؤنی میں قائم کردیا۔ یہاں وہ گوروں کے فوٹو کھینچتا رہتا۔ ایک مہینے کے اندر اندر اس کی چھاؤنی کے متعدد لوگوں سے واقفیت ہوگئی چنانچہ وہ سلطانہ کو وہیں لے گیا۔ یہاں چھاؤنی میں خدا بخش کے ذریعے سے کئی گورے سلطانہ کے مستقل گاہک بن گئے اور اس کی آمدنی پہلے سے دو گنی ہو گئی۔
سلطانہ نے کانوں کے لئے بندے خریدے، ساڑھے پانچ تولہ کی آٹھ کنگنیاں بھی بنوالیں، دس پندرہ اچھی اچھی ساڑھیاں بھی جمع کرلیں۔ گھر میں فرنیچر وغیرہ بھی آگیا۔ قصہ مختصر یہ کہ انبالہ چھاؤنی میں وہ بڑی خوش حال تھی۔ مگر ایکا ایکی نہ جانے خدا بخش کے دل میں کیا سمائی کہ اس نے دہلی جانے کی ٹھان لی۔ سلطانہ انکار کیسے کرتی جبکہ وہ خدا بخش کو اپنے لئے بہت مبارک خیال کرتی تھی۔ اس نے خوشی خوشی دہلی جانا قبول کرلیا بلکہ اس نے یہ بھی سوچا کہ اتنے بڑے شہر میں جہاں لاٹ صاحب رہتے ہیں اس کا دھندا اور بھی اچھا چلے گا۔ اپنی سہیلیوں سے وہ دہلی شہر کی تعریف سن چکی تھی پھر وہاں حضرت نظام الدین اولیاءکی خانقاہ تھی جس سے اسے بے حد عقیدت تھی چنانچہ جلدی جلدی گھر کا بھاری سامان بیچ باچ کر خدا بخش کے ساتھ دہلی آگئی۔ یہاں پہنچ کر خدا بخش نے بیس روپے ماہوار پر ایک چھوٹا سا فلیٹ لے لیا جس میں وہ دونوں رہنے لگے۔
ایک ہی قسم کے نئے مکانوں کی لمبی سی قطار سڑک کے ساتھ ساتھ چلی گئی تھی۔ میونسپل کمیٹی نے شہر کا یہ حصہ خاص کسبیوں کے لئے مقرر کردیا تھا تاکہ وہ شہر میں جگہ جگہ اپنے اڈے نہ بنائیں۔ نیچے دکانیں تھیں اور اوپر دو منزلہ رہائشی فلیٹ تھے، چونکہ سب عمارتیں ایک ہی ڈیزائن کی تھیں اس لئے شروع شروع میں سلطانہ کواپنا فلیٹ تلاش کرنے میں بہت دقت محسوس ہوتی تھی، پر جب نیچے لانڈری والے نے اپنا بورڈ گھر کی پیشانی پر لگا دیا تو اس کی ایک پکی نشانی مل گئی۔ ” یہاں میلے کپڑوں کی دھلائی کی جاتی ہے“۔ یہ بورڈ پڑھتے ہی وہ اپنا فلیٹ تلاش کرلیا کرتی تھی۔

 

Go to Page:

*    *    *

Kali Shalwar by Sadat Hasan Minto, well known urdu afsana nigar, and story writer

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)