kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



آنندی

 

(غلام عبّاس)

 

 


ایک بیسوا کے سازندے نے ایک دکان خالی دیکھ کر اپنے بھائی کو ساز بنانا جانتا تھا اس میں لا بٹھایا۔ دکان کی دیواروں کے ساتھ ساتھ کیلیں ٹھونک کر ٹوٹی پھوٹی مرمت طلب سارنگیاں، ستار، طنبورے، دلربا وغیرہ ٹانگ دئیے گئے۔ یہ شخص ستار بجانے میں بھی کمال رکھتا تھا۔ شام وہ اپنی دکان میں ستار بجاتا، جس کی میٹھی آواز سن کر آس پاس کے دکان دار اپنی دکانوں سے اٹھ اٹھ کر آجاتے اوردیر تک بت بنے ستار سنتے رہتے۔ اس ستار نوازکا ایک شاگرد تھا جو ریلوے کے دفتر میں کلرک تھا۔ اسے ستار سیکھنے کا بہت شوق تھا۔ جیسے ہی دفتر سے چھٹی ہوئی، سیدھا سائیکل اڑاتا ہوا اس بستی کا رخ کرتا اور گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ دکان ہی میں بیٹھ کر مشق کیا کرتا، غرض اس ستار نواز کے دم سے بستی میں خاصی رونق رہنے لگی۔
مسجد کے ملاجی، جب تک تو یہ بستی زیر تعمیر رہی رات کو دیہات اپنے گھر چلے جاتے رہے۔ مگر اب جبکہ انہیں دونوں وقت مرغن کھانا با افراط پہنچنے لگا تو وہ رات کو بھی یہیں رہنے لگے۔ رفتہ رفتہ بعض بیسواو ¿ں کے گھروں سے بچے بھی مسجد میں پڑھنے آنے لگے، جس سے ملاجی کو روپے پیسے کی آمدنی بھی ہو نے لگی۔
ایک شہر شہر گھومنے والی گھٹیا درجہ کی تھیٹریکل کمپنی کو جب زمین کے چڑھتے ہوئے کرایہ اوراپنی بے مائیگی کے باعث شہرمیں کہیں جگہ نہ ملی تو اس نے اس بستی کا رخ کیا اور ان بیسواو ¿ں کے مکانوں سے کچھ فاصلہ پر میدان میں تنبو کھڑے کر کے ڈیرے ڈال دئیے۔ اس کے ایکٹر ایکٹری کے فن سے محض نا بلد تھے۔ ان کے ڈریس پھٹے پرانے تھے جن کے بہت سے ستار جھڑ چکے تھے اور یہ لوگ تماشہ بھی بہت پرانے اور دقیانوسی کرتے تھے مگر اس کے باوجود یہ کمپنی چل نکلی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ٹکٹ کے دام بہت کم تھے۔شہر کے مزدور پیشہ لوگ،کارخانوں میں کام کرنے والے اور غریب غربا جودن بھر کی کڑی محنت مشقت کی کسر شور و غل، خر مستیوں اور ادنی عیاشیوں سے نکالنا چاہتے تھے۔ پانچ پانچ چھ چھ کی ٹولیاں بنا کر، گلے میں پھولوں کے ہار ڈالے،ہنستے بولتے، بانسری اور الغوزے بجاتے، راہ چلتوں پر آوازے کستے، گالی گلوچ بکتے، شہر سے پیدل چل کر تھیٹر دیکھنے آتے اور لگے ہاتھوں بازار حسن کی سیر بھی کر جاتے۔ جب تک ناٹک شروع نہ ہوتا تھیٹر کا ایک مسخرہ تنبو کے باہر ایک سٹول پر اکھڑا کبھی کولہو ہلاتا، کبھی منہ پھلاتا، کبھی آنکھیں مٹکاتا، عجیب عجیب حیا سوز حرکتیں کرتا جنہیں دیکھ کر یہ لوگ زور زور سے قہقہے لگاتے اور گالیوں کی صورت داد دیتے۔
رفتہ رفتہ دوسرے لوگ بھی اس بستی میں آنے شروع ہوئے۔ چنانچہ شہر کے بڑے بڑے چوکوں میں تانگے والے صدائیں لگانے لگے ”آو ¿، کوئی نئی بستی کو “ شہر سے پانچ کوس تک جو پکی سڑک جاتی تھی اس پر پہنچ کر تانگے والے سواریوں سے انعام حاصل کرنے کے لالچ میں یا ان کی فرمائش پر تانگوں کی دوڑیں کراتے۔ منہ سے ہارن بجاتے اور جب کوئی تانگہ آگے نکل جاتا تو اس کی سواریاں نعروں سے آسمان سر پر اٹھالیتیں۔ اس دوڑ میں غریب گھوڑوں کا برا حال ہوجاتا اور ان کے گلے میں پڑے ہوئے پھولوں کے ہاروں سے بجائے خوشبو کے پسینے کی بد بو آنے لگتی۔
رکشا والے، تانگے والوں سے کیوں پیچھے رہتے۔ وہ ان کی کم دام پر سواریاں بٹھا، طرارے بھرتے اور گھنگھرو بجاتے اس بستی کو جانے لگتے۔علاوہ ازیں ہر ہفتے کی شام کو اسکولوں اور کالجوں کے طلبہ ایک ایک سائیکل پر دو دو لدے، جوق در جوق اس پر اسرار بازار کی سیر دیکھنے آتے، جس سے ان کے خیال کے مطابق ان کے بڑوں نے خواہ مخواہ محروم کردیا تھا۔
رفتہ رفتہ اس بستی کی شہرت چاروں طرف پھیلنے اور مکانوں اور دکانوں کی مانگ ہونے لگی۔ وہ بیسوائیں جو پہلے اس بستی میں آنے پر تیار نہ ہوتی تھیں اب اس کی دن دگنی رات چوگنی ترقی دیکھ کر اپنی بیوقوفی پر افسوس کرنے لگیں۔ کئی عورتوں نے جھٹ زمینیں خریدیں ۔ ان بیسواو ¿ں کے ساتھ اسی وضع قطع کے مکان بنوانے شروع کردئیے۔ علاوہ ازیں شہر کے بعض مہاجنوں نے بھی اس بستی کے آس پاس سستے داموں زمینیں خرید خرید کر کرایہ پر اٹھانے کے لئے چھوٹے چھوٹے کئی مکان بنوا ڈالے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وہ فاحشہ عورتیں جو ہوٹلوں اور شریف محلوں میں روپو ش تھیں۔ مور و ملخ کی طرح اپنے نہال خانوں سے باہرنکل آئیں اور ان مکانوں میں آباد ہوگئیں۔ بعض چھوٹے چھوٹے مکانوں میں اس بستی کے وہ دکان دار آبسے جو عیال دار تھے اور رات کو دکانوں میں سو نہ سکتے تھے۔

 

Go to Page:

*    *    *

Anandi by Ghulam Abbas, very famous urdu afsana nigar, and story writer.

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)