|
ٹیلی گرام
(جوگندر پال)
پچھلے بارہ برس سے شیام بابوتار گھر میں کام کررہا ہے ، لیکن ابھی تک یہ بات اس کی
سمجھ میں نہیں آئی کہ یہ بے حساب الفاظ برقی تاروں میں اپنی اپنی پوزیشن میں جوں کے
توں کیوں کربھاگتے رہتے ہیں ، کبھی بدحواس ہوکرٹکر کیوں نہیں جاتے ؟ ٹکراجائیں تو
لاکھوں کروڑوں ٹکراتے ہی دم توڑدیں اورباقی کے لاکھوں کروڑوں کی قطاریں ٹوٹ جائیں
تو وہ اپنی سمجھ بوجھ سے نئے رشتوں میں منسلک ہوکرکچھ اس حالت میں ری سیونگ سٹیشنوں
پر پہنچیں ” بیٹے نے ماں کو جنم دیا ہے سٹاپ مبارک یاد !“یا”چوروں نے قانون کو
گرفتار کرلیا ہے ۔“ یا ” افسوس کہ زندہ بچہ پیدا ہوا ہے ۔“یا ........ہاں اس میں
کیا مضائقہ ہے ؟ ........شیام بابو مشین کی طرح بے لاگ ہوکر میکانکی انداز میں برقی
پیغامات کے کوڈ کو رومن حروف میں لکھتا جارہا ہے لیکن اس مشین کے اندر ہی اندر ان
بوکھلائی ہوئی انسانی سوچوں کا تالاب بھر رہا ہے ........کیا مضائقہ ہے ؟ جیسی
زندگی ، ویسے پیغام ........” کرتا ہوں سٹاپ کشور “ اس نے کسی کشور کے تار کے کوڈ ے
آخری الفاظ کاغذ پر اتار لئے ہیں اوروہ اس بات سے برآمد ہوتے ہوئے ایک ایک لفظ
کوقلم بند کرتا جائے ۔ سوچنا سمجھنا اس کا کام ہے جس کے نام پیغام موصول ہوا جو
........دھیرج !.... دھیرج کو کوئی پکارے تو آواز کو تو سارا ہجوم سن لیتا ہے لیکن
صرف دھیرج ہی مڑ کردیکھتا ہے کہ کیا ہے ........خلاف معمول نہ معلوم کیا سوچ کر
شیام بابوتار کا مضمون پڑھنے لگا ہے ........”شادی روک لو سٹاپ میں تم سے بے انتہا
محبت کرتا ہوں سٹاپ کشور “ وہ ہنس پڑا ہے ........و دوسرے ہنگامے میں ۔ بے چارہ
تھوڑی سی محبت کرکے باقی محبت کرنا بھول گیا ہوگا ، مگر اب کوئی راہ نہیں سوجھ رہی
ہے تو باقی سب کچھ چھوڑ چھاڑکر محبت ہی محبت کئے جانے کا اعلان کررہا ہے ۔
محبت ہی محبت کرنے سے کیا ہوتا ہے بے بی ؟
طلاق ، ڈارلنگ !طلاق ہوجائے مگر محبت قائم رہے ۔
اور۔!........شیام بابو ای اور تار کا یہ مضمون پڑھنے لگا ہے ........میں آپ کو موت
کی خبر پاکرمجھے بے حد دکھ ہوا ہے ........شیام بابو پھرہنس دیا ہے ۔ میں آپ کو
یقین دلاتا ہوں ، اپنے باپ کی موت پر مجھے اتنا افسوس ہوا ہے کہ لفظوں میں بیان
نہیں کرسکتا ۔
تو کیوں کررہے ہو بھائی ؟
تاکہ میرا رونا نکل آئے ۔ آئیے ،آپ بھی میرے ساتھ روئیے ۔
سمجھ میں نہیںآرہا ہے کہ بندروں کو چپ کیسے کرایا جائے ۔ سب کے سب روتے ہی چلے
جارہے ہیں ۔
ارے بھائی ،کیوں رو رہے ہو ؟
مجھے کیا پتہ ؟ اس سے پوچھو ۔
تم ہی بتا دوبھائی ، کیوں رو رہے ہو ؟
مجھے کیا پتہ ؟ اس سے پوچھو ۔
تم ............؟
مجھے کیا پتہ ؟
تم تو آخری بندر ہو بھائی ....بتاؤ ، کیوں رو رہے ہو
؟۔
|