kitab ghar website logo





Don't Like Unicode ?  Read in Nastaleeq from Image Pages or Download the PDF File

 

Kitaabghar Blog:
Kitaabghar launched a Blog for discussion of urdu books available online on kitaabghar.com or any other website. Readers can also share views and reviews of books of their choice and promote their favourite writers. This is not limited to urdu books.



آنندی

 

(غلام عبّاس)

 

 


اس بستی میں آبادی تو خاصی ہو گئی تھی مگر ابھی تک بجلی کی روشنی کاانتظام نہیں ہوا تھا۔ چنانچہ ان بیسواو ¿ں اور بستی کے تمام رہنے والوں کی طرف سے سرکار کے پاس بجلی کے لئے درخواست بھیجی گئی، جوتھوڑے دنوں بعد منظور کر لی گئی۔ اس کے ساتھ ہی ایک ڈاکخانہ بھی کھول دیا گیا۔ ایک بڑے میاں ڈاکخانہ کے باہر ایک صندوقچے میں لفافے، کارڈ اور قلم دوات رکھ، بستی کے لوگوں کے خط پتر لکھنے لگے۔
ایک دفعہ بستی میں شرابیوں کی دو ٹولیوں کا فسادہو گیا۔ جس میں سوڈا واٹر کی بوتلوں، چاقوو ¿ں اور اینٹوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا اور کئی لوگ سخت مجروح ہو ئے۔ اس پر سرکارکو خیا ل آیا کہ اس بستی میں ایک تھانہ بھی کھول دینا چاہیے۔
تھیٹریکل کمپنی دہ مہینے تک رہی اور اپنی بساط کے مطابق خاصا کما لے گئی۔ اس شہر کے ایک سینما مالک نے سوچا کیوں نہ اس بستی میں بھی ایک سینما کھول دیاجائے۔ یہ خیال آنے کی دیر تھی کہ اس نے جھٹ ایک موقع کی جگہ چن کر خرید لی اور جلد جلد تعمیر کا کام شروع کرادیا۔ چند ہی مہینوں میں سینما ہال تیارہو گیا۔ اس کے اندر ایک چھوٹا سا باغیچہ بھی لگوایا گیا تاکہ تماشائی اگر بائیسکوپ شروع ہونے سے پہلے آجائیں تو آرام سے باغیچہ میں بیٹھ سکیں۔ ان کے ساتھ لوگ یونہی سستانے یا سیر دیکھنے کی غرض سے آکر آکر بیٹھنے لگے۔ یہ باغیچہ خاصی سیر گاہ بن گیا۔ رفتہ رفتہ سقے کٹورا بجاتے اس باغیچے میں آنے اور پیاسوں کی پیاس بجھانے لگے۔ سر کی تیل مالش والے نہایت گھٹیاقسم کے تیز خوشبو والے تیل کی شیشیاں واسکٹ کی جیبوں میں ٹھونسے، کاندھے پر میلا کچیلا تولیہ ڈالے، دل پسند ، دل بہار مالش کی صدا لگاتے درد سر کے مریضوں کو اپنی خدمات پیش کرنے لگے۔
سینماکے مالک نے سینما ہال کی بیرونی جانب دو ایک مکان اور کئی دکانیں بھی بنوائیں۔ مکان میں ہوٹل کھل گیا۔ جس میں رات کو قیام کرنے کے لئے کمرے بھی مل سکتے تھے اور دکانوں میں ایک سوڈا واٹر کی فیکٹری والا، ایک فوٹو گرافر ، ایک سائیکل کی مرمت والا، ایک لانڈری والا، دو پنواڑی، ایک بوٹ شاپ والا اور ایک ڈاکٹر مع اپنے دواخانہ کے آرہے۔ ہوتے ہوتے پاس ہی ایک دکان میں کلال خانہ کھلنے کی اجازت مل گئی۔ فوٹوگرافر کی دکان کے باہر ایک کونے میں ایک گھڑی ساز نے آ ڈیرا جمایا اور ہر وقت محدب شیشہ آنکھوں پر چڑھائے گھڑیوں کے کل پرزوں میں غلطاں و پیچاں رہنے لگا۔
اس کے کچھ ہی دن بعد بستی میں نل، روشنی اور صفائی کے باقاعدہ انتظام کی طرف توجہ کی جانے لگی۔ سرکاری کارندے سرخ جھنڈیاں، جرییں اور اونچ نیچ دیکھنے والے آلے لے کر آپہنچے اور ناپ ناپ کر سڑکوں اور گلی کوچوں کی داغ بیل ڈالنے لگے اور بستی کی کچی سڑکوں پر سڑک کوٹنے والا انجن چلنے لگا....
اس واقعہ کو بیس برس گزر چلے ہیں۔ یہ بستی اب ایک بھرا پرا شہر بن گئی ہے جس کا اپنا ریلوے سٹیشن بھی ہے اور ٹاو ¿ن ہال بھی، کچہری بھی اور جیل خانہ بھی، آبادی ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ شہر میں ایک کالج، دو ہائی سکول ، ایک لڑکو ں کے لئے ، ایک لڑکیوں کے لئے اور آٹھ پرائمری سکول ہیں، جن میں میونسپلٹی کی طرف سے مفت دی جاتی ہے۔ چھ سینما ہیں اور چار بنک جن میں سے دودنیا کے بڑے بڑے بنکوں کی شاخیں ہیں۔
شہر سے دو روزانہ، تین ہفتہ وار اور دس ماہانہ رسائل و جرائد شائع ہوتے ہیں۔ ان میں چار ادبی، دو اخلاقی و معاشرتی و مذہبی، ایک صنعتی، ایک طبی، ایک زنانہ اور ایک بچوںکا رسالہ ہے۔ شہر کے مختلف حصوں میں بیس مسجدیں، پندرہ مندر اور دھرم شالے، چھ یتیم خانے ، پانچ اناتھ آشرم اور تین بڑے سرکاری ہسپتال ہیں جن میں سے ایک صرف عورتوں کے لئے مخصوص ہے۔

 

Go to Page:

*    *    *

Anandi by Ghulam Abbas, very famous urdu afsana nigar, and story writer.

Go to Page :

Download the PDF version for Offline Reading.(Downloads )

(use right mouse button and choose "save target as" OR "save link as")

A PDF Reader Software (Acrobat OR Foxit PDF Reader) is needed for view and read these Digital PDF E-Books.

Click on the image below to download Adobe Acrobat Reader 5.0


[ Link Us ]      [ Contact Us ]      [ FAQs ]      [ Home ]      [ FB Group ]      [ kitaabghar.org ]   [ Search ]      [ About Us ]


Site Designed in Grey Scale (B & W Theme)