kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



ماں جی

 

(قدرت اللہ شہاب)

 

 


وفات کی شب بھی ماں جی کے سرہانے ململ کے رومال میں بندھے ہوئے چند آنے موجود تھے۔ غالباً یہ پیسے بھی مسجد کوے تیل کے لئے جمع کر رکھے تھے۔ چونکہ وہ جمعرات کی شب تھی۔
ان چند آنوں کے علاوہ ماں جی کے پاس نہ کچھ اور رقم تھی اور نہ کوئی زیور۔ اسباب دنیا میں ان کے پاس گنتی کی چند چیزیں تھیں۔ تین جوڑے سوتی کپڑے، ایک جوڑا دیسی جوتا، ایک جوڑا ربڑ کے چپل، ایک عینک، ایک انگوٹھی جس میں تین چھوٹے چھوٹے فیروزے جڑے ہوئے تھے۔ ایک جائے نماز، ایک تسبیح اور باقی اللہ اللہ۔
پہننے کے لئے تین جوڑوں کو وہ خاص اہتمام سے رکھتی تھیں۔ ایک زیب تن، دوسرا اپنے ہاتھوں سے دھو کر تکیے کے نیچے رکھا رہتا تھا۔ تاکہ استری ہو جائے۔ تیسرا دھونے کے لئے تیار۔ ان کے علاوہ اگر چوتھا کپڑا ان کے پاس آتا تھا تو وہ چپکے سے ایک جوڑا کسی کو دے دیتی تھیں۔ اسی وجچہ سے ساری عمر انہیں سوٹ کیس رکھنے کی حاجت محسوس نہ ہوئی۔ لمبے سے لمبے سفر پرروانہ ہونے کے لئے انہیں تیاری میں چند منٹ سے زیادہ نہ لگتے تھے۔ کپڑوں کی پوٹلی کی بکل ماری اور جہاں کہے چلنے کو تیار۔ سفر آخرت بھی انہوںنے اسی سادگی سے اختیار کیا۔ میلے کپڑے اپنے ہاتھوں سے دھو کر تکیے کے نیچے رکھے ۔ نہا دھو کر بال سکھائے اور چند ہی منٹوں میں زندگی کے سب سے لمبے سفر پر روانہ ہو گئیں۔ جس خاموشی سے عقبیٰ سدھار گئیں۔ غالباً اس موقع کے لئے وہ اکثر یہ دعا مانگا کرتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ ہاتھ چلتے چلاتے اٹھا لے۔ اللہ کبھی کسی کا محتاج نہ کرے۔
کھانے پینے میں وہ کپڑے لتے سے بھی زیادہ سادہ اور غریب مزاج تھیں۔ ان کی مرغوب ترین غذا مکئی کی روٹی، دھنیے پودینے کی چٹنی کے ساتھ تھی۔ باقی چیزیں خوشی سے تو کھا لیتی تھیں لیکن شوق سے نہیں۔ تقریباً ہر نوالے پر اللہ کا شکر ادا کر تی تھیں۔ پھلوں میں کبھی بہت مجبور کیاجائے تو کبھی کبھار کیلے کی فرمائش کرتی تھیں۔ البتہ ناشتے میں چائے دو پیالے اور تیسرے پہر سادہ چائے کا ایک پیالہ ضرور پیتی تھیں۔ کھانا صرف ایک وقت کھاتی تھیں۔ اکثر و بیشتر دوپہر کا۔ شاذو نادر رات کا ۔ گرمیوں میں عموماً مکھن نکائی ہوئی پتلی نمکین لسی کے ساتھ ایک آدھ سادہ چپاتی ان کی محبوب خوراک تھیں۔ دوسروں کو کوئی چیز رغبت سے کھاتے دیکھ کر خوش ہو تی تھیں اور ہمیشہ دعا کرتی تھیں۔ سب کا بھلا خاص اپنے یا اپنے بچوں کے لئے انہوںنے براہ راست کبھی کچھ نہ مانگا۔ پہلے دوسروں کے لئے مانگتی تھیں اور اس کے بعد مخلوق خدا کی حاجت روائی کے طفیل اپنے بچوں یا عزیزوں کا بھلا چاہتی تھیں۔ اپنے بیٹوں یا بیٹیوں کو انہوں نے اپنی زبان سے کبھی ”میرے بیٹے“ یا ”میری بیٹی“ کہنے کا دعویٰ نہیں کیا۔ ہمیشہ ان کو اللہ کا مال کہا کرتی تھیں۔
کسی سے بھی کوئی کام لینا ماں جی پر بہت گراں گزرتا تھا۔ اپنے سب کام وہ اپنے ہاتھوں خود انجام دیتی تھیں۔ اگر کوئی ملازم زبردستی ان کا کوئی کام کر دیتا تو نہیں ایک عجیب قسم کی شرمندگی کا احساس ہونے لگتا تھا اور وہ احسان مندی سے سارادن اسے دعائیں دیتی رہتی تھیں۔
سادگی اور درویشی کا یہ رکھ رکھاؤ کچھ تو قدرت نے ماں جی کی سرشت میں پیدا کیا تھا۔ کچھ یقینا زندگی کے زیر و بم نے سکھایا تھا۔
جڑانوالہ میں کچھ عرصہ قیام کے بعد جب وہ اپنے والدین اور خورد سال بھائیوں کے ساتھ زمین کی تلاش میں لائل پور کی کالونی کی طرف روانہ ہوئیں تو انہیں معلوم نہ تھا کہ انہیں کس مقام پر جانا ہے اور زمین حاصل کرنے کے لئے کیا قدم اٹھانا ہے۔ ماں جی بتایا کرتی تھیں کہ اس زمانے میں ان کے ذہن میں کالونی کا تصور ایک فرشتہ سیرت بزرگ کا تھا جو کہ کہیں سر راہ بیٹھا زمین کے پروانے تقسیم کر رہا ہو گا۔ کئی ہفتے یہ چھوٹا سا قافلہ لائل پور کے علاقے میں پا پیادہ بھٹکتا رہا۔ لیکن کسی راہ گزار پر انہیں کالونی کا خضر صورت رہنما نہ مل سکا۔ آخر تنگ آکر انہوں نے چک نمبر ۶۰۵ جو ان دنوں نیا نیا آباد ہو رہا تھا ڈیرے ڈال دئیے۔ لوگ جوق در جوق وہاں آکر آباد ہو رہے تھے۔ نانا جی نے اپنی سادگی میں یہ سمجھا کہ کالونی میں آباد ہونے کا شاید یہی ایک طریقہ ہو گا۔ چنانچہ انہوں نے ایک چھوٹا سا احاطہ گھیر کر گھاس پھونس کی جھونپڑی بنائی اور بنجر اراضی کا ایک قطعہ تلاش کر کے کاشت کی تیاری کرنے لگے ۔ انہی دنوں محکمہ مال کا عملہ پڑتال کے لئے آیا۔ نانا جی کے پاس الاٹ منٹ کے کاغذات نہ تھے۔ چنانچہ انہیں چک سے نکال دیا گیا اور سرکاری زمین پر نا جائز جھونپڑا بنانے کی پاداش میں ان کے برتن اور بستر قرق کرلئے گئے۔

 

Go to Page:

*    *    *

Maan Ji by Qudrat Ullah Shahab, legendary urdu auto biographer, whose book Shahab Nama is an excellent piece of auto biography

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)