kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



ٹیلی گرام

 

(جوگندر پال)

 

 


اور مخالف سمت سے آتی ہوئی ایک عورت سے ٹکرا گیا ہے ، گویااس کی ساوتری نے اس سے الگ ہونے کے لئے اپنے آپ کو جھٹکا ہو........ارے ! اس نے اندھے پن میں اپنا ہاتھ اس عورت کی طرف پھیلا دیا ہے ........ایڈی اٹ ! وہ عورت غصے سے پھنکارتی ہوئی آگے بڑھ گئی ہے ........ اور شیام بابو شرمنڈہ ہوجانے کے باوجود خوش خوش ہے اور عورت کی پیٹھ کی طرف مونہہ لٹکا کر اس نے بہ آواز بلند کہا ہے ۔ آئی ایم ساری میڈم ۔ لیکن اس عورت کی پھنکار پھر اس کے بند کانوں کے باہرٹکرائی ہے ۔ ایڈ اٹ !
شیام بابو اپنے ذہن کو جھاڑ رہا ہے اور اڑتی ہوئی گرد میں اس کی بیوی زور زو ر سے ہنس رہی ہے ............اور ٹکراؤ پرائی عورتوں سے ! ایک میں ہوں جو بلا روک ٹوک ساری دراز دستیاں سہہ لیتی ہوں ۔ میں اور کی طرف ذرا نظر اٹھا کر دیکھوں ........کسی اور کی طرف ذرا نظر اٹھا کر تو دیکھوں............کسی اور کی طرف دیکھنے کی مجھے ضرورت ہی کیا ہئے ؟ میرے لئے تو بس جو بھی ہو تم ہو ........شیام بابو نے اپنے آپ کو ڈانٹ کر کہا ہے ........نیں ، تم نے اپنی بیوی کے ماتھے پرخواہ مخواہ کلنک کا ٹیکہ لگارکھا ہے ۔ تمہارا بچہ تمہارا ہی ہے........ اور اگر مان بھی لیں کہ وہ تمہارا نہیں ، تو اس میں ساوتری کا کیا دوش ؟اس کا ساراسال تمہاری ارنڈلیو کے دس بیس روز کاتو نہیں ........چل سب ٹھیک ہے ، میرا بچہ میرا ہی ہے ........ہمارے نیٹو کی آنکھیں کی طرح چھوٹی چھوٹی ہیں ۔ ماتھ مجھ پرگیا ہے ، مگر ناک ............میں بھی کیسا باپ ہوں کہ دو سال اوپر کاہولیا ہے مگر میں نے ابھی تک اسے ایک بار بھی نہیں دیکھا ۔ پچھلے سال مجھے ایک چکر کاٹ آنا چاہیے تھا ........آج چھٹی کی درخواست دینا بھی بھول گیا ہوں ۔ اب کل پہلا کام یہی کروں گا اور اس ہفتے کے آخر میں یہاں سے نکل جاؤں گا ............ساوتری کو چٹھی بھی نہ لکھوں گا اوراچانک اس کے سامنے جاکھڑاہوں گا ............ساوتری !............اوروہ آنکھیں مل جل کر میری طرف دیکھتی رہ جائے گی ............ساوتری ............وہ رودے گی ............یہ مجھے کس کی آواز سنائی دی ہے ............ہائے اب تو اٹھتے بیٹھتے تمہاری ہی صورت دکھائی دیتی ہے نیٹو کے بابو ۔ اب تو آجاؤ !............میں آگے بڑھ کر اسے گلے لگا لوں گا اور وہ میرے بازوؤں میں بے ہوش ہوجائے گی ۔ ساوتری ! ............ ساتری !............اپنی کھولی کے سامنے پہنچ کر اس نے بے اختیار اپنی بیوی کا نام پکارا ہے ۔ لیکن وہاں اس کے تارگھرکے رامونے آگے بڑھ کر اسے جواب دیا ہے ........بابوجی ؟
ارے رامو، تم !کیسے آئے ؟............شیام بابو اپنے حواس درست کررہا ہے ۔باجوجی !........رامو کی آواز بھاری ہے اوروہ بولتے ہوئے تامل برت رہا ہے ۔
اتنے اکھڑے اکھڑے کیوں ہو؟........بولونا!
آپ کا تار لایا ہوں ۔
میرا تار ؟
ہاں بابوجی ، یہ تار آپ کے ہاتھ سے ہی لکھا ہوا ہے ، مگر آپ کا دھیان ہی نہیں کیا کہ آپ کا ہے ۔
تار کا لفافہ ایک طرف سے کھلا ہے لیکن شیام بابو اسے دوسری طرف سے چاک کر رہا ہے ۔
ڈسپیچ والے کشن سنگھ کو بھی خیال نہ آیا شیام بابو ، کہ یہ تار آپ کا ہے ۔
شیام بابو نے تار کا فارم کھول کر دونوں ہاتھوں سے اپنی آنکھوں کے سامنے فٹ کرلیا ہے ۔
مجھے بھی آدھا راستہ طے کرکے اچانک خیال آیا بابوجی ، ارے ، یہ تار تو اپنے بابوجی کا ہے ............میں اسے پڑھ چکا ہوں : بہت افسوس ہے کہ ................ساوتری نے خودکشی کرلی ہے سٹاپ ............۔

 

Go to Page:

*    *    *

Telegram by Jogindar Pal, urdu short story writer and columnist

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)