kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



وہ بڈھا

 

(راجندر سنگھ بیدی)

 

 


”آپ تو ابھی....“
”چلو، جہاں میں کہتی ہوں۔“
ٹیکسی چلی تو پرنٹو نے میری طرف ہاتھ پھیلایا جو اتنا لمبا ہو گیا کہ محمد ی علی روڈ، بالیکلہ، پریل، دادر، ماہم، سیتلا دیوی، ٹیمپل روڈ تک میرا پیچھا کرتا رہا اور مجھے گدگداتا رہا۔ آخر میں گھر پہنچ گئی۔
اندر یا دو بھیا ایک جھٹکے کے ساتھ بھابھی کے پاس سے اٹھے....میں سمجھ گئی ، کیوں کہ ماں کا کڑا حکم تھا کہ میرے سامنے وہ اکٹھے نہ بیٹھا کریں....” گھر میں جوان لڑکی ہے۔“ میں نے لپک کر بندو کو جھولے میں سے اٹھایا اور اس سے کھیلنے لگی۔ بندو مجھے دیکھ کر مسکرائی۔ ایک پل کے لئے تو میں گھبرا گئی....جیسے اسے سب کچھ معلوم تھا ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بچوں کو سب پتہ ہوتاہے، صرف وہ کہتے نہیں۔
گھر میں گوند چا چا بھی تھے جو پاپا کے ساتھ اسٹڈی میں بیٹھے تھے اور ہمیشہ کی طرح سے ماں کی ناک میں دم کئے ہوئے تھے۔ عجیب تھا دیور بھابھی کا رشتہ۔ جب ملتے تھے ایک دوسرے کو آڑے ہاتھوں لیتے تھے۔ لڑنے ، جھگڑنے، گالی گلوچ کے سوا کوئی بات ہی نہ ہوتی۔پاپا ان کی لڑائی میں کبھی دخل نہ دیتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ ناکہ ایک روز کی بات ہو تو کوئی بولے بکے بھی، لیکن روز روز کا یہ جھگڑاکون نمٹائے گا؟ اور ویسے بھی سب کچھ ٹھیک ہی تو تھا۔ کیوںکہ اس ساری لے دے کے باوجود ماں ذرا بھی بیمار ہوتی تو ہمیشہ گووند ہی کو یاد کرتی اور بھی تو دیور تھے ماں کے، جن سے اس کا ”پائے لاگن“ اور ”جیتے رہو“کے سوا کوئی رشتہ نہ تھا۔ وہ ماں کو تحفوں کی رشوت بھی دیتے تھے ، لیکن کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔ دینا تو ایک طرف گووند چچا تو ماں کو الٹا ٹھگتے ہی رہتے تھے۔ لیکن اس پر بھی وہ اسے سب سے زیادہ سمجھتی تھی۔ اور وہ لے کر الٹا ماں کویہ احساس دلاتے تھے جیسے اس کی سو پشتوں پر احسان کر رہے ہیں۔ کئی بار ماں نے کہا ”گووند اس لئے اچھا ہے کہ اس کے دل میں کچھ نہیں“۔ اور باپا ہمیشہ یہی کہتے تھے ”دماغ میں بھی کچھ نہیں“۔ اور ماں اس بات پر لڑنے مرنے پر تیار ہوجاتی۔ اور جب وہ گووند چا چا سے اپنی دیورانی کے بارے میں پوچھتی۔ ”تم اجتیا کو کیوں نہیں لائے؟“تو جواب یہی ملتا ”کیا کروں لا کر؟ تم سے اس کی چوٹی کھنچوانا ہے؟ جلی کٹی سنوانا ہے؟ ماں جواب میں گالیاں دیتی، گالیاں کھاتی اور چاچا کے چلے جانے کے بعد دھاڑیں مار مار کر روتی اورپھر وہی .... کہاں ہے گووند؟ اسے بلاؤ۔ میرا تو اس گھر میں وہی ہے۔ اپنے باپا کا کیا پوچھتی ہو؟ وہ تو ہیں بھولے مہیش، گوبر گنیش۔ ان کے تو کوئی بھی کپڑے اتروالے.... “ اور یہ میں نے ہر جگہ دیکھا ہے، ہر بیوی اپنے میاں کو بہت سیدھا، بہت بے وقوف سمجھتی ہے۔ اور وہ چپ رہتا ہے۔ شاید اسی میں اس کا فائدہ ہے۔
اس دن گووند چاچا ڈائریکٹر جنرل شپنگ کے دفتر میں کام کرنے والے کسی مسٹر سولنگی کی بات کر رہے تھے اور اصرار کر رہے تھے ”میری بات آپ کو ماننا پڑے گی۔“
”تم بخس میں ہو نا ۔“ ماں کہہ رہی تھی ” اس میں بھی کوئی سوارتھ ہو گا تمہارا۔“ اس پر گووند چچا جل بھن گئے۔ انہوںنے چلاتے ہوئے کہا ”تم کیا سمجھتی ہو؟ کامنی تمہاری ہی بیٹی ہے، میری نہیں ہے۔“
اب مجھے پتہ چلا کہ مسٹر سولنگی کے لڑکے کے ساتھ میرے رشتے کی بات چل رہی ہے اور اس کے بعد کسی کنڈم اسپنڈل کی طرح اوربھی دھاگے کھلنے لگے، جن کا مجھے آج تک پتہ نہ تھا۔ گووند چچا کے منہ میں جھاگ تھی اور وہ بک رہے تھے ”تو....تو نے اجتیا کے ساتھ میری شادی کردی۔ میں نے آج تک کبھی چوں چراں کی؟.... کہتی تھی، میرے مالکے کی ہے، دور کے رشتے سے میرے ماما کی لڑکی ہے.... یہ بڑی بڑی آنکھیں۔ اب ان آنکھوں کو کہاں رکھوں؟ بولو....کہاں رکھوں؟ زندگی کیا آنکھوں سے بتاتے ہیں؟ وہی آنکھیں اب وہ مجھے دکھاتی ہے اور تو اور تجھے بھی دکھاتی ہے۔“
پہلی بار میںنے گووند چاچا کا بریک ڈاؤن دیکھا۔ میں سمجھتی تھی ور آدرش آدمی ہیں اور اجیتا چا چی سے پیار کرتے ہیں۔

 

Go to Page:

*    *    *

Woh Budha by Rajinder Singh Bedi, well known urdu short story writer and novelist. He also wrote many film scripts for indian cinema (bollywood)

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)