|
لوہے کا کمر بند
(رام لعل)
بہت عرصہ گزرا کسی ملک میں ایک سوداگر رہتا تھا ۔ اس کی بیوی بہت خوبصورت تھی ۔اتنی
کہ اس کی محض ایک جھلک دیکھنے کےلئے عاشق مزاج لوگ اس کی گلی کے چکر لگایا کرتے تھے
۔ یہ بات سوداگرکو بھی معلوم تھی ۔ اس لئے اس نے اپنی بیوی پر سخت پابندیاں عائد
کررکھی تھیں اس کی اجازت کے بغیر وہ کسی سے مل نہیں سکتی تھی ۔ اس کے قریب قریب
تمام ملازم دراصل اس سوداگر کے خفیہ جاسوس تھے ۔ جو اس کی بیوی کی حرکتوں پر کڑی
نظر رکھتے تھے ۔ سودا گر کو کبھی بھی دو دوتین تین سال کےلئے دور دور کے ممالک میں
بیوپار کے سلسلے میں جانا پڑتا تھا ۔ کیونکہ سفر میں کئی سمندر بھی عائل ہوتے تھے ۔
جنہیں عبور کرتے وقت کئی بار بحری قزاقوں سے بھی واسطہ پڑجاتا تھا ۔
ایک بار وہ ایسی ہی ایک تجارتی مہم پر روانہ ہونے والا تھا ۔ گھر چھوڑنے سے ایک رات
پہلے وہ اپنی بیوی کی خواب گاہ میں گیا اور بولا۔
” جان من ! تم سے جدا ہونے سے پہلے میں تمہیں ایک تحفہ دینا چاہتا ہوں ۔ مجھے یقین
ہے یہ تحفہ تمہیں ہمیشہ میری یاد دلاتا رہے گا ۔ کیونکہ یہ تمہارے جسم کے ساتھ
ہمیشہ چپکا رہے گا ۔“
یہ کہہ کر سوداگر نے اپنی بیوی کے چاندی سے بدن پر کمر کے نچلے حصے کے ساتھ لوہے کا
ایک کمر بند جوڑ دیا اور کمر بند میں ایک تالا بھی لگادیا ۔ پھرتالے کی چابی اپنے
گلے میں لٹکاتے ہوئے بولا ۔
” یہ چابی میرے سینے پر ہر وقت لٹکی رہے گی ۔ اس کی وجہ سے میں بھی تمہیں یاد کرتا
رہوں گا ۔“
سوداگر کی بیوی نے لوہے کے کمربند کو غور سے دیکھا توسمجھ گئی کہ یہ دراصل اسے
بدکاری سے باز رکھنے کےلئے پہنایا گیا ہے ۔ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے اوربولی۔”
آپ کو مجھ پر اعتماد نہیں ہے نا! اسی لئے آپ نے ایسا کیا ہے ۔ لیکن میں تو آپ سے
محبت کرتی ہوں ۔ کبھی آپ کو شکایت کاموقع ملا؟“
سوداگر نے جواب دیا ۔
” میرے دل میں تمہاری طرف سے کوئی شبہ نہیں ہے ۔ لیکن چونکہ زمانہ بہت خراب ہے
اورمیں مردوں کی ذات سے بخوبی واقف ہوں ۔ وہ ہمیشہ کمزور اوربے سہارا عورتوں کی تاک
میں رہتے ہیں ۔ اسی خیال سے میں نے تمہیں محفوظ کردیا ہے ۔ اب کوئی بھی شخص تمہاری
عصمت نہیں لوٹ سکے گا ۔“
یہ کہہ کر سوداگر تو اپنے سفر پر روانہ ہوگیا ۔ لیکن اس کی بیوی لوہے کے کمربند کی
وجہ سے سخت پریشانی محسوس کرنے لگی ۔ یہ تکلیف جسمانی کم تھی ذہنی زیادہ۔
کمربند کی وجہ سے وہ خود کو ایک قیدی سمجھنے لگی ۔اٹھتے بیٹھے اسے کمر کے گرد کسے
ہوئے لوہے کے کمربند کا شدید احساس ہوتا تھا ۔ اس کمر بند کی وجہ سے اسے دوسرے
مردوں کا خیال زیادہ آنے لگا تھا ۔ جن سے بچانے کےلئے اس کے شوہر نے یہ انوکھا
طریقہ اپنایا تھا ۔ وہ اس کی غلام تو نہیں تھی ۔ لیکن اس کی زندگی غلاموں سے بھی
بدتر ہوگئی اور یہ سب اس کے بے پناہ حسن کی وجہ سے ہوا تھا ۔
وہ اتنی حسین نہ ہوتی تو اس کے ساتھ اس قسم کا ظالمانہ سلوک بھی ہرگز نہ کیا جاتا ۔
اپنے شوہر کے ظلم کو یاد کرکے اوراپنے حسن کو آئینے میں دیکھ کر وہ دکھی ہوجاتی اور
کبھی رونے بھی لگتی۔۔
|