kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



مہا لکشمی کا پل

 

(کرشن چندر)

 

 


مہا لکشمی کے اسٹیشن کے اس پار لکشمی جی کا ایک مندر ہے اسے لوگ ریس کورس بھی کہتے ہیں اس مندر میں پوجا کرنے والے ہارتے زیادہ ہیں۔ جیتتے بہت کم ہیں۔ مہالکشمی سٹیشن کے اس پار ایک بہت بڑی بد رو ہے جو انسانی جسموں کی غلاظت کو اپنے متعفن پانیوںمیں گھولتی ہوئی شہر سے باہر چلی جاتی ہے۔ مندر میں انسان کے دل کی غلاظت دھلتی ہے۔ اور اس بد رو میں انسان کے جسم کی غلاظت اور ان دونوں کے بیچ میں لکشمی کا پل ہے۔
مہالکشمی کے پل کے اوپر بائیں طرف لوہے کے جنگلے پر چھ ساڑھیاں لہرا رہی ہیں۔ پل کے اس طرح ہمیشہ اس مقام پر چند ساڑھیاں لہراتی رہتی ہیں۔ یہ ساڑھیاں کوئی بہت قیمتی نہیں ہیں ۔ ان کے پہننے والے بھی کوئی بہت زیادہ قیمتی نہیں ہیں۔ لوگ ہر روز ان ساڑھیوں کو دھو کر سوکھنے کے لئے ڈال دیتے ہیں اور ریلوے لائن کے اس پار جاتے ہوئے لوگ مہا لکشمی اسٹیشن پر گاڑی کا انتظار کرتے ہوئے لوگ گاڑی کی کھڑکی اور دروازوں سے جھانک کر باہر دیکھنے والے لوگ اکثر ان ساڑھیوں کو ہوا میں جھولتا ہوادیکھتے ہیں۔ وہ ان کے مختلف رنگ دیکھتے ہیں۔ بھورا، گہرا بھورا، مٹ میلا نیلا، قرمزی بھورا، گندا سرخ کنارہ گہرا نیلا اور لال، وہ اکثر انہی رنگوں کو فضا میں پھیلے ہوئے دیکھتے ہیں۔ ایک لمحے کے لئے۔ دوسرے لمحے میں گاڑی پل کے نیچے سے گزر جاتی ہے۔
ان ساڑھیوں کے رنگ اب جاذب نظر نہیں آرہے۔ کسی زمانہ میں ممکن ہے جب یہ نئی خریدی گئی ہوں۔ ان کے رنگ خوبصورت اور چمکتے ہوئے ہوں، مگر اب نہیں ہیں۔ دھوئے جانے سے ان کے آب و ہوا مر چکی ہے اور اب یہ ساڑھیاں اپنے پھیکے سیٹھے روزمرہ کے انداز کو لئے بڑی بے دلی سے جنگلے پر پڑی نظر آتی ہیں۔ آپ دن میں انہیں سو بار دیکھئے۔ یہ آپ کو کبھی دکھائی نہ دیں گی نہ ان کا رنگ روپ اچھا ہے نہ ان کا کپڑا۔ یہ بڑی سستی، گھٹیا قسم کی ساڑھیاں ہیں۔ ہر روز دھلنے سے ان کا کپڑا بھی تار تار ہو رہا ہے۔ ان میں کہیں کہیں روزن بھی نظر آتے ہیں۔ کہیں ادھڑے ہوئے ٹانکے ہیں۔ بد نما داغ جو اس قدر پائیدار ہیں کہ دھوئے جانے سے بھی نہیں دھلتے بلکہ اور گہرے ہوتے جاتے ہیں۔
میں ان ساڑھیوں کی زندگی کو جانتا ہوں کیونکہ میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جو ان ساڑھیوں کو استعمال کرتے ہیں۔ یہ لوگ مہا لکشمی کے پل کے قریب ہی بائیں طرف آٹھ نمبر کی چال میں رہتے ہیں۔ یہ چال متوالی نہیں ہے بڑی غریب کی چال ہے۔ میں بھی اسی چال میں رہتاہوں۔ اس لئے آپ کو ان ساڑھیوں اور ان کے پہننے والوں کے متعلق سب کچھ بتا سکتاہوں۔ ابھی وزیر کی گاڑی آنے میں بہت دیر ہے۔ آپ انتظار کرتے کرتے اکتا جائیں گے اس لئے اگر آپ ان چھ ساڑھیوں کی زندگی کے بارے میں مجھ سے کچھ سن لیں تو وقت آسانی سے کٹ جائے گا۔
ادھر یہ جو بھورے رنگ کی ساڑھی لٹک رہی ہے یہ شانتا بائی کی ساڑھی ہے۔اس کے قریب جو ساڑھی لٹک رہی ہے وہ بھی آپ کو بھورے رنگ کی ساڑھی دکھائی دیتی ہوگی مگر وہ تو گہرے بھورے رنگ کی ہے اب نہیں میں اس کا گہرا بھورارنگ دیکھ سکتا ہوں کیونکہ میں اسے اس وقت سے جانتا ہوں جب اس کا رنگ چمکتا ہوا گہرا بھورا تھا اور اب اس دوسری ساڑھی کا رنگ بھی ویسا ہی بھورا ہے جیسا شانتا بھائی کی ساڑھی کا اور شائد آپ ان دونوں ساڑھیوں میں بڑی مشکل سے کوئی فرق محسوس کرسکیں۔ میں بھی جب ان کے پہننے والوں کی زندگیوں کو دیکھتا ہوں تو بہت کم فرق محسوس کرتاہوں مگر یہ پہلی ساڑھی جو بھورے رنگ کی ہے وہ شانتا بھائی کی ساڑھی ہے اور جو دوسری بھورے رنگ کی ہے اور جس کا گہرا رنگ بھورا صرف میری آنکھیں دیکھ سکتی ہیں۔ وہ جیون بائی کی ساڑھی ہے۔

 

Go to Page:

*    *    *

Maha Lakshami ka Pull by Karishan Chandar, a legendary urdu short story writer and novelest.

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)