|
توبہ شکن
(بانو قدسیہ)
بی بی کو تو جیسے ہونٹوں پر بھڑ ڈس گئی ۔
ابھی چند ثانیے پہلے وہ ہاتھوں میں ڈگری لے کر فل سائز فوٹو کھنچوانے کا پروگرام
بنا رہی تھی اور اب یہ گاؤن، یہ اونچا جوڑا، یہ ڈگری، سب کچھ نفرت انگیز بن گیا۔
جب مال روڈ پرایک فوٹو گرافر کی دکان کے آگے کار روک کر اباجی نے کہا۔
”ایک تو فائز سائز تصویر کھنچوا لو اور ایک پورٹریٹ....“
”ابھی نہیں ابا جی! میں پرسوں اپنی دوستوں کے ساتھ مل کر تصویر کھنچواؤں گی۔“
”صبح کی بات پر ناراض ہو ابھی تک؟“ اباجی نے سوال کیا۔
”نہیں جی وہ بات نہیں ہے۔“
صبح جب وہ یونیورسٹی جانے کے لئے تیار ہو رہی تھی تو ابا جی نے دبی زبان میں کہا
تھا کہ وہ کنووکیشن کے بعد اسے فوٹو گرافر کے پاس نہ لے جاسکیں گے کیونکہ انہیں
کمشنر سے ملنا تھا۔ اس بات پر بی بی نے منہ تھتھا لیا تھا.... اور جب تک ابا جی نے
وعدہ نہیں کرلیا تب تک وہ کار میں سوار نہ ہوئی تھی۔
اب کار فوٹو گرافر کی دکان کے آگے کھڑی تھی۔ ابا جی اس کی طرف کا دروازہ کھولے کھڑے
تھے لیکن تصویر کھنچوانے کی تمنا آپی آپ مر گئی ۔
بی اے کرنے کے بعد کالج کا ماحول دور رہ گیا۔ یہ ملاقات بھی گرد آلود ہو گئی اور
غالباً طاق نسیاں پر بھی دھری رہ جاتی اگر اچانک کتابوں کی دکان پر ایک دن اسے
پروفیسر فخر نظر نہ آجاتے۔
وہ حسب معمول سفید قمیض خاکی پتلون میں ملبوس تھے۔ رومن نوز پر عینک ٹکی ہوئی تھی
اور وہ کسی کتاب کا غور سے مطالعہ کر رہے تھے۔ بی بی اپنی دو تین سہلیوں کے ساتھ
دکان میں داخل ہوئی.... اسے ویمن اینڈ ہوم قسم کے رسالے درکار تھے۔ عید کارڈ اور
سٹچ کرافٹ کے پمفلٹ خریدنے تھے۔ لو کیلری ڈائٹ قسم کی ایسی کتابوں کی تلاش تھی جو
سالوںمیں بڑھایا ہوا وزن ہفتوں میں گھٹا دینے کے مشورے جانتی ہیں۔ لیکن اند ر گھستے
ہی گویا آئینے کا لشکارا پڑا۔
”سلام علیکم سر....“
”وعلیکم السلام....“ مٹھ کے بھکشو نے جواب دیا۔
”آپ نے مجھے شاید پہچانا نہیں سر....میں آپ کی سٹوڈنٹ ہوں جی۔ “ قمر زبیری....
اس نے دوستوں کی طرف خفت سے دیکھ کر کہا۔
”میں نے تمہیں پہچان لیا ہے قمر بی بی....کیا کر رہی ہیں آپ ان دنوں؟“
”میں جی.... کچھ نہیں جی ....سر!“
ایک سہیلی نے آگے چلنے کا اشارہ کیا۔ دوسری نے کمرمیں چٹکی کاٹی لیکن وہ تو اس طرح
کھڑی تھی گویا کسی فلم سٹار کے آگے آٹو گراف لینے کھڑی ہو۔
”آپ ایم اے نہیں کر رہی ہیں پولیٹیکل سائنس میں؟“
”اس کی تو شادی ہو رہی ہے سر۔“
کھی کھی کرکے ساری کبوتر زادیاں ہنس دیں۔
بی بی نے قاتلانہ نظروں سے سب کو دیکھا اور بولی۔ ”جھوٹ بولتی ہیں جی.... میں تو جی
ایم اے کروں گی۔
|