|
مٹی کی مونا لیزا
(اے۔ حمید)
مونا لیزا کی مسکراہٹ میں کیا بھید ہے؟
اس کے ہونٹوں پر یہ شفق کا سونا، سورج کا جشن طلو ہے یا غروب ہوتے ہوئے آفتاب کا
گہرا ملال؟ ان نیم وامتبسم ہونٹوں کے درمیان یہ باریک سی کالی لکیر کیا ہے؟ یہ طلوع
و غروب کے عین بیچ میں اندھیرے کی آبشار کہاں سے گر رہی ہے؟ ہرے ہرے طوطوں کی ایک
ٹولی شور مچاتی امرود کے گھنے باغوں کے اوپر سے گزرتی ہے۔ ویران باغ کی جنگلی گھاس
میں گلاب کا ایک زرد شگوفہ پھوٹتا ہے۔ آم کے درختوں میں بہنے والی نہر کی پلیا پر
سے ایک ننگ دھڑنگ کالا لڑکا ریتلے ٹھنڈے پانی میں چھلانگ لگاتا ہے اور پکے ہوئے
گہرے بسنتی آموں کا میٹھا رس مٹی پر گرنے لگتا ہے۔
سینما ہال کے بک سٹال پر کھڑے میں اس میٹھے رس کی گرم خوشبو سونگھتا ہوں اور ایک
آنکھ سے انگریزی رسالے کو دیکھتے ہوئے دوسری آنکھ سے ان عورتوں کو دیکھتا ہوں جنہیں
میں نے فلم شروع ہونے سے پہلے سب سے اونچے درجو ں کی ٹکٹوں والی کھڑکی پر دیکھا
تھا۔ اس سے پہلے انہیں سبز رنگ کی لمبی کار میں نکلتے دیکھا تھا اور اس سے پہلے بھی
شاید انہیں کسی خواب کے ویرانے میں دیکھا تھا۔ ایک عورت موٹی ، بھدی، جسم کا ہر خم
و گوشت میں ڈوبا ہوا، آنکھوں میں کاجل کی موٹی تہہ، ہونٹوں پر لپ سٹک کا لیپ ،
کانوں میں سونے کی بالیاں، انگلیوں پر نیل پالش ، کلائیوں میں سونے کے کنگن، گلے
میں سونے کا ہار، سینے میں سونے کادل، ڈھلی ہوئی جوانی، ڈھلا ہوا جسم ، چال میں
زیادہ خوشحالی، اور زیادہ خوش وقتی کی بیزاری، آنکھوں میں پرخوری کا خمار اور پیٹ
کے ساتھ لگایا ہوا بھاری زرتار پرس.... دوسری لڑکی.... الٹرا ماڈرن، الٹرا سمارٹ،
سادگی بطور زیور اپنائے ہوئے، دبلی پتلی، سبز رنگ کی چست قمیض، کٹے ہوئے سنہرے بال،
کانوں میں چمکتے ہوئے سبز نگینے، کلائی میں سونے کی زنجیر والی گھڑی اور دوپٹے کی
رسی گلے میں ، گہرے شیڈ کی پنسل کے ابرو، آنکھوں میں پرکار سحرکاری، گردن کھلے
گربیان میں سے اوپر اٹھی ہوئی، دائیں جانب کو اس کا ہلکا سا مغرور خم، ڈورس ڈے کٹ
کے بال، بالوں میں یورپی عطر کی مہک، دماغ گزری ہوئی کال کے ملال سے نا آشنا، دل
آنے والی کل کے وسوسوں سے بے نیاز، زندگی کی بھر پور خوشبوؤں اور مسرتوں سے لبریز
جسم، کچھ رکا رکا سا متحرک سا، کچھ بڑبڑاتا ہوا ۔ اس دودھ کی طرح جسے ابال آنے ہی
والا ہو۔ سر اینگلو پاکستان، لباس، پنجابی زبان انگریزی اور دل نہ تیرا نہ میرا۔
بک اسٹال والا انہیں اندر داخل ہوتے دیکھ کر اٹھ کھڑا ہوا اور کٹھ پتلی کی طرح ان
کے آگے پیچھے چکر کھانے لگا۔ اس نے پنکھا تیز کردیا۔ کیونکہ لڑکی بار بار اپنے ننھے
ریشمی رومال سے ماتھے کا پسینہ پونچھ رہی تھی۔ موٹی عورت نے مسکرا کر پوچھا۔
”آپ نے ”لک“ اور وہ ”ٹریو سٹوری“ نہیں بھجوائے۔
سٹال وال احمقوں کی طرح مسکرانے لگا۔
”وہ جب اب کے ہمارا مال راستے میں رک گیا ہے۔ بس اس ہفتے کے اندر اندر سرٹنلی بھجوا
دوں گا۔“
موٹی عورت نے کہا۔
”پلیز، ضرور بھجوا دیں۔“
لڑکی نے فوٹو گرافی کا رسالہ اٹھا کر کہا۔۔
|