kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



اوور کوٹ

 

(غلام عبّاس)

 

 


اس کے بالوں میں ایک لمبا سا سیاہ چٹا گندھا ہوا تھا جو اس کمر سے نیچا تھا۔ لڑکی کے چلنے سے اس چٹلے کا پھندنا اچھلتا کودتا پے درپے اس کے فربہ جسم سے ٹکراتا تھا۔ نوجوان کے لئے جواب ان کے پیچھے پیچھے آرہا تھا یہ نظارہ خاصا جاذب نظر تھا۔ وہ جوڑا کچھ دیر تک تو خاموش چلتا رہا۔ اس کے بعد لڑکے نے کچھ کہا جس کے جواب میں لڑکی اچانک چمک کر بولی۔
”سنو میرا کہنا مانو“ لڑکے نے نصیحت کے انداز میں کہا ” ڈاکٹر میرا دوست ہے۔ کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوگی۔“
”نہیں، نہیں، نہیں“۔
”میں کہتا ہوں تمہیں ذرا تکلیف نہ ہوگی۔“
”لڑکی نے کچھ جواب دیا۔“
”تمہارے باپ کو کتنا رنج ہوگا۔ ذرا ان کی عزت کا بھی تو خیال کرو۔“
”چپ رہو ورنہ میں پاگل ہو جاؤںگی۔“
نوجوان نے شام سے اب تک اپنی مٹر گشت کے دوران میں جتنی انسانی شکلیں دیکھی تھیں ان میں سے کسی نے بھی اس کی توجہ کو اپنی طرف منعطف نہیں کیا تھا۔ فی الحقیقت ان میں کوئی جاذبیت تھی ہی نہیں۔ یا پھر وہ اپنے حال میں ایسا مست تھا کہ کسی دوسرے سے اسے سروکار ہی نہ تھا مگر اس دلچسپ جوڑے نے جس میں کسی افسانے کے کرداروں کی سی ادا تھی۔ جیسے یکبارگی اس کے دل کو موہ لیا تھا اور اسے حد درجہ مشتاق بنا دیا کہ وہ ان کی اور بھی باتیں سنے اور ہو سکے تو قریب سے ان کی شکلیں بھی دیکھ لے۔
اس وقت وہ تینوں بڑے ڈاکخانے کے چوراہے کے پاس پہنچ گئے تھے ۔ لڑکا اور لڑکی پل پھر کو رکے اور پھر سڑک پار کر کے میکلو ڈ روڈ پر چل پڑے۔ نوجوان مال روڈ پر ہی ٹھہرا رہا۔ شاید وہ سمجھتا تھا کہ فی الفور ان کے پیچھے گیا تو ممکن ہے انہیں شبہ ہو جائے کہ ان کا تعاقب کیا جا رہا ہے اس لئے اسے کچھ لمحے رک جانا چاہیے۔
جب وہ لوگ کوئی سو گز آگے نکل گئے تو اس نے لپک کر ان کا پیچھا کرنا چاہا مگر ابھی اس نے آدھی ہی سڑک پار کی ہو گی کہ اینٹوں سے بھری ہوئی ایک لاری پیچھے سے بگولے کی طرح آئی اور اسے روندتی ہوئی میکلوڈ روڈ کی طرف نکل گئی۔ لاری کے ڈرائیور نے نوجوان کی چیخ سن کر پل بھر کے لئے گاڑی کی رفتار کم کی ۔ وہ سمجھ گیا کہ کوئی لاری کی لپیٹ میں آگیا اور وہ رات کے اندھیرے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لاری کو لے بھاگا۔ دو تین راہ گیر جو اس حادئے کو دیکھ رہے تھے شور مچانے لگے نمبر دیکھو نمبر دیکھو مگر لاری ہوا ہو چکی تھی۔
اتنے میں کئی اور لوگ جمع ہو گئے۔ ٹریفک کا ایک انسپکٹر جو موٹر سائیکل پر جا رہا تھا رک گیا۔ نوجوان کی دونوں ٹانگیں بالکل کچلی گئی تھیں۔ بہت سا خون نکل چکا تھا اور وہ سسک رہا تھا۔ فوراً ایک کار کو روکا گیا اور اسے جیسے تیسے اس میں ڈال کر بڑے ہسپتال روانہ کر دیا گیا۔ جس وقت وہ ہسپتال پہنچا تو اس میں ابھی رمق بھر جان باقی تھی۔
نوجوان کے گلوبند کے نیچے نکٹائی اور کالر کیا سرے سے قمیض ہی نہیں تھی۔ اووکوٹ اتارا گیا تو نیچے سے ایک بوسیدہ اونی سویٹرنکلا جس میں بڑے بڑے سوراخ تھے۔ ان سوراخوں سے سوئٹر سے بھی زیادہ بوسیدہ اور میلا کچیلا ایک بنیان نظر آرہا تھا۔ نوجوان سلک کے گلوبند کو کچھ اس ڈھب پے گلے پر لپیٹے رکھتا تھا کہ اس کا سارا سینہ چھپا رہتا تھا۔ اس کے جسم پر میل کی تہیں بھی خوب چڑھی ہوئی تھیں۔ ظاہر ہوتا تھا کہ وہ کم سے کم پچھلے دو مہینے سے نہیں نہایا البتہ گردن خوب صاف تھی اور اس پر ہلکا ہلکا پوڈر لگا ہوا تھا۔سوئٹر اور بنیان کے بعد پتلون کی باری آئی اور شہناز اور گل کی نظریں پھر بیک وقت اٹھیں۔
پتلون کو پیٹی کے بجائے ایک پرانی دھجی سے جو شاید کبھی نکٹائی ہوگی خوب کس کے باندھا گیا تھا۔

 

Go to Page:

*    *    *

Over Kot by Ghulam Abbas, a well known urdu short story writer, who has many memorable urdu afsanay on his credit

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)