|
مٹی کی مونا لیزا
(اے۔ حمید)
”پلیز اسے پیک کرکے گاڑی میں رکھوا دیں۔“
بک سٹال والا بولا۔
”کیا آپ انٹرول میں جارہی ہیں۔“
موٹی عورت بولی۔
”یس.... پکچر بڑی بور ہے۔“
انہوںنے ساڑھے تین روپے کے ٹکٹ لئے تھے۔ پکچر پسند نہیں آئی۔ لمبی کار کا دروازہ
کھول دیا۔ اور کار دریا کی پرسکون لہروں کی طرح سات روپوں کے اوپر سے گزر گئی۔ وہ
سات روپے جن کے اوپر سے لوہاری دروازے کے ایک کنبے کے پورے سات دن گزرتے ہیں۔
اور لوہاری دروازے کے باہر ایک گندہ نالہ بھی ہے۔ اگر آپ کو اس کنبے سے ملنا ہو تو
اس گندے نالے کے ساتھ ساتھ چلے جائیں۔ ایک گالی دائیں ہاتھ کو ملے گی۔ اس گلی میں
سورج کبھی نہیں آیا۔ لیکن بدبو بہت آتی ہے۔ یہ بدبو بہت حیرت انگیز ہے۔ اگر آپ یہاں
رہ جائیں تو یہ غائب ہوجائے گی۔ یہاں صغراں بی بی رہتی ہے۔ ایک بوسید مکان کی
کوٹھڑی مل گئی ہے۔ دروازے پر میلا چیکٹ بوریا لٹک رہا ہے ، پردہ کرنے کے لئے ....
جس طرح نئے ماڈل کی شیور لیٹ کار میں سبز پردے لگے ہوتے ہیں۔ صحن کچا اور نم دار
ہے۔ ایک چارپائی پڑی ہے۔ ایک طرف چولہا ہے۔ اپلوں کا ڈھیر ہے۔ دیوار کے ساتھ پکانے
والی ہنڈیا مٹی کا لیپ پھیرنے والی ہنڈیا اور دست پناہ لگے پڑے ہیں۔ ایک سیڑھی چڑھ
کر کوٹھڑی کا دروازہ ہے۔ کوٹھڑی کا کچا فرش سیلا ہے۔ در و دیوار سے نم دار اندھیرا
رس رہا ہے۔ سامنے دو صندوق ایک دوسرے کے اپر رکھے ہیں۔ صندوق کے اوپر صغراں بی بی
نے پرانا کھیس ڈال رکھا ہے۔ کونے میں ایک ٹوکرا لٹا رکھا ہے۔ جس کے اندر دو مرغیاں
بند ہیں۔ دیوار میں دو سلاخیں ٹھونک کر اوپر لکڑی کا تختہ رکھا ہے۔ اس تختے پر صغرا
ں بی بی نے اپنے ہاتھ سے اخبار کے کاغذ کاٹ کر سجائے ہیں۔ اور تین گلاس اور چار
تھالیاں ٹکا دی ہیں۔ اندر بھی ایک چارپائی بچھی ہے۔ اس چارپائی پر صغراں بی بی کے
دو بچے سو رہے ہیں۔ دوبچے اسکول پڑھنے گئے ہیں۔صغراں بی بی بڑی گھریلو عورت ہے
بالکل آئیڈیل قسم کی مشرق عورت۔ خاوند مہینے کی آخری تاریخوں میں پٹائی کرتا ہے تو
رات کو اس کی مٹھیاں بھرتی ہے۔ وہ لات مارتا ہے تو صغرا بی بی اپنا جسم ڈھیلا چھوڑ
دیتی ہے۔ کہیں خاوند کے پاؤ ں کو چوٹ نہ آجائے۔ کتنی آئیڈیل عورت ہے یہ صغرا بی
بی .... یقینا ایسی ہی عورتوں کے سر پر دوزخ اور پاؤں کے نیچے جنت ہوتی ہے۔ خاوند
ڈاکیہ ہے۔ ساٹھ روپے کی کثیر رقم ہر مہینے کی پہلی کو لاتا ہے۔ پانچ روپے کوٹھڑی کا
کرایہ، پانچ روپے دونوں بچوں کے اسکول کی فیس، بیس روپے دودھ والے کے اور تیس روپے
مہینے بھر کے راشن کے .... باقی جو پیسے بچتے ہیں ان میں یہ لوگ بڑے مزے سے گزر بسر
کرتے ہیں۔ کبھی کبھی صغرا بی بی ساڑھے تین روپوں والی کلاس میں بیٹھ کر فلم بھی
دیکھ آتی ہے اور اگر پکچر بور ہو تو انٹرول میں اٹھ کر لمبی کار میں بیٹھ کر اپنے
گھر آجاتی ہے۔ بک سٹال والا ہر مہینے انگریزی رسالہ ”لک“ اور ”لائف“ اسے گھر پر ہی
پہنچا دیتا ہے۔ وہ کھانے کے بعد میٹھی چیز ضرور کھاتی ہے۔ دودھ کی کریم میں ملے
ہوئے انناس کے قتلے صغرا بی بی اور اس کے خاوند ڈاکیے کو بہت پسند ہیں۔ کریم کو
محفوظ رکھنے کے لئے انہوں نے اپنی کوٹھڑی کے اندر ایک ریفریجریٹر بھی لا کر رکھا
ہوا ہے۔ صغراں بی بی کا خیال ہے کہ وہ اگلی تنخواہ پر کوٹھڑی کو ائرکنڈیشنڈ کروالے
کیونکہ گرمی حبس اور گندے نالے کی بدبو کی وجہ سے اس کے سارے بچوں کے جسموں پر دانے
نکل آتے ہیں اور رات بھر انہیں اٹھ اٹھ کر پنکھا جھلتی رہتی ہے۔ صغراں بی بی نے ایک
ریڈیو گرام کا آرڈر بھی دے رکھا ہے۔
مائی گاڈ وٹ اے لولی ہوم از دس
ہوم! سویٹ ہوم!
صغراں بی بی کا رنگ ہلدی کی طرح ہے اور ہلدی ٹی بی کے مرض میں بے حد مفید ہے۔ اس کے
ہاتھوں میں کانچ کی چوڑیاں ہیں۔
|